- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
امریکہ نے کہا ہے کہ روس شام میں موجود شدت پسندوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کر رہا ہے اور اس سے خطرہ ہے کہ مزید روس بحران میں پھنس جائے گا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے جمعرات کو کہا کہ روس شام میں شدت پسندوں کے خلاف بے ترتیب انداز میں فضائی حملے کر رہا ہے۔
ادھر پیرس میں روسی صدر ولادی میر پوتن اپنے فرانسیسی ہم منصب فرانسوا ہولاند سے ملاقات کر رہے ہیں۔ توقع ہے کہ ملاقات جس کا ایجنڈا تو یوکرین تھا تاہم اس میں شام پر بھی بات چیت ہوگی۔
جوش ارنسٹ نے کہا کہ شام میں روس کی بلا امتیاز کارروائی خطرناک ہے اور اس سے اگر شامی جنگ لامحدود نہ بھی ہوئی تو وہاں جاری فرقہ ورانہ لڑائی مزید طویل ہوگی۔
خیال رہے کہ جمعرات کو بھی روس نے مسلسل دوسرے دن شام میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف فضائی حملے کیے۔
نیویارک میں جنرل اسمبلی سے حطاب کرتے ہوئے روس کے صدر نے کہا کہ ان کا ملک النصر اور القاعدہ کے حامیوں سمیت دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ان کے لوگوں کے خلاف کسی کی حمایت نہیں کر رہے۔‘
انھوں نے بتایا کہ روس فضائی حملوں کے ہدف کے لیے شامی فوج سے رابطہ کرتا ہے۔ تاہم روسی صدر نے کہا کہ ان کا ملک فری سیرین آرمی کو دہشت گرد گروہ نہیں سمجھتا اور اس وہ چاہتا ہے کہ اس گروہ کو سیاسی عمل میں شامل ہونا چاہیے۔
امریکی فوج سے تربیت حاصل کرنے والے باغی گروہ لیوا سوکور الجبل کے کا کہنا ہے کہ صوبہ ادلیب میں اس کے ایک ٹرینگ کیمپ کو روسی حملے میں نشانہ بنایا گیا۔
گروپ کے رکن حسن حاج علی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ شامی ایئر فورس کے ایک پائلٹ جو کہ اب ان کے گروہ کے ممبر ہیں نے روسی جیٹ طیاروں کی نشاندہی کی۔
حوالہ
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے جمعرات کو کہا کہ روس شام میں شدت پسندوں کے خلاف بے ترتیب انداز میں فضائی حملے کر رہا ہے۔
ادھر پیرس میں روسی صدر ولادی میر پوتن اپنے فرانسیسی ہم منصب فرانسوا ہولاند سے ملاقات کر رہے ہیں۔ توقع ہے کہ ملاقات جس کا ایجنڈا تو یوکرین تھا تاہم اس میں شام پر بھی بات چیت ہوگی۔
جوش ارنسٹ نے کہا کہ شام میں روس کی بلا امتیاز کارروائی خطرناک ہے اور اس سے اگر شامی جنگ لامحدود نہ بھی ہوئی تو وہاں جاری فرقہ ورانہ لڑائی مزید طویل ہوگی۔
خیال رہے کہ جمعرات کو بھی روس نے مسلسل دوسرے دن شام میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف فضائی حملے کیے۔
نیویارک میں جنرل اسمبلی سے حطاب کرتے ہوئے روس کے صدر نے کہا کہ ان کا ملک النصر اور القاعدہ کے حامیوں سمیت دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ان کے لوگوں کے خلاف کسی کی حمایت نہیں کر رہے۔‘
انھوں نے بتایا کہ روس فضائی حملوں کے ہدف کے لیے شامی فوج سے رابطہ کرتا ہے۔ تاہم روسی صدر نے کہا کہ ان کا ملک فری سیرین آرمی کو دہشت گرد گروہ نہیں سمجھتا اور اس وہ چاہتا ہے کہ اس گروہ کو سیاسی عمل میں شامل ہونا چاہیے۔
امریکی فوج سے تربیت حاصل کرنے والے باغی گروہ لیوا سوکور الجبل کے کا کہنا ہے کہ صوبہ ادلیب میں اس کے ایک ٹرینگ کیمپ کو روسی حملے میں نشانہ بنایا گیا۔
گروپ کے رکن حسن حاج علی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ شامی ایئر فورس کے ایک پائلٹ جو کہ اب ان کے گروہ کے ممبر ہیں نے روسی جیٹ طیاروں کی نشاندہی کی۔
حوالہ