• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رہنمائے تربیت

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
کتاب کا نام
رہنمائے تربیت
مصنف

ہشام طالب
مترجم
شاہ محی الحق فاروقی
ناشر
عالمی ادارہ فکر اسلامی، اسلام آباد

تبصرہ
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانیت کی ہدایت وراہنمائی کے لیے جس سلسلۂ نبوت کا آغاز حضرت آدم سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ پر کیا گیا۔۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ کاسلسلہ جاری وساری ہے ۔ دعوت وتبلیع کی ذمہ داری ہر امتی پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا عائد ہوتی ہے ۔ لیکن اس کی کامل ترین اور مؤثر ترین شکل یہ ہےکہ تمام مسلمان اپنا ایک خلیفہ منتخب کر کے خود کو نظامِ خلافت میں منسلک کرلیں۔اور پھر خلیفۃ المسلمین خاتم النبین ﷺ کی نیابت میں دنیا بھر کی غیر مسلم حکومتوں کو خط وکتابت او رجہاد وقتال کےذریعے اللہ کے دین کی دعوت دیں۔اور ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام اسی طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس طرح خو د خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور تمام صحابہ کرام کرتے رہے ہیں ۔ مگر آج مسلمانوں کی عام حالت یہ ہے کہ اسلام کی دعوت وتبلیغ تو بہت دور کی بات ہے وہ اسلامی احکام پرعمل پیرا ہونے بلکہ اسلامی احکام کا علم حاصل کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتے ۔ اور یہ بات واضح ہی ہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے عمل کی ضرورت ہوتی اور عمل سے پہلے علم کی ۔ زیر تبصرہ کتاب’’رہنمائے تربیت ‘‘ امریکہ ، کنیڈا میں تربیت واصلاح اور دعوت اسلامی کے حوالے طویل عرصہ کام کرنے والے ڈاکٹر ہشام الطالب کی تصنیف ہے ۔انہوں نےاس کتاب میں تربیت کا ایک ایسا لائحہ عمل پیش کیاہے جس سے زیر تربیت کی لگن میں اضافہ، ان کے علم میں ترقی اور ابلاغ انتطامی امور اور منصوبہ بندی کے شعبوں میں ا ن کی صلاحیتوں میں نکھار پید ہوسکتا ہے ۔اس کتاب میں اس امر کو بھی یقینی بنانے کی کوشش کی گئی کہ دعوت اسلامی کے کارکنوں کے تجربات مختصر مگر موثر انداز میں ان لوگوں تک مسلسل منتقل ہوتے رہیں جو اس دعوت کے لیے سرگرم عمل ہونا چاہتے ہیں ۔(م۔ا)
ڈاؤن لوڈ لنک
 
Last edited:
Top