• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ریمنڈ ڈیوس کی آخری پیشی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
ریمنڈ ڈیوس کی آخری پیشی
ظفر سید
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
  • 30 جون 2017
امریکی کنٹریکٹر ریمنڈ ڈیوس نے حال ہی میں شائع ہونے والی سنسنی خیز آپ بیتی 'دا کنٹریکٹر' میں اپنی گرفتاری، مختلف اداروں کی جانب سے تفتیش، مقدمے، اور بالآخر رہائی کا ذکر بڑے دلچسپ انداز میں کیا ہے۔

اس دوران سب سے ڈرامائی دن مقدمے کا آخری دن تھا جب لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قائم کردہ خصوصی سیشن کورٹ میں ریمنڈ ڈیوس پر قتل کی فردِ جرم عائد ہونا تھی۔ ڈیوس لکھتے ہیں کہ انھیں اس رات نیند نہیں آئی۔

عدالت میں پنجرہ
عدالت میں اس دن معمول سے زیادہ بھیڑ تھی۔ ڈیوس کو سٹیل کے پنجرے میں بند کر کے جج کے سامنے پیش کیا گیا۔ وہ کہتے ہیں کہ 'مجھے معلوم نہیں تھا کہ اس کا مقصد مجھے لوگوں سے بچانا ہے یا پھر لوگوں کو مجھ سے محفوظ رکھنا۔'
کتاب کے مطابق مائیکل ملن اور جنرل کیانی کے درمیان اومان میں خفیہ ملاقات ہوئی جس میں ریمنڈ ڈیوس کی رہائی پر غور کیا گیا
اس دوران وہاں موجود لوگوں کے رویے سے انھیں لگا جیسے وہ سبھی لوگ جج کی جانب سے ان کے قصوروار ہونے کا فیصلہ سنائے جانے کے منتظر ہیں تاکہ ’اس کے بعد وہ مجھے گھسیٹ کر کسی قریبی درخت سے لٹکا کر پھانسی دے دیں۔‘

عمان میں ٹاپ سیکرٹ ملاقات
ڈیوس کو عدالت میں ایک حیران کن بات یہ نظر آئی کہ اس دن وکیلِ استغاثہ اسد منظور بٹ غیر حاضر تھے جنھوں نے اس سے قبل خاصی سخت جرح کر رکھی تھی اور ان کا دعویٰ تھا کہ ڈیوس نے فیضان حیدر کو بغیر کسی وجہ کے ہلاک کیا ہے۔

کتاب کے مطابق بعد میں منظور بٹ نے کہا کہ جب وہ اس صبح عدالت پہنچے تو انھیں پکڑ کر کئی گھنٹوں تک قید رکھا گیا اور کارروائی سے دور رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے کلائنٹس سے بھی ملنے نہیں دیا گیا۔

'دا کنٹریکٹر' کے مطابق یہ معاملہ اس قدر اہمیت اختیار کر گیا کہ 23 فروری 2011 کو پاکستانی اور امریکی فوج کے سربراہان جنرل کیانی اور ایڈمرل مائیک ملن کے درمیان عمان میں ایک ٹاپ سیکرٹ ملاقات ہوئی جس کا بڑا حصہ اس بات پر غور کرتے ہوئے صرف ہوا کہ پاکستان عدالتی نظام کے اندر سے کیسے کوئی راستہ نکالا جائے کہ کسی نہ کسی طرح ڈیوس کی گلوخلاصی ہو جائے۔

موبائل فون پر مسلسل رابطہ
16 مارچ کی دوپہر کو جب عدالت کی کارروائی شروع ہوئی تو جج نے صحافیوں سمیت تمام غیر متعلقہ لوگوں کو باہر نکال دیا۔ لیکن ایک شخص جو کارروائی کے دوران کمرۂ عدالت میں موجود رہے اور وہ تھے پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے اس وقت کے سربراہ جنرل شجاع پاشا۔
جنرل احمد شجاع پاشا نے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی میں اہم کردار ادا کیا
اس وقت ڈیوس کو معلوم نہیں تھا لیکن اسی دوران پسِ پردہ خاصی سرگرمیاں ہو رہی تھیں۔ ان سرگرمیوں کے روحِ رواں جنرل پاشا تھے، جو ایک طرف امریکی سی آئی اے کے سابق سربراہ لیون پنیٹا سے ملاقاتیں کر رہے تھے تو دوسری جانب اسلام آباد میں امریکی سفیر کیمرون منٹر سے ان کی رابطے میں تھے۔

ڈیوس لکھتے ہیں کہ عدالت کی کارروائی کے دوران جنرل صاحب مسلسل کیمرون منٹر کو لمحہ بہ لمحہ کارروائی کی خبریں موبائل فون پر میسج کر کے بھیج رہے تھے۔

شرعی عدالت
عدالتی کارروائی چونکہ اردو میں ہو رہی تھی کہ ڈیوس کو پتہ نہیں چلا لیکن درمیان میں لوگوں کے ردِ عمل سے پتہ چلا کہ کوئی بڑی بات ہو گئی ہے۔ ڈیوس کے ایک امریکی ساتھی پال وکیلوں کا پرا توڑ کر پنجرے کے قریب آئی اور کہا کہ جج نے 'عدالت کو شرعی عدالت میں تبدیل کر دیا ہے۔'

'یہ کیا کہہ رہی ہو؟' ڈیوس نے حواس باختہ ہو کر کہا۔ 'میری کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا۔'

کتاب کے مطابق مقدمے کو شرعی بنیادوں پر ختم کرنے کے فیصلے کے منصوبہ سازوں میں جنرل پاشا اور کیمرون منٹر شامل تھے۔ پاکستانی فوج بھی اس سے آگاہ تھی جب کہ صدر زرداری اور نواز شریف کو بھی بتا دیا تھا کہ کیا کھچڑی پک رہی ہے۔

ڈیوس لکھتے ہیں کہ جنرل پاشا کو صرف دو دن بعد یعنی 18 مارچ کو ریٹائر ہو جانا تھا اس لیے وہ سرتوڑ کوشش کر رہے تھے کہ یہ معاملہ کسی طرح نمٹ جائے۔ اور جب یہ معاملہ نمٹا تو ان کی مدتِ ملازمت میں ایک سال کی توسیع کر دی گئی اور مارچ 2011 کی بجائے مارچ 2012 میں ریٹائر ہوئے۔

'دا کنٹریکٹر' کے مطابق یہ جنرل پاشا ہی تھے جنھوں نے سخت گیر وکیلِ استغاثہ اسد منظور بٹ کو مقدمے سے الگ کرنے میں اہم کردار ادا کیا جو یہ مقدمہ مفت لڑ رہے تھے۔

گن پوائنٹ پر
ریمنڈ ڈیوس لکھتے ہیں کہ جب دیت کے تحت معاملہ نمٹانے کا فیصلہ کیا گیا تو اس میں ایک اڑچن یہ آ گئی کہ مقتولین کے عزیزوں نے اسے ماننے سے انکار کر دیا، چنانچہ 14 مارچ کو آئی ایس آئی کے اہلکار حرکت میں آئے اور انھوں نے تمام 18 عزیزوں کو کوٹ لکھپت جیل میں بند کر دیا، ان کے گھروں کو تالے لگا دیے گئے اور ان سے موبائل فون بھی لے لیے گئے۔

کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جیل میں ان لواحقین کے سامنے دو راستے رکھے گئے: یا تو وہ ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر کا خون بہا قبول کریں ورنہ۔۔۔ کتاب میں لکھا ہے کہ عدالتی کارروائی کے دوران ان لواحقین کو عدالت کے باہر گن پوائنٹ پر رکھا گیا اور انھیں کہا گیا کہ وہ میڈیا کے سامنے زبان نہ کھولیں۔

یہ لواحقین ایک ایک کر کے خاموشی سے جج کے سامنے پیش ہوتے، اپنا شناختی کارڈ دکھاتے اور رقم کی رسید لیتے رہے۔

یہ بات بھی خاصی دلچسپ ہے کہ یہ رقم کس نے دی؟ اس وقت کی امریکی وزیرِ خارجہ ہلیری کلنٹن نے اس بات سے صاف انکار کیا تھا کہ یہ خون بہا امریکہ نے ادا کیا ہے۔ تاہم بعد میں خبریں آئیں کہ رقم آئی ایس آئی نے دی اور بعد میں اس کا بل امریکہ کو پیش کر دیا۔

جونھی یہ کارروائی مکمل ہوئی، ریمنڈ ڈیوس کو ایک عقبی دروازے سے نکال کر سیدھا لاہور کے ہوائی اڈے پہنچایا گیا جہاں ایک سیسنا طیارہ رن وے پر ان کا انتظار کر رہا تھا۔

اور یوں پاکستان کی عدالتی، سفارتی اور سیاسی تاریخ کا یہ عجیب و غریب باب بند ہوا۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
باقی سب باتیں ایک طرف رہیں صرف یہ دیکھیں کہ ان خرافات کو کس وقت منظر عام پر لایا گیا ہے
میں نواز شریف کا حمایتی نہیں ہوں اور نہ ہی اس کا دفاع کرتا ہوں لیکن ایک بات ضرور ہے کہ یہ تمام داخلی اور خارجی عناصر اس کے خلاف جس طرح اکٹھے ہو کر میدان میں اترے ہوئے ہیں وہ اس معاملہ کو مشکوک بنا رہے ہیں
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اور یوں پاکستان کی عدالتی، سفارتی اور سیاسی تاریخ کا یہ عجیب و غریب باب بند ہوا۔
اسے عجیب وغریب کی بجائے ’ سیاہی ‘ سے تعبیر کرنا چاہیے ، جو ریمنڈ ڈیوس پورے پاکستان کے منہ پر مَل کے چلتا بنا۔
باقی سب باتیں ایک طرف رہیں صرف یہ دیکھیں کہ ان خرافات کو کس وقت منظر عام پر لایا گیا ہے
میں نواز شریف کا حمایتی نہیں ہوں اور نہ ہی اس کا دفاع کرتا ہوں لیکن ایک بات ضرور ہے کہ یہ تمام داخلی اور خارجی عناصر اس کے خلاف جس طرح اکٹھے ہو کر میدان میں اترے ہوئے ہیں وہ اس معاملہ کو مشکوک بنا رہے ہیں
ریمنڈ ڈیوس ایک ٹکے کا ہو کہ دو چار ٹکے کا ، ایجنٹ روز مرتے ہیں ، لیکن امریکہ کا اس کو بچانے کے لیے یہ سب کچھ کرنا ، اور پھر اس کو منظر عام پر بھی لانا ، اور پھر قاتل کا رہا ہونے کے بعد آپ بیتی میں ان سب باتوں کو کھول کھول کر بیان کرنا ، یہ پاکستانی حکومت اور عوام کے منہ پر تھپڑ مارنے والی بات ہے ۔ آپ یہ کہہ لیں ان واقعات میں بہت کچھ سچ کی بجائے جھوٹ بھی ہوسکتا ہے ، لیکن بہرصورت ان کا جھوٹ کو بھی یوں نشر کرنا ، اس بات کی دلیل ہے کہ یہ کمینے پاکستانیوں کو نفسیاتی طور پر ہرانا چاہتے ہیں ، ورنہ اگر کسی کے ساتھ ہمدردی کا معاملہ ہو ، تو انسان سچی باتیں بھی چھپا کر رکھتا ہے ۔
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

ایک واٹس ایپ گروپ میں شیئر ہونے والا میسج، جس سے کافی حد تک اتفاق کیا جاسکتا ہے.... واللہ اعلم

کنٹریکٹر ، پروپیگینڈے کی جدید شکل:
ایک ایسے وقت میں جبکہ پاک آرمی آپریشن ضرب عضب اور آپریشن رد الفساد کے بعد پارا چنار میں امن قائم کرنے میں کامیاب ہونے جا رہی ہے عین اسی وقت آرمی کی کامیابیوں سے دنیا کی نظریں ہٹانے کےلئے پاک فوج کے خلاف زہر آلود پروپیگینڈا کے طور پہ اس کتاب کو لانچ کیا گیا ہے ذرا ٹائمنگ چیک کریں آپ
عالمی ذرائع ابلاغ سے باخبر رہنے کی وجہ سے ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ پاکستان سے ریمنڈ ڈیوس کو گرفتار کرنے کے بعد اس وقت تک رہا نہیں کیا گیا تھا جب تک پاکستان میں موجود بلیک واٹر کی تمام صلاحیتوں بارے اس کے ٹھکانوں بارے اس کے اہداف اور مقاصد بارے تمام تر معلومات حاصل نہیں کر لی گئی تھیں
امریکی سفارت خانے نے ریمنڈ ڈیوس کو امریکی کھانے کھلانے کی درخواست کی تھی اور ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ یہ کھانا ہم خود پہنچا دیا کریں گے لیکن آئی ایس آئی نے ریمنڈ ڈیوس کو زہر دینے کے بُو سونگھ کی تھی اور امریکی سفارت خانے کے عزائم کو بھانپ لیا تھا اور امریکی سفارت خانے کی اس پیش کس کو رد کر دیا تھا
پھر کب ایک خاص مدت کے بعد ریمنڈ ڈیوس کو رہا کیا گیا تو اس سے پہلے پہلے پاکستان نے بلیک واٹر کا بوریا بستر یہاں سے گول کر دیا ہوا تھا
اور پھر کیا ہوا ، ریمنڈ ڈیوس کو امریکہ میں ایک خاتون کے ساتھ بدتمیزی کرنے کے جرم میں جیل بھیج دیا گیا اور وہاں وہ کئی سال قید رہا
یہ کتاب ریمنڈ ڈیوس کی لکھی ہوئے نہیں ہے بلکہ اسے امریکی سی آئی اے نے ترتیب دیا ہے تاکہ پاکستان آرمی اور دفاعی ادارے آئی ایس آئی کو خوب بدنام کیا جا سکے
اور ان دونوں اداروں کی کامیابیوں پہ پردہ ڈال کر عوام کو ان کے خلاف کیا جا سکے
صحافت کا طالب علم رہ چکنے کے سبب ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور میڈیا کیسے پروپیگینڈے کی شکل اختیار کرکے عوام کی رائے کو بدلنے میں کردار ادا کرتے ہیں
اور کتاب بھی تو پروپیگینڈے کی ایک شکل ہے
اور یاد رکھیئے کتاب ہمیشہ کہانی کی شکل میں لکھی جاتی ہے
کیونکہ کہانی شعور کی گہرائیوں کو ہِٹ کرتی ہے
والسلام


منقول
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
ایک ایسے وقت میں جبکہ پاک آرمی آپریشن ضرب عضب اور آپریشن رد الفساد کے بعد پارا چنار میں امن قائم کرنے میں کامیاب ہونے جا رہی ہے عین اسی وقت آرمی کی کامیابیوں سے دنیا کی نظریں ہٹانے کےلئے پاک فوج کے خلاف زہر آلود پروپیگینڈا کے طور پہ اس کتاب کو لانچ کیا گیا ہے ذرا ٹائمنگ چیک کریں آپ
اقتصادی راھدری کا معاملہ بھی سامنے رکھیے گا
جیسا کہ بیان کیا گیا کہ یہ کتاب من حیث المجموع ایک طمانچہ ہے ہمارے قومی مزاج اور نظام پر
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا ملک ہوگا جس کے خفیہ ادارے کے لوگ ریٹائر ہونے کے بعد پھر دوسرے ملک کے خفیہ ادارئے میں ملازمت کرنے لگ جاتے ہوں
یہ کارنامہ ہمارے خفیہ ادارے کے لوگ سر انجام دیتے ہین اور ہمارے ملک کے ٹاپ سیکرٹ ان کو بتا دیتے وہ بھی امریکہ مین گھر اور چند آسائشوں کے خاطر ، اس کا سبب یہ ہے کہ ہم نے 70 سال سے اپنی فوج کا احتساب نہیں کیا کہ یہ کس کے کھنے پر ویتنام میں گھستی ہے کس کھنے پر ، فلسطین میں قتل عام کرتی ہے اور کس کے کہنے پر اپنے مسلمانوں کو مارتی
ریمنڈ دیوس کے مطابق تو جنرل پاشا ایک بھاڑے کا ٹٹو ہے جو اپنے ہی لوگوں کو گن پواینٹ پر رکھتا ہے صرف چند ڈالر کے لیے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس آدمی سے حساب لینا چاہئے
یہ پاکستان کے وقار کے لئے ضروری ہے
 
Top