• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ریپ کیسز میں ڈی این اے ٹیسٹ بطور بنیادی شہادت قبول نہیں

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
ریپ کیسز میں ڈی این اے ٹیسٹ بطور بنیادی شہادت قبول نہیں

ریپ کے مقدمات میں ڈی این اے ٹیسٹ ملزمات تک پہنچنے کا اہم طریقہ ہو سکتا ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے جنسی زیادتی کے مقدمات میں ڈی این اے ٹیسٹ کو بنیادی شہادت کے طور پر قبول کرنے اور توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگانے والے کو سزائے موت دینے کی تجاویز کو رد کر دیا ہے۔

سرکاری خبررساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے ایک پریس کانفرنس میں کونسل کے فیصلوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جنسی زیادتی کے مقدمات میں ڈی این اے ٹسیٹ کو واحد اور بنیادی ثبوت کے طور پر قبول نہیں کیا جا سکتا۔

پریس کانفرنس میں جمعیت علمائے اسلام سے تعلق رکھنے والے اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین نے ڈی این اے ٹیسٹ کو اضافی شواہد پر پیش کرنے کی اہمیت کا اعترات کیا لیکن یہ واحد اور بنیادی ثبوت کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا۔

انھوں نے کہا کہ عدالت میں ڈی این اے ٹیسٹ کو معاون یا اضافی شواہد کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے لیکن صرف اس کی بنیاد پر کوئی مقدمہ قائم نہیں کیا جا سکتا۔

انھوں نے مزید کہا کہ کونسل نے خواتین کے حقوق کے بارے میں وومن پروٹیکشن ایکٹ آف دو ہزار چھ کو بھی رد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ اسلامی اقدار سے مطابقت نہیں رکھتا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ حدود آرڈننس میں ان تمام جرائم کا احاطے کیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اسلام میں جنسی زیادتی کے مقدمات سے نمٹنے کے تمام طریقے موجود ہیں۔

قبل ازیں کونسل کا اجلاس ریپ کے مقدمات میں ڈّی این اے ٹیسٹ کو بنیادی شہادت کے طور پر قبول کرنے اور توہین رسالت کی جھوٹی گواہی دینے پر سزائے موت دینے کی تجاویز پر غور کرنے کے لیے منعقد ہوا۔

مولانا شیرانی نے کہا کہ توہین رسالت کے موجودہ قوانین میں ترمیم نہیں کی جانی چاہیےاور پاکستان کے ضابطہ فوجداری میں ایسی دفاعات موجود ہیں جو جھوٹا الزام لگانے یا جھوٹی گواہی دینے کا احاطہ کرتی ہیں۔

بی بی سی: پير 23 ستمبر 2013
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

میرا موقف بھی یہی ھے کہ "ریپ کیسز میں ڈی این اے ٹیسٹ بطور بنیادی شہادت قبول نہیں"۔ آپکا کیا موقف ھے اس بارے میں۔

والسلام
 
Top