عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
زراعت میں بینکاری کی اہمیت
تحریر:سید محمد عابد
زراعت پاکستان کا ایک اہم شعبہ ہے اور اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ ملک کی برسرروزگار افرادی قوت میں سے تقریباً 45 فیصد افراد کاروزگار اسی شعبے سے وابستہ ہے اور ملکی جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ 22 فیصد ہے۔پاکستان سے حاصل ہونے والی فصلوں میں کپاس، گنا، گندم اور چاول وہ فصلیں ہیں جن کی بیرونی منڈیوں میں کثیر فروخت ہوتی ہے اور یہ پاکستان کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی اور دنیا کی مشہور فصلیں ہیں۔ پاکستان کا باسمتی چاول ذائقے اور صحت کے اعتبار سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ صنعتی ترقی کی جانب بتدریج منتقلی کے باوجود زراعت اب بھی ملکی معیشت کاسب سے بڑا شعبہ ہے جو ملک کے سماجی و اقتصادی ڈھانچے پرگہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ متعدد صنعتوں کی پیداوار کا دارومدار بھی زراعت پر ہے مثلاً کپاس کی بہتر پیداوار ہو گی تو کوٹن انڈسٹری کو خام مال دستیاب ہوگا۔ ہمارے حکمرانوں نے قومی معیشت کی بنیاد زرعی شعبے کو بھی بری طرح نظر انداز کیا حالانکہ چھوٹے کسانوں کو دوست پالیسیوں، ماحول دوست زراعت، پانی چوری کے خاتمے، وسائل کی منصفانہ تقسیم، حقیقی کسان منڈیوں کے قیام، بلا امتیاز زرعی ترقی اور پیداوار میں اضافے کے لئے آسان شرائط پر قرضے دے کر قومی معیشت اور زرعی پیداوار سے متعلق صنعتوں کو زبردست فروغ دیا جا سکتا ہے۔
پاکسان فصلوں کی کاشت کے لئے بینکرز اور دوسرے زمینداروں سے قرضے لیتے ہیں اور ان قرضوں سے کھاد، بیج، بھاری مشینری،اور دیگرزرعی لوازمات خریدتے ہیں۔ بعض اوقات جب کسانوں کو بینکرزسے قرضہ نہ ملے تو وہ فصل کی کاشت کے لئے اپنی قیمتی چیزوں کو گروی رکھوانا پڑتا ہے۔ اس اعتبار سے زراعت میں بینکاری نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ بینک سے قرضہ لینے کے بعد کسانوں کے لئے دوسرا اہم بڑا مرحلہ فصل کی پیداوار کا ہوتا ہے، اگر کسان فصل کی بہتر پیداوار دینے میں ناکام ہو جائے تو اس کی راتوں کی نیند حرام ہو جاتی ہے اور وہ مکمل طور پر تباہ ہو جاتا ہے۔ ملک میں غذائی تحفظ کو یقینی بنانے اور غربت کے خاتمے کے لئے زرعی شعبے کی نمو کی رفتار برقرار رکھنے کی غرض سے وافر مالیت میں قرضوں کی دستیابی ضروری ہے۔ ملک میں زراعت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ،اس کے باوجود بینکرزکے ذریعے صرف چار اعشاریہ چھ فیصد قرضہ جاری کیا جاتا ہے جو کہ کسانوں اور زراعت کی ترقی کے لئے کافی نہیں۔