بخاری سید
رکن
- شمولیت
- مارچ 03، 2013
- پیغامات
- 255
- ری ایکشن اسکور
- 470
- پوائنٹ
- 77
اسلام آباد…اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا ہے کہ زنا بالجبر کے معاملے میں ڈی این اے ٹیسٹ بطور شہادت قابل قبول نہیں البتہ اسے ضمنی شہادت کے طور پر لیا جاسکتا ہے۔اسلام آباد سے جاویدنور کی رپورٹاسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی کی زیرصدارت اسلام آباد میں ہوا۔ کونسلنے قرار دیا ہے کہ زنا بالجبر کے جرم کے تعین، حد اور قصاص کے لیے اسلام نے طریقہ کار طے کررکھا ہے، ڈی این اے ٹیسٹ صرف ضمنی شہادت کے طور پر لیا جاسکتا ہے۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل مولانا محمد خان شیرانی کا کہناہے کہ زنا بالجبرمین ڈی این اے ٹیسٹ کارآمد ثابت نہیں ہوتا ہے کیونکہ زنا ایک ایسا جرم ہے کہ جس کے ثبوت کے لئے بہت احتیاط ضروری ہوتا ہے ،ڈی این اے ٹیسٹ وہاں صحیح نہیں ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے سفارش کی ہے کہ توہین رسالت کے موجودہ قانون میں تبدیلی نہ کی جائے،تاہم اس پر کونسل مزید غور کرے گی۔رکن اسلامی نظریاتی کونسل حافظ طاہر محمود اشرفی کا کہنا ہے کہ توہین عدالت کا قانون تو ہم سب کی متفقہ رائے ہے کہ یہ قانون باقی رہنا چاہئے لیکن اس قانون کا غلط استعمال کوئی بھی کرے خواہ وہ مسلمان ہو غیر مسلم اس کا غلط استعمال رکنا چاہیے۔اسلامی نظریاتی کونسل نے سفارش کی کہ انگریزی اور دیگر زبانوں میں اللہ،پیغمبر اور ایسے دیگر الفاظ کے لیے اسلامی اصطلاحات ہی استعمال کی جائیں۔اس سلسلے میں تمام صوبوں کی وزارت تعلیم،ایچ ای سی اور ٹیکسٹ بک بورڈز کو مراسلے ارسال کیے جائیں گے۔اسلامی نظریاتی کونسل نے قرار دیا ہے کہ انسانی کلوننگ جائز نہیں تاہم اس کا اعضاء بنانے کے لیے استعمال جائزہ ہونے کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
لنک
لنک