• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

126muhammad

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 26، 2022
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
21
غیر سائمہ جانور پر بھی پر زکوۃ ہے

سائمہ جانور جنگل میں چرنے والے جانور کو کہتے ہیں اور غیر سائمہ جانور ایسا جانور جسے گھر میں چارہ ڈالا جاتا ہے

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ زکوۃ صرف سائمہ جانور پر ہے اور ایسا جانور جو گھر میں چارہ کھاتا ہے یعنی غیر سائمہ ہے اس پر کوئی زکوۃ نہیں تو یہ یہ اجتہاد غلط ہے

یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ رسول اللہ کے دور میں تقریبا سارے جانور ہی سائمہ تھے کیونکہ اس دور میں تو گھر میں چارہ ڈالنے کا رواج بہت کم تھا۔


اور امام مالك رحمہ اللہ تعالى كا اس ميں مسلك يہ ہے كہ مويشيوں ميں مطلقا زكاۃ واجب ہے، چاہے وہ چرنے والا ہو يا دوسرا، انہوں نے بعض احاديث ميں لفظ اونٹ كے مطلقا ذكر ہونے سے استدلال كيا ہے، كيونكہ اسے چرنے كے ساتھ مقيد نہيں كيا گيا، جيسا كہ ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ نے جو انس رضى اللہ تعالى عنہ كو خط لكھا تھا اس ميں ہے:

( اور چوبيس اور اس سے زيادہ ميں ہر پانچ اونٹ پر ايك بكرى ہے ).


یہاں کچھ دلائل ملاحظہ فرمائیں
  • کسی بھی صحیح حدیث میں نہیں کہ غیر سائمہ جانوروں پہ زکوۃ نہیں ہے
  • مندرجہ ملاحظہ فرمائیں
  • https://mohaddis.com/SearchByTopic/1/7164
  • زرعی زمین اگر قدرتی پانی سے سراب ہوتی ہو تو اس پہ عشر ہے لیکن ایسی زمین جو ٹیوبل یا محنت کے پانی سے کاشت کیا جاتا ہے اس کے اوپر خمس ہے تو رسول اللہ نے یہاں خاص نشاندہی کی ہے جبکہ اپ نے سائمہ اور غیر سائمہ جانور کی کوئی نشاندہی نہیں یعنی ایسا کہیں نہیں ہے کہ سائمہ جانور پہ زیادہ زکوۃ ہے اور ایسا جانور جو گھر میں چارہ کھاتا ہے اس پہ کم ہے یا نہیں ہے،


  • رسول اللہ نے سائمہ جانور کی زکوۃ کا ذکر عمومی طور پر کیا ہے کہیں بھی اس کی قید نہیں لگائی ورنہ اپ دیکھیں گے تو بہت ساری دوسری احادیث جن میں صرف جانوروں پر زکوۃ کا ذکر ہے وہاں سائمہ کا لفظ موجود نہیں ہے لہذا رسول اللہ نے کہیں نہیں کہا کہ صرف سائمہ جانوروں پہ زکوۃ ہے
  • https://mohaddis.com/SearchByTopic/1/7164

  • اس کے علاوہ بخاری کی حدیث ہے کہ ابوبکر صدیق نے فرمایا کہ میں ان لوگوں سے جہاد کروں گا اگر یہ زکوۃ میں بکری کا بچہ دینے سے بھی انکار کریں گے تو یقینا بکری کا بچہ سائمہ جانور نہیں ہوتا یعنی وہ چرنے کے قابل نہیں ہوتا بالکل چھوٹا ہوتا ہے لیکن پھر بھی اس پہ زکوۃ ہے تو یہ کہنا کہ صرف ایسے جانور پہ زکوۃ ہے جو سائمہ یعنی چرتا ہے یہ لوگوں کا ذاتی اجتہاد ہے


  • توں یہاں امام مالک کا موقف بالکل درست ہے کہ جنگل میں چرنے والے جانور یا گھر میں چارہ کھانے والے جانور، کام کاج کرنے والے جانور سب پہ زکوۃ دینی ہوگی


کام کاج کرنے والے جانور پہ زکوۃ ہے


جو لوگ کام کاج کرنے والے جانور پہ زکوۃ کے قائل نہیں ہیں جو حدیث پیش کرتے ہیں وہ حدیث کی سند صحیح نہیں ہے https://islamicurdubooks.com/ur/hadith/hadith-.php?tarqeem=1&bookid=3&hadith_number=1573


لہذا احتیاط کا یہی تقاضہ ہے کہ ہر طرح کے مال مویشی کام کرنے والے یا گھر میں چارہ کھانے والے یا جنگل میں چرنے والے تمام جانوروں کی زکوۃ دی جائے


تنبیہ، اللہ کے رسول فرماتے ہیں متشابہات (شک شبہ اور وہم و گمان میں ڈالنے والی چیزیں )سے بچو جو شبہات سے بچا اس نے اپنے دین کو پا لیا

زکوۃ اسلام کا اہم رکن اور زکوۃ نہ ادا کرنا گناہ کبیرہ ہے اور اس کا کا منکر کافر ہے لہذا زکوۃ کے معاملے میں نہایت احتیاط کی ضرورت ہے میری مندرجہ بالا آراء پر چند ایک لوگوں کا اختلاف ہو سکتا ہے لیکن وہ اسی صورت مانی جائے گی اگر ان کے پاس قران و سنت سے کوئی مضبوط دلیل ہے ہم زکوۃ جیسے اہم رکن اور اس کے احکامات کے لیے صرف ائمہ کرام کے قیاس اور ضعیف روایتوں پر اکتفا نہیں کر سکتے۔

لہذا ہمیں احتیاطا وہ کام کرنا چاہیے جس میں گناہ کا کوئی خدشہ نہیں جس میں ہم محفوظ ہیں مثال کے طور پہ اگر رسول اللہ نے کہا ہے سائمہ جانور پہ زکوۃ ہے تو اگر ہم غیر سائمہ جانور پہ زکوۃ دے دیتے ہیں تو سارے ائمہ متفق ہیں کہ اس پہ کوئی گناہ نہیں یعنی ایسی کسی مال پہ زکوۃ دینا جس میں زکوۃ فرض نہیں اس کی زکوۃ دینا کوئی غلط یا گناہ نہیں بلکہ ثواب ہے اور اس کا اتنا ہی ثواب ہے جتنا فرض زکوۃ کا ہے لیکن اگر کسی ایسے مال جس پہ زکوۃ فرض ہے زکوۃ نہیں دیتے تو اس کی سزا بہت سخت ہے اللہ کے رسول نے متفق علیہ احادیث میں فرمایا ہے کہ وہ ایسا شخص جو اپنے جانوروں کی زکوۃ نہیں دیتا تو وہ جانور قیامت کے دن 50 ہزار سال تک اسے اپنے کھروں سے کچلتےرہیں گے لہذا احتیاط کا تقاضا اور مومن وہی ہے جو خود کو خدشات سے بچتا ہے جو شبہات سے بچتا ہے لہذا احتیاطی طور پہ ہمیں زکوٰۃ کی استثنا کے لیے بہت مضبوط دلائل اور مسند روایات کی ضرورت ہے
 
Last edited:
Top