• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سالگرہ یا کرسمس کا کیک بنانا

شمولیت
مارچ 02، 2023
پیغامات
984
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
77
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سالگرہ منانا کافروں کا تہوارہے۔ وہ Birth Day مناتے ہیں، اور کیک کاٹنے کی رسم بھی کرتے ہیں۔

سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ ( سنن أبی داود، اللباس: 4031)

جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے، وہ ان ہی میں سے ہے۔​

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اگرچہ اس حدیث کا ظاہری معنی کفار کی مشابہت اختیار کرنے والے کے کافر ہونے کا تقاضا کرتا ہے، لیکن کم از کم یہ معنی ضرور ہے کہ کفار سے مشابہت اختیار کرنا حرام ہے۔ (دیکھیں: اقتضاء الصراط المستقیم از ابن تیمیہ،صفحہ 82- 83)

کافروں کی مشابہت اختیار کرنے سے منع کرنے کا سبب یہ ہے کہ جب کوئی شخص ظاہری طور پر کسی قوم سے وضع قطع اور چال چلن میں مشابہت اختیار کرتا ہے تو آہستہ آہستہ غیر محسوس انداز میں اس کا باطن بھی انہیں کے رنگ میں رنگا جاتا ہے۔
  • اس لیے اگر کوئی شخص سالگرہ منانے کا اہتمام ثواب سمجھ کر کرتا ہے تو اس کے ناجائز ہونے میں کوئی شک نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچوں کی ولادت یا آئندہ یوم ولادت کے موقع پر ایسا کرنے کا حکم نہیں دیا۔ بچے کی ولادت کے ساتویں دن عقیقہ کرنے کا حکم ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ہاں بھی بچوں کی پیدائش ہوتی تھی، انہوں نے بھی سالگرہ منانے کا کوئی اہتمام نہیں کیا، لہٰذا ہمیں بھی ایسے کاموں سے اجتناب کرنا چاہیے جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تین افضل صدیوں میں نہیں کیا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
((مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدّ)) (صحيح مسلم، الأقضية:1718)

’’جس شخص نے کوئی ایسا عمل کیا جس کے بارے میں ہمارا حکم نہیں ہے وہ مردود (باطل) ہے‘‘۔​

  • اگر سالگرہ منانے کو دینی رنگ نہ بھی دیا جائے تو بھی مغربی تہذیب سے مشابہت کی بنا پر جائز نہیں ہے۔
کرسمس منانا بدعت ہے اور اللہ تعالیٰ کے دشمنوں (کافروں) کے مذہبی شعائر میں انکی مشابہت ہے- مسلمان کو غیر مسلموں کی مشابہت اختیار کرنے اور ان کےمذہبی رسوم ورواج میں شرکت کرنے سے منع کیا گیا ہے جیسا کہ اوپر حدیث مبارکہ گزر چکی ہے۔

اس ليے عیسائیوں کے مذہبی تہوار کرسمس پر انہیں مبارکباد دینا بالاتفاق حرام ہے؛ کیونکہ مبارکباد دینے میں انکے کفریہ نظریات کا اقراراور ان سے رضا مندی کااظہار ہے۔ ایسے ہی کرسمس کی تقریبات منعقد کرتے ہوئے کافروں کی مشابہت اختیار کرنا، تحائف کا تبادلہ کرنا، مٹھائیاں تقسیم کرنا، کھانے تیار کرنا اور عام تعطیل کرنا، یہ سب حرام ہے

سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

لاتَدْخُلُوا عَلى الْمُشْرِكِيْنَ فِي کَنَائِسِهُم یَوْمَ عِیْدهِمْ، فَإنَّ السَخْطَةَ تَنْزلُ عَلَیهِمْ (مصنف عبد الرزاق: 1609، السنن الکبری للبیهقی: 18861 (صحیح)

’’مشرکوں کی عید کے دن ان کے کلیساؤں میں نہ جایا کرو کیونکہ ان پر اللّٰہ تعالیٰ کی ناراضگی اترتی ہے۔‘‘​

  • کیک بنا کر تجارت کرنا جائز ہے، اگر کوئی شخص آپ سے کیک خریدنے آتا ہے اور آپ کو علم نہیں ہے کہ کس مقصد کے لیے لینے آیا ہے تو اسے بیچنا جائز ہے۔ اگر خریدارسالگرہ کا کیک بنانے کا کہے یا قرائن سے معلوم ہو جائے کہ یہ سالگرہ کے لیے کیک خریدنے آیا ہے، تو پھر اسے کیک بیچنا جائز نہیں ہو گا۔ اسی طرح کیک پر کسی انسان یا جانور کی تصویر بنانا بھی جائز نہیں ہے۔
  • ایسے ہی اگر کوئی غیر مسلم کیک خریدنے کے لیے آتا ہے، تو آپ اسے بیچ سکتے ہیں، لیکن اگر وہ آپ کو کرسمس کا کیک بنانے کا کہے یا قرائن سے معلوم ہو جائے کہ وہ یہ کیک کرسمس پر کاٹنے کے لیے لے کر جارہا ہے تو اسے کیک بیچنا جائز نہیں ہے ۔ کیونکہ جیسے سالگرہ اور کرسمس منانا جائز نہیں ہے اسی طرح اس میں کسی طرح سے تعاون کرنا بھی جائز نہیں ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:

وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ﱠ (المائدة: 2).
’’اور نیکی اور تقوی پر ایک دوسرے کی مدد کرواور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو‘‘۔​

والله أعلم بالصواب.
 
Top