• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سانس سے سانس تک

شمولیت
اکتوبر 25، 2014
پیغامات
350
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
85
سانس سے سانس تک

اسلام انسان کو دنیا میں پہلی سانس لینے سے لے کر آخری سانس لینے تک حقوق کی بندھن میں باندھے رکهتا ہے ۔
انسان کو پیدا کرنے والا ‘ اسے رزق دینے والا اور اس کی پرورش کرنے والا اللہ ہے اس لئےاُس پر سب سے پہلا حق اللہ کاہےجسے حقوق اللہ سے موسوم کیا جاتا ہے ۔
اسلام دنیا میں آمد کے ساتھ ساتھ ایک مسلمان بچےکوآذان و اقامت سنا کر اللہ کے بارے میں بتانے کا درس دیتا ہے اور اِن کلمات کے ذریعے اُس کے لاشعور میں اللہ کے حقوق راسخ کر دیتا ہے۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جہاں وہ حقوق اللہ کو رسول اللہ ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق ادا کرنے کا پابند ہوتا ہے وہیں رسول اللہ ﷺ کے حقوق کو جاننا اور ان کا ادا کرنا بھی ایک مسلمان پر لازمی ہوجاتا ہے۔
پھر والدین کے حقوق آجاتے ہیں جن سے حسن سلوک کرنے کا حکم اللہ نے ہی دیا ہے اور نبی کریم ﷺ نے سکھایا ہے۔
بیوی بچوں کے حقوق کیلئے تو ہرانسان ہی سرگرداں رہتا ہے لیکن اُن کےحقوق کیا ہیں اور کیسے ادا کرنے ہیں‘ یہ اسلام ہی سکھاتا ہے۔

اسلام انسان کو صلہ رحمی یعنی رشتہ داروں کے حقوق کے بندھن میں بھی باندھتا ہے اور قطع رحمی کرنے پر سخت وعید سناتا ہے۔
اسلام خاوند اور بیوی کے حقوق بھی متعین کرتا ہے اور ہر شادی شدہ جوڑے کو ان حقوق کی ادئیگی کا پابند بنایا ہے۔
اسلام بڑوں کا احترام کرنا سکھاتا ہے اور چھوٹوں سے شفقت سے پیش آنے کا درس دیتاہے۔
اسلام میں حکمراں کے حقوق بھی ہیں اور رعایا کے حقوق بھی ہیں ۔ رعایا اپنے حکمراں کی اطاعت‘فرمانبرداری اور خیر خواہی کرے اور حکمراں اپنی رعایا کی خیر خواہی کرے اور اللہ و رسولاللہ ﷺ کی اطاعت و فرمانبرداری کیلئے آسانیاں پیدا کریں۔
اسلام غلام کو مالک کے حقوق کا پابند کرتا ہے اور مالک کو غلام کے حقوق کا‘ ... آجر کو ملازم کے حقوق کا پابند کرتا ہے اور ملازم کو آجر کے حقوق کا‘ ... تاجر کو خریدار کے حقوق کا پابند کرتا ہے اور خریدار کو تاجر کے حقوق کا۔
اسلام بیواؤں اور یتیموں کے حقوق کا بھی علم بردار ہے ۔
اسلام مسلمانوں کوغیر مسلموں کے حقوق کا بھی خیال رکھنا سکھاتا ہے۔

مسلمان ظالم کی مدد کرکے ظالم کا حق ادا کرتاہے اور مظلوم کی دادرسی کرکے مظلوم کاحقبھی ۔
مسلمان ملزم کو بھی حقوق دلواتا ہے اور مجرم کوبھی ۔
مسلمان مسافروں کے حقوق بهی جانتا ہے اور اجنبیوں کے حقوق بهی ۔
مسلمان دوستوں کے حقوق بھی کا بھی خیال رکھتا ہے اور دشمنوں کے حقوق کا بھی۔
مسلمان معاشرتی حقوق کابھی پابند ہے اور ملک و ملت کے حقوق بھی پابند۔
مسلمان پر جہاں جنگل‘ پہاڑ‘ سمندر و صحرا وغیرہ کے حقوق ہیں وہیں زمیں و آسمان کے حقوق بھی ہیں اور وہ زمین و آسمان کے وسائل کی حفاظت کرنےاور ماحول کو آلودگی سے بچانے کاذمہ دار بھی ہے۔اسلام پانی ضائع یا آلودہ کرنے سے منع کرتا ہے اور درخت لگا کر دنیا کو ماحولیاتی آلودگی سے بچانے کا درس بھی دیتا ہے۔

اسلام میں انسان چرند پرند اور دیگر حیوانات کے حقوق ادا کرنے کا پابند ہے ۔اسلام چیونٹی کو جلانے، پرندے کا پَر یا چونچ کاٹنے یا کسی بھی جانور کو ستانے یا ناحق مار ڈالنے سے منع کرتا ہے۔
اسلام م انسان پر اُس کے اپنے جسم و جان کا حق بھی عائد کرتا ہے، نہ وہ اپنے جسم کے کسی حصے کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور نہ ہی اپنی زندگی خود ہی ختم کرسکتا ہے کیونکہ یہ سب اُس کےپاس اُس کے اللہ رب العالمین کی امانت ہے۔
غرض کہ
اسلام انسان کو خالق اور مخلوق دونوں کے حقوق بتاتا ہے ‘ اُن حقوق کوادا کرنے کا پابند کرتا ہے اور حقوق کی ادائگی میں کوتاہی یا انحراف پر سخت وعید بھی سناتا ہے۔

ایک مسلمان پر اس کے رب کا آخری حق یہ ہے کہ وہ کلمہ ’’ لا الہ الا اللہ‘‘ پڑھتا ہوا اس دنیا سے رخصت ہو اور اپنے خالق حقیقی سے جا ملے اورہمیشہ کی زندگی میں ہمیشہ کیلئے کامیاب ہوجائے ۔

دیکھا جائے تو ایک مسلمان کا پہلا سانس حقوق اللہ اور اس بات کی آگاہی سے شروع ہوتا ہے کہ اللہ سب سے بڑا ہے اور اس کے سوا کوئی معبود نہیں ( اللہ اکبر ... لا الہ الا الله ) اور آخری سانس بھی اسی حقوق اللہ کی ادائگی اور گواہی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ( لا الہ الا اللہ ) پر ختم ہوتا ہے۔

حقوق اللہ کے سوا باقی سارے مخلوقات کے حقوق حقوق العباد کہلاتا ہے۔ ایک مسلمان کیلئے حقوق اللہ کی ادائگی مقدم ہے لیکن وہ حقوق العباد سے انحراف بھی نہیں کرسکتا کیونکہ جب وہ حقوق العباد کو اللہ اور اس کے رسولﷺ کے احکام کے مطابق ادا کرے گا تو وہ بھی اللہ کی عبادت میں شمار ہوگی۔ لیکن جواپنے خالق کو ہی نہیں پہچانتا اور اپنے خالق کا حق ادا نہیں کرتا وہ کسی اور مخلوق کا حق کیا جانے گا اور کیسے ادا کرے گا؟ اسی لئے دہریت زدہ معاشرہ اٹھارہ سال ہوتے ہی بچوں کو گھر سے بے گھر کر دیتا ہے اور بوڑھے ماں باپ کو اولڈ ہاؤس کی زینت بنا دیتا ہے۔

دہریئے تو خیر خالقِ کائنات کو مانتے ہی نہیں لیکن اللہ کو خالقِ کائنات ماننے والے مسلمان بھی آج کسی دہریئے سے کم نہیں۔
آج کامسلمان اسلام کا عائد کردہ حقوق اللہ اور حقوق العباد سے ناواقف ہیں ۔
آج زیادہ تر مسلمان اِن حقوق کو ادا کرتے ہی نہیں اور اگر کرتے بھی ہیں تو خالق کے حقوق مخلوق کو دے کر شرک جیسی سنگین گناہ کا ارتقاب کر تے ہیں ۔ اسی لئے ساری دنیا میں اِن پر ذلت و مسکنت چھاگئی ہے ۔
کاش مسلمان قرآن و سنت سے حقوق اللہ اور حقوق العباد کو سیکھیں‘ سمجھیں اور اُن پر عمل کریں ۔ خالق کے حقوق خالق کو ‘ مخلوق کے حقوق مخلوق کو دیں ۔۔اور۔۔ اپنے رب کوراضی کریں۔

اگرچہ سانس سے سانس تک حقوق اللہ اور حقوق العباد کے بندھن میں جکڑے ایک مسلمان کیلئے ان سارے حقوق کا ادا کرنا آسان نہیں لیکن جب انسان کا نصب العین حقوق اللہ کی ادائگی کے ذریعے رضائے الٰہی مقصود ہو تو دیگر سارے حقوق العباد بھی آسانی سے ادا ہوتے رہتے ہیں۔
اگرچہ
یہ شہادت گہِ الفت میں قدم رکھنا ہے
لوگ آسان سمجھتے ہیں مسلمان ہونا
 
Top