• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سبق

عبدالقیوم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 25، 2013
پیغامات
825
ری ایکشن اسکور
433
پوائنٹ
142
غالبا منٹو نے لکھا ھے کہ ایک بستی میں کوئی بھوکا شخص آ گیا.. لوگوں سے کچھ کھانے کو مانگتا رھا مگر کسی نے کچھ نہیں دیا.. بیچارہ رات کو ایک دکان کے باہر فٹ پاتھ پر پڑ گیا.. صبح آ کر لوگوں نے دیکھا تو وہ مر چکا تھا..
اب "اھل ایمان" کا "جذبہ ایمانی" بیدار ھوا..
بازار میں چندہ کیا گیا اور مرحوم کے ایصال ثواب کے لیے دیگیں چڑھا دی گئیں.. یہ منظر دیکھ کر ایک صاحب نے کہا.. " ظالمو ! اب دیگیں چڑھا رھے ھو.. اسے چند لقمے دے دیتے تو یہ یوں ایڑیاں رگڑ رگڑ کر نا مرتا.."
پچھلے دنوں ایک تاجر نے ایک مزار پر دس لاکھ روپے مالیت کی چادر چڑھائی جب کہ مزار کے سامنے کے محلے میں درجنوں ایسے بچے گھوم رھے ھوتے ھیں جنہوں نے قمیض پہنی ھوتی ھے تو شلوار ندارد اور شلوار ھے تو قمیض نہی.. جو چادریں قبر پر چڑھاتے ھو اس کے زندہ لوگ زیادہ حقدار ھیں..
ایک شخص رکے ھوئے بقایاجات کے لیے بیوی بچوں کے ساتھ مظاہرے کرتا رھا.. حکومت ٹس سے مس نا ھوئی.. تنگ آ کر اس نے خود سوزی کرلی تو دوسرے ہی روز ساری رقم ادا کر دی گئی.. اسی طرح ایک صاحب کے مکان پر قبضہ ھو گیا.. بڑی بھاگ دوڑ کی مگر کوئی سننے کو تیار نہی ھوا.. اسی دوران دفتر کی سیڑھیاں چڑھتے ھوئے اسے دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ھوا.. پولیس نے پھرتی دکھائی اور دوسرے ھی دن مکان سے قبضہ ختم کروا دیا..
فائدہ..؟؟؟
کیا اب اس مکان میں اس کا ھمزاد آ کر رھے گا..؟؟؟
کیا ھمارا جذبہ صرف مردوں کے لیے رہ گیا ھے..؟؟؟
ایک منٹ کو رکیے اور آنکھیں بند کر کے اپنے ارد گرد معاشرے پر نظر دوڑائیں.. اپنے پڑوسیوں پر ' اپنے رشتےداروں پر ' جو آپ کی گلی میں ٹھیلے والا ھے اس پر ' جو ایک مزدور آپ کے محلے میں کام کر رہا ھے اس پر ' جو آپ کے ھاں یا اپ کے دفاتر میں چھوٹے ملازم ھیں ان پر..
یہ سب لوگ ھمارے کتنا قریب رھتے ھیں اور ھمیں معلوم بھی نہی ان کے ساتھ کیا کچھ بیت رھی ھے.. ھمیں اس لیے نہی معلوم کہ ھم ان کے قریب رھتے ھوئے بھی ان سے دور ھیں.. ھم نے کبھی ان کا احساس کیا ھی نہی.. کبھی ھم نے ان سے کچھ پوچھا بھی نہی بلکہ شائد ھمیں ان "چھوٹے" لوگوں سے بات کرتے ھوئے شرم آتی ھے..
کبھی کبھی مجھے حیرت ھوتی ھے کہ ھم "جوش ایمان" میں ایک ایک گلی میں تین تین چار چار مساجد بنا دیتے ھیں ' انھیں خوب سجا دیتے ھیں لیکن اسی گلی میں کئی غریب رات کو بھوکے سوتے ھیں ان کی طرف کوئی دھیان ہی نہی دیتا.. کسی بیمار کے پاس دوائی خریدنے کے لیے پیسے نہی ھوتے اس کی مدد کو کوئی "صاحب ایمان" آگے نہی آتا..
ھم سب کے ارد گرد ایسے ھزاروں لوگ موجود ھیں جو مجبور ھیں ' جو بےکس ھیں ' جو غریب ھیں ' جن پر ھم کبھی توجہ ہی نہی دیتے.. ان کو اپنے قریب کیجیے.. ان کی جو ممکن ھو مدد کیجیے.. اور جو آپ کے بس میں نہ بھی ھو تو دل جوئی کیجیے ان کی.. یہ کام ھم سب کو مل کر کرنا ھے..!!
 

عبدالقیوم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 25، 2013
پیغامات
825
ری ایکشن اسکور
433
پوائنٹ
142
غالبا منٹو نے لکھا ھے کہ ایک بستی میں کوئی بھوکا شخص آ گیا.. لوگوں سے کچھ کھانے کو مانگتا رھا مگر کسی نے کچھ نہیں دیا.. بیچارہ رات کو ایک دکان کے باہر فٹ پاتھ پر پڑ گیا.. صبح آ کر لوگوں نے دیکھا تو وہ مر چکا تھا..
اب "اھل ایمان" کا "جذبہ ایمانی" بیدار ھوا..
بازار میں چندہ کیا گیا اور مرحوم کے ایصال ثواب کے لیے دیگیں چڑھا دی گئیں.. یہ منظر دیکھ کر ایک صاحب نے کہا.. " ظالمو ! اب دیگیں چڑھا رھے ھو.. اسے چند لقمے دے دیتے تو یہ یوں ایڑیاں رگڑ رگڑ کر نا مرتا.."
پچھلے دنوں ایک تاجر نے ایک مزار پر دس لاکھ روپے مالیت کی چادر چڑھائی جب کہ مزار کے سامنے کے محلے میں درجنوں ایسے بچے گھوم رھے ھوتے ھیں جنہوں نے قمیض پہنی ھوتی ھے تو شلوار ندارد اور شلوار ھے تو قمیض نہی.. جو چادریں قبر پر چڑھاتے ھو اس کے زندہ لوگ زیادہ حقدار ھیں..
ایک شخص رکے ھوئے بقایاجات کے لیے بیوی بچوں کے ساتھ مظاہرے کرتا رھا.. حکومت ٹس سے مس نا ھوئی.. تنگ آ کر اس نے خود سوزی کرلی تو دوسرے ہی روز ساری رقم ادا کر دی گئی.. اسی طرح ایک صاحب کے مکان پر قبضہ ھو گیا.. بڑی بھاگ دوڑ کی مگر کوئی سننے کو تیار نہی ھوا.. اسی دوران دفتر کی سیڑھیاں چڑھتے ھوئے اسے دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ھوا.. پولیس نے پھرتی دکھائی اور دوسرے ھی دن مکان سے قبضہ ختم کروا دیا..
فائدہ..؟؟؟
کیا اب اس مکان میں اس کا ھمزاد آ کر رھے گا..؟؟؟
کیا ھمارا جذبہ صرف مردوں کے لیے رہ گیا ھے..؟؟؟
ایک منٹ کو رکیے اور آنکھیں بند کر کے اپنے ارد گرد معاشرے پر نظر دوڑائیں.. اپنے پڑوسیوں پر ' اپنے رشتےداروں پر ' جو آپ کی گلی میں ٹھیلے والا ھے اس پر ' جو ایک مزدور آپ کے محلے میں کام کر رہا ھے اس پر ' جو آپ کے ھاں یا اپ کے دفاتر میں چھوٹے ملازم ھیں ان پر..
یہ سب لوگ ھمارے کتنا قریب رھتے ھیں اور ھمیں معلوم بھی نہی ان کے ساتھ کیا کچھ بیت رھی ھے.. ھمیں اس لیے نہی معلوم کہ ھم ان کے قریب رھتے ھوئے بھی ان سے دور ھیں.. ھم نے کبھی ان کا احساس کیا ھی نہی.. کبھی ھم نے ان سے کچھ پوچھا بھی نہی بلکہ شائد ھمیں ان "چھوٹے" لوگوں سے بات کرتے ھوئے شرم آتی ھے..
کبھی کبھی مجھے حیرت ھوتی ھے کہ ھم "جوش ایمان" میں ایک ایک گلی میں تین تین چار چار مساجد بنا دیتے ھیں ' انھیں خوب سجا دیتے ھیں لیکن اسی گلی میں کئی غریب رات کو بھوکے سوتے ھیں ان کی طرف کوئی دھیان ہی نہی دیتا.. کسی بیمار کے پاس دوائی خریدنے کے لیے پیسے نہی ھوتے اس کی مدد کو کوئی "صاحب ایمان" آگے نہی آتا..
ھم سب کے ارد گرد ایسے ھزاروں لوگ موجود ھیں جو مجبور ھیں ' جو بےکس ھیں ' جو غریب ھیں ' جن پر ھم کبھی توجہ ہی نہی دیتے.. ان کو اپنے قریب کیجیے.. ان کی جو ممکن ھو مدد کیجیے.. اور جو آپ کے بس میں نہ بھی ھو تو دل جوئی کیجیے ان کی.. یہ کام ھم سب کو مل کر کرنا ھے..!!
 
Top