ابو عکاشہ
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 30، 2011
- پیغامات
- 412
- ری ایکشن اسکور
- 1,491
- پوائنٹ
- 150
سخت لعنت کا موجب بننے والے دو کام
صحيح مسلم: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ التَّيمُّنِ فِي الطُّهُورِ وَغَيْرِهِ)
صحیح مسلم: کتاب: پاکی کا بیان (باب: طہارت و پاکیزگی اور ( اس سے متعلق) دیگر امور کا دائیں طرف سے آغاز کرنا)
618 . حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ، وَابْنُ حُجْرٍ، جَمِيعًا عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: ابْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اتَّقُوا اللَّعَّانَيْنِ» قَالُوا: وَمَا اللَّعَّانَانِ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: «الَّذِي يَتَخَلَّى فِي طَرِيقِ النَّاسِ، أَوْ فِي ظِلِّهِمْ
حکم : صحیح
حکم : صحیح
618 . سیدنا ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’تم دو سخت لعنت والے کاموں سے بچو۔‘‘
صحابہ کرام نے عرض کی : اے اللہ کے رسول !سخت لعنت والے وہ دو کام کون سے ہیں؟ آپ نے فرمایا:’’جو انسان لوگوں کی گزرگاہ میں یا ان کی سایہ دار جگہ میں (جہاں وہ آرام کرتے ہیں ) قضائے حاجت کرتا ہے (لوگ ان دونوں کاموں پر اس کو سخت برا بھلا کہتے ہیں ۔)‘‘
صحابہ کرام نے عرض کی : اے اللہ کے رسول !سخت لعنت والے وہ دو کام کون سے ہیں؟ آپ نے فرمایا:’’جو انسان لوگوں کی گزرگاہ میں یا ان کی سایہ دار جگہ میں (جہاں وہ آرام کرتے ہیں ) قضائے حاجت کرتا ہے (لوگ ان دونوں کاموں پر اس کو سخت برا بھلا کہتے ہیں ۔)‘‘
تشریح ( شیخ مقصود الحسن فیضی حفظہ اللہ ) :
اللہ تبارک وتعالی پاک و صا ف ہے اور پاکی کو پسند فرماتا ہے ، خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند فرماتا ہے ، اس لئے ہر ایسے کام سے روکتا ہے جو ناپاکی ، گندگی اور قباحت کا سبب بنیں ، گھر کی صفائی ، اور راستے وغیرہ کی صفائی کا تاکیدی حکم دیا ہے ، اور ان جگہوں میں گندگی پھیلانے سے سختی سے منع کرتا ہے ۔
عام راستے اور لوگوں کی بیٹھنے اٹھنے اور مستفید ہونے کی جگہوں میں گندگی کرنا جہاں ایک طرف انسانی صحت کے لئے مضر ہےوہیں دوسرے لوگوں کے لئے سخت تکلیف دہ بھی ہے ، نیز خود گندگی پھیلانے والے کے لئے اس ناحیے سے بھی سخت خسارے کا سبب ہے کہ لوگوں کی بدعائیں اور لعنتیں اس پر ہوتی رہتی ہیں ۔
عام راستے اور لوگوں کی بیٹھنے اٹھنے اور مستفید ہونے کی جگہوں میں گندگی کرنا جہاں ایک طرف انسانی صحت کے لئے مضر ہےوہیں دوسرے لوگوں کے لئے سخت تکلیف دہ بھی ہے ، نیز خود گندگی پھیلانے والے کے لئے اس ناحیے سے بھی سخت خسارے کا سبب ہے کہ لوگوں کی بدعائیں اور لعنتیں اس پر ہوتی رہتی ہیں ۔
فوائد :
۱- مذہب اسلام ہمیں صفائی ، پاکی اور لوگوں کے ساتھ رعایت کا حکم دیتا ہے ۔
۲- عام منافع کی جگہ پر قضائے حاجت حرام اور کبیرہ گناہ ہے ۔
۳- انسان کا عمل اگر لوگوں سے پوشیدہ بھی رہ جائے تو لوگوں کے رب سے پوشیدہ نہیں رہتا ۔
۴- اسلام ہر اس عمل سے روکتا ہے جس سے اللہ کی مخلوق کو ضرر لاحق ہو ۔
۲- عام منافع کی جگہ پر قضائے حاجت حرام اور کبیرہ گناہ ہے ۔
۳- انسان کا عمل اگر لوگوں سے پوشیدہ بھی رہ جائے تو لوگوں کے رب سے پوشیدہ نہیں رہتا ۔
۴- اسلام ہر اس عمل سے روکتا ہے جس سے اللہ کی مخلوق کو ضرر لاحق ہو ۔