• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سرکہ۔۔۔۔ سرویکل کینسر کا سستا طریقہ ِ علاج

شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
واشنگٹن — بھارت میں ڈاکٹروں نے سرویکل کینسر کے علاج کے لیے ایک ایسا طریقہ ڈھونڈا ہے جو بہت پرانا بھی ہے اور کارگر بھی۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ بھارت میں ڈاکٹرز 'سرکے' کی مدد سے کینسر کے مریضوں کا علاج کر رہے ہیں۔
بھارتی ڈاکٹروں کی جانب سے پیش کیے جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سِرکے کے استعمال کی وجہ سے ڈیڑھ لاکھ خواتین پر کی گی تحقیق کے نتائج کے مطابق سرویکل کینسر میں مبتلا خواتین میں موت کی شرح 31٪ تک کم نوٹ کی گئی۔
ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ گردن کے پچھلے حصے میں موجود کینسر زدہ خُلیوں پر سِرکہ لگانے سے وہ سفید ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے کینسر کو ختم کیا جا سکتا ہے اور اسکا علاج بھی کیا جا سکتا ہے۔
تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ اس چھوٹے سے ٹیسٹ سے ترقی پذیر ممالک میں ہزاروں لوگوں کی جان بچانا ممکن ہو سکے گا۔
بھارت اور دیگر ترقی پذیر ممالک میں خواتین کی ایک بڑی تعداد سرویکل کینسر میں مبتلا ہو کر موت کے منہ میں چلی جاتی ہے۔
ربط
 
شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
سرکہ نبی صلی اللہ علیہ و آل وسلم نے بھی پسند فرمایا ہے جیسا کہ احادیث میں آتا ہے کہ
بَاب فَضِيلَةِ الْخَلِّ وَالتَّأَدُّمِ بِهٖ
صحیح مسلم۔ جلد:۳/ تیسرا پارہ/ حدیث نمبر:۵۳۳۸/ حدیث مرفوع
۵۳۳۸۔ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نِعْمَ الْأُدُمُ أَوِ الْإِدَامُ الْخَلُّ۔
۵۳۳۸۔ عبد اللہ بن عبدالرحمن دارمی، یحیی بن حسان، سلیمان بن بلال ہشام بن عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بہترین سالن سرکہ ہے۔
صحیح مسلم۔ جلد:۳/ تیسرا پارہ/ حدیث نمبر:۵۳۳۹/ حدیث مرفوع
۵۳۳۹۔ حَدَّثَنَاهُ مُوسَى بْنُ قُرَيْشِ بْنِ نَافِعٍ التَّمِيمِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ الْوُحَاظِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ بِهٰذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ نِعْمَ الْأُدُمُ وَلَمْ يَشُکَ۔
۵۳۳۹۔ موسی بن قریش بن نافع تمیمی، یحیی بن صالح وحاظی، سلیمان بن بلال، اس سند کے ساتھ بھی یہ روایت منقول ہے اور اس روایت میں نِعْمَ الْأُدُمُ کہا ہے بغیر کسی شک کے۔
صحیح مسلم۔ جلد:۳/ تیسرا پارہ/ حدیث نمبر:۵۳۴۰/ حدیث مرفوع
۵۳۴۰۔ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيٰی أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلَ أَهْلَهُ الْأُدُمَ فَقَالُوا مَا عِنْدَنَا إِلَّا خَلٌّ فَدَعَا بِهٖ فَجَعَلَ يَأْکُلُ بِهٖ وَيَقُولُ نِعْمَ الْأُدُمُ الْخَلُّ نِعْمَ الْأُدُمُ الْخَلُّ۔
۵۳۴۰۔ یحیی بن یحیی، ابوعوانہ، ابی بشر، ابوسفیان، حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں سے سالن طلب فرمایا، تو انہوں نے عرض کیا: ہمارے پاس سوائے سرکہ کے اور کچھ نہیں ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرکہ منگوایا اور اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روٹی کھانی شروع کر دی، پھر ارشاد فرمایا بہترین سالن سرکہ ہے، بہترین سالن سرکہ ہے۔
صحیح مسلم۔ جلد:۳/ تیسرا پارہ/ حدیث نمبر:۵۳۴۱/ حدیث مرفوع
۵۳۴۱۔ حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ حَدَّثَنَا إِسْمٰعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ عَنِ الْمُثَنّٰی بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ أَنَّهٗ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللہِ يَقُولُ أَخَذَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي ذَاتَ يَوْمٍ إِلٰی مَنْزِلِهٖ فَأَخْرَجَ إِلَيْهِ فِلَقًا مِنْ خُبْزٍ فَقَالَ مَا مِنْ أُدُمٍ فَقَالُوا لَا إِلَّا شَيْئٌ مِنْ خَلٍّ قَالَ فَإِنَّ الْخَلَّ نِعْمَ الْأُدُمُ قَالَ جَابِرٌ فَمَا زِلْتُ أُحِبُّ الْخَلَّ مُنْذُ سَمِعْتُهَا مِنْ نَبِيِّ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ و قَالَ طَلْحَةُ مَا زِلْتُ أُحِبُّ الْخَلَّ مُنْذُ سَمِعْتُهَا مِنْ جَابِرٍ۔
۵۳۴۱۔ یعقوب بن ابراہیم دورقی، اسماعیل بن علیہ، مثنی بن سعید، طلحہ بن نافع، حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر کی طرف تشریف لے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں روٹی کے چند ٹکڑے پیش کئے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا کوئی سالن ہے؟ گھر والوں نے عرض کیا: نہیں! صرف کچھ سرکہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سرکہ بہترین سالن ہے، حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جس وقت سے میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا مجھے سرکہ سے محبت ہوگئی اور حضرت ابوطلحہؓ فرماتے ہیں کہ میں نے بھی حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے جس وقت سے یہ حدیث سنی ہے مجھے بھی سرکہ سے محبت ہو گئی۔
صحیح مسلم۔ جلد:۳/ تیسرا پارہ/ حدیث نمبر:۵۳۴۲/ حدیث مرفوع
۵۳۴۲۔ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا الْمُثَنّٰی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ نَافِعٍ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللہِ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِهٖ إِلٰی مَنْزِلِهٖ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ إِلٰی قَوْلِهٖ فَنِعْمَ الْأُدُمُ الْخَلُّ وَلَمْ يَذْکُرْ مَا بَعْدَهٗ۔
۵۳۴۲۔ نصر بن علی جہضمی، مثنی بن سعید، طلحہ بن نافع، حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر کی طرف تشریف لے گئے اور پھر آگے ابن علیہ کی طرح حدیث نقل کی گئی ہے، مگر اس میں بعد کا حصہ یعنی حضرت جابر رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوطلحہؓ کے قول کا ذکر نہیں کیا گیا۔
صحیح مسلم۔ جلد:۳/ تیسرا پارہ/ حدیث نمبر:۵۳۴۳/ حدیث مرفوع
۵۳۴۳۔ و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي زَيْنَبَ حَدَّثَنِي أَبُو سُفْيَانَ طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللہِ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا فِي دَارِي فَمَرَّ بِي رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَشَارَ إِلَيَّ فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَأَخَذَ بِيَدِي فَانْطَلَقْنَا حَتّٰی أَتٰی بَعْضَ حُجَرِ نِسَاءِهٖ فَدَخَلَ ثُمَّ أَذِنَ لِي فَدَخَلْتُ الْحِجَابَ عَلَيْهَا فَقَالَ هَلْ مِنْ غَدَاءٍ فَقَالُوا نَعَمْ فَأُتِيَ بِثَلَاثَةِ أَقْرِصَةٍ فَوُضِعْنَ عَلٰی نَبِيٍّ فَأَخَذَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرْصًا فَوَضَعَهٗ بَيْنَ يَدَيْهِ وَأَخَذَ قُرْصًا آخَرَ فَوَضَعَهٗ بَيْنَ يَدَيَّ ثُمَّ أَخَذَ الثَّالِثَ فَکَسَرَهٗ بِاثْنَيْنِ فَجَعَلَ نِصْفَهٗ بَيْنَ يَدَيْهِ وَنِصْفَهٗ بَيْنَ يَدَيَّ ثُمَّ قَالَ هَلْ مِنْ أُدُمٍ قَالُوا لَا إِلَّا شَيْئٌ مِنْ خَلٍّ قَالَ هَاتُوهُ فَنِعْمَ الْأُدُمُ هُوَ۔
۵۳۴۳۔ ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، حجاج بن ابی زینب، ابوسفیان طلحہ بن نافع، حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اپنے گھر میں بیٹھا ہوا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سےگزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف اشارہ کیا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اٹھ کھڑا ہوا، آپؐ نے میرا ہاتھ پکڑا، پھر ہم چل پڑے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہراتؓ کے کسی جحرہ کی طرف تشریف لےآئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف لے گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھی اجازت عطا فرمائی میں اندر داخل ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہؓ نے پردہ کیا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا کھانے کی کوئی چیز ہے؟ گھر والوں نے کہا: ہاں! تین روٹیاں چھال کے دسترخوان پر رکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھی اور پھر دوسری روٹی لے کر میرے سامنے رکھ دی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری روٹی لے کر میرے سامنے رکھ دی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ترسکی روٹی پکڑ کر توڑی اور آدھی روٹی اپنے سامنے اور آدھی روٹی میرے سامنے رکھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا کوئی سالن ہے؟ گھر والوں نے کہا سرکہ کے سوا کچھ نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سرکہ ہی لے آؤ سرکہ تو بہترین سالن ہے۔
 
Top