محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,799
- پوائنٹ
- 1,069
(سعودي عرب کے چند بڑے بڑے گناہ )
سعودى عرب دنیا کا وہ واحد اسلامی ملک ہےجہاں نہ تو کوئی مندر ہے نہ گرجا اور نہ ہی کوئی مزار وخانقاہ,
نہ کوئى سيکيولر تنظيم فعال ہے اور نہ ہى کوئى کھل کر الحاد کى طرف دعوت دے سکتا ہے
الحاد تو دور کى بات وہاں بدعت کى ترويج بھى جرم عظيم ہے
وہاں رہ کر نہ تو کوئى رب العالمين کى توہين کرسکتا ہے اور نہ ہى کوئى رحمۃ للعالمین کى گستاخى کى جرئت کرسکتا ہے
وہاں نہ تو کوئى رافضى شان صحابہ و امہات المؤمنين میں تنقيص کرسکتا ہے اور نہ ہى کوئى ناصبى شان اھل بيت میں کمى پيشى کرسکتا ہے
وہاں غيراللہ سے مانگنا تو کجا اسکى مشابھت بھى سخت ممنوع ہے
جہاں نہ تو کوئى جادوگر زندہ رہ سکتا ہے اور نہ ہى کوئى پيرى مريدى چلا سکتا ہے
دنيا کا وہ واحد ملک جہاں خالص کتاب و سنۃ کى تعليم کے لئے دسيوں يونيورسٹياں قائم ہیں جہاں سے دنيا بھر کے لاکھوں تشنگانِ علم فيضياب ہورہے ہیں ،
واحد اسلامى ملک جہاں آج بھى اذان کے بعد سارى دکانيں بند ہوجاتى ہیں
وہ واحد ملک جہاں کسى فرقے اور شخصيت کى طرف نہیں بلکہ صرف اللہ اور اسکے رسول کى خالص تعليمات کى طرف بلايا جاتا ہے
وہ واحد ملک جہاں عالمى دباؤ کے باوجود اس دجالى ميڈيا کے دور میں بھى حتى المقدور حدود اللہ کو نافذ کرکے اسلامى سزائيں دى جاتى ہیں
وہ واحد ملک جو اسلامى ممالک میں آنے والى ہر آفت پر سب سے پہلے امداد کو پہنچتا ہے
وہ عظيم ملک جہاں حرمين شريفين جيسے مقدس مقامات اور خاتم النبیین کى آخرى آرامگاہ ہے
وہ ملک جسکا بادشاہ اپنے آپکو وزير اعظم يا صدر جيسے کسى عہدے کے بجائے حرمين شريفين کا خادم کہتے ہوئے فخر محسوس کرتا ہے،
جہاں بادشاہ کے مشير و وزير کوئى کرپٹ ،قبورى ،رافضى، سيکيولر اور علماء دشمن نہیں بلکہ حرمين شريفين کے امام اور وقت کے علماء و مفسرين ہیں
جہاں صحابہ کرام جيسى عظيم ہستيوں کى قبور ہونے کے باوجود انہيں مزارات کى شکل ديکر کاروبار کا ذريعہ نہیں بنايا گيا
وہ عظيم ملک جسکے بادشاہ بيک وقت فلسطينيوں پر ظلم کرنے والے غاضب اسرائيل کے خلاف بھى ڈٹ کر کھڑے ہیں تو شامى و ايرانى سنيوں پر ظلم کرنے والے رافضيوں کے خلاف بھى اور امريکا کى آشيرواد پر سنى کردوں پر ظلم کرنے والے قبورى طيب اردگان کے خلاف بھى ڈٹ کر کھڑے ہیں
موجودہ وقت میں تو کيا ماضى قريب میں بھى ايسى توحيد کى علمبردار اور سنت کى رکھوالى حکومت کا کہيں ذکر نہیں ملتا،
بالخصوص وطن عزيز پاکستان کے ساتھ اس ملک کى طرف سے آنے والے خير و برکات کا تو حساب ہى کوئى نہیں ،
اسکے باوجود سمجھ نہیں آتا کہ بہت سے اسلام اور پاکستان سے محبت کا دعوی کرنے والوں کو سعوديہ کا نام سنتے ہی دورے کيوں پڑ جاتے ہیں ،
حالانکہ سعوديہ میں اسکے عشر و عشير بھى وہ شر نہیں جو انکے ممدوح ايران و ترکى میں پايا جاتا ہے
انکو اردگان کا بانى اسرائيل کى قبر پر جھکنا اور پھول چڑھانا نظر نہیں آتا
جبکہ محمد بن سلمان کا پينٹ اور جينز پہننا بھى نظر آجاتا ہے
انہيں اردگان کے اسرائيل سے تجارتى اور سفارتى تعلقات نظر نہیں آتے جبکہ محمد بن سلمان کے انڈيا سے تجارتى معاہدے فورا نظر آجاتے ہیں ،
ترکى میں اردگان کى طرف سے ہم جنس پرست تنظیموں کو دى گئى کھلى چھوٹ اور ہم جنس پرستى کا دن منانا نظر نہیں آتا
جبکہ سعودى عورتوں کى باحجاب ڈرائيونگ بھى نظر آجاتى ہے ،
کيونکہ سعوديہ سے اصل بغض و عناد کا معيار امت مسلمہ کے مسائل اور الحب للہ والبغض فى اللہ نہیں بلکہ سعودى عرب کے کتاب و سنت کے مطابق اس عقيدے سے ہے جس میں نہ کسى رافضى کے لئے گنجائش ہے اور نہ ہى کسى صوفى کے لئے لچک ہے
مگر جلتے رہو ، لگے رہو،
نُورِ حق بُجھ نہ سکے گا نفَسِ اعدا سے
تم بھى اپنا زور آزما کر ديکھ لو
حافظ عبدالرحيم نصرالله
(متعلم مدينه يونيورسٹى)