سعودیہ سے چھپی کتاب میں رفع الیدین کا زکر کیوں نہیں؟؟
ہم آپ کو سعودیہ کے سب کے بڑے علماء کا موقف پیش کئے دیتے ہیں ، جو ان کا سرکاری موقف بھی ہے اور عوامی بھی ،
سعودی عرب میں عوام اور حکومت کی دینی رہنمائی کیلئے کبار علماء کی ایک مستقل کمیٹی (اللجنۃ الدائمۃ ) قائم ہے ، جس میں ملک کے سب سے بڑے علماء شریک ہیں ، ان کا فتویٰ پیش ہے ؛
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
رفع اليدين في الصلاة
السؤال الأول من الفتوى رقم (2736)
س1: هل كان الرسول صلى الله عليه وسلم يرفع يديه عند افتتاح الصلاة وكذلك في الركوع وعند الرفع من الركوع وعند قيامه من الركعة الثانية بعد التحية إلى الركعة الثالثة، وهل كان يضع يده اليمنى على اليسرى، وهل هذه السنة من سنن الرسول صلى الله عليه وسلم وهل ثبت حديث في سدل اليدين أم لا؟ أفيدونا حتى نسعى للتمسك بالسنة الصحيحة.
ج1: نعم رفع اليدين في الصلاة في المواضع المذكورة في السؤال من سنة النبي صلى الله عليه وسلم، لما ثبت عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما قال: «رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام في الصلاة رفع يديه حتى يكونا حذو منكبيه، وكان يفعل ذلك حين يكبر للركوع، ويفعل ذلك إذا رفع رأسه من الركوع ويقول سمع الله لمن حمده ولا يفعل ذلك في السجود (1) » وفي رواية عنه: «أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يرفع يديه حذو منكبيه إذا افتتح الصلاة (1) » الحديث. رواهما البخاري ومسلم وأبو داود، وثبت أيضا «عن ابن عمر رضي الله عنهما أنه كان إذا دخل في الصلاة كبر ورفع يديه ورفع ذلك ابن عمر إلى النبي صلى الله عليه وسلم (2) » ، رواه البخاري والنسائي وثبت ذلك أيضا في حديث أبي حميد الساعدي عن النبي صلى الله عليه وسلم وأما وضع اليد اليمنى على اليسرى فهو أيضا من سنن الصلاة لما رواه أحمد والبخاري عن أبي حازم عن سهل بن سعد رضي الله عنه قال: «كان الناس يؤمرون أن يضع الرجل اليد اليمنى على ذراعه اليسرى في الصلاة، قال أبو حازم: ولا أعلمه إلا ينمي ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم (3)
وبالله التوفيق وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم.
اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء
عضو ... عضو ... نائب رئيس اللجنة ... الرئيس
عبد الله بن قعود ... عبد الله بن غديان ... عبد الرزاق عفيفي ... عبد العزيز بن عبد الله بن باز
(دیکھئے :فتاوى اللجنة الدائمة جز6 )
( جلد 6، صفحہ 348)
ــــــــــــــــــــــــــ
ترجمہ :
نماز میں رفع یدین كرنا
سوال نمبر1: فتوى نمبر:2736
سوال 1: کیا رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نماز کو شروع كے کرتے وقت رفع یدین فرماتے تھے اور اسی طرح رکوع میں، رکوع سے اٹھتے وقت اور دوسری رکعت کے تشہد کے بعد تیسری رکعت کے قیام کے وقت رفع یدین فرماتے تھے، کیا اپنے دائیں ہاتھ پر بائيں ہاتھ رکھتے تھے، کیا یہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کی سنت ہے اور کیا سدل یدین کرنے میں کوئی حدیث ثابت ہے یا نہیں؟ آپ ارشاد فرمائیں یہاں تک کہ ہم سنت صحیحہ پر عمل کر سکیں؟
ـــــــــــــــــــــ
جواب 1: جی ہاں، سوال میں مذکور جگہوں پر نماز میں رفع یدین کرنا نبی کریم صلى الله عليه وسلم کی سنت ہے، اس لئے كہ يہ سیدناعبد اللہ بن عمر رضی الله عنهما سے ثابت ہے آپ نے كہا:میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو (تکبیر تحریمہ کے وقت) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھـ کندھوں تک اٹھاتے، اور اسی طرح جب آپ رکوع کے لئے تکبیر کہتے اس وقت بھی یہی کرتے، اور اسی طرح جب آپ رکوع سے اپنا سر اٹھاتے اور "سمع اللہ لمن حمدہ" کہتے تب بھی ایسا ھی کرتے، اور البتہ آپ سجدہ میں ایسا نہیں کرتے تھے۔
اور ان سے ايک روايت ميں ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع کرتے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے۔حديث۔ ان دونوں کو امام بخاری و مسلم اور ابو داود نے روایت کیا ؛
اور یہ بھی ثابت ہے کہ:روایت ہے سیدناعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے جب آپ نماز میں داخل ہوتے تو پہلے تکبیر تحریمہ کہتے اور (ساتھ ہی) اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے، اور ابن عمر نے اس فعل کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا۔ اسے روايت كيا بخاری اور نسائی نے اور یہ بھی ثابت ہے ابو حميد سا عدی کی حدیث سے نبی صلى الله عليه وسلم سے دائیں ہاتھ پر بائيں ہاتھ رکھنا یہ بھی نماز کی سنتوں میں سے ہے، اس وجہ سے کہ روايت كيا احمد اور بخاری نے ابو حازم سے سیدنا سھل بن سعد رضی الله عنه سے انہوں نے كہا:لوگ حکم دیتے تھے کہ آدمی دائيں ہاتھ اپنے بائیں ہاتھوں کی کلائی پر رکھے، ابو حازم نے كہا: میں صرف یہ جانتا ہوں کہ یہ عمل رسول الله صلى الله عليه وسلم تک پہنچتا ہے۔
( جلد 6، صفحہ 349)
وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم۔
علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی
ممبر ممبر نائب صدر برائے کمیٹی صدر
عبد اللہ بن قعود عبد اللہ بن غدیان عبدالرزاق عفیفی عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
حاشیہ :(1) أخرجه أحمد2 / 8، والبخاري 1 / 177 كتاب الأذان باب رفع اليدين إذا كبر وإذا رفع، ومسلم 1 / 292 كتاب الصلاة باب استحباب رفع اليدين حذو المنكبين مع تكبيرة الإحرام، وأبو داود 1 / 192 كتاب الصلاة باب رفع اليدين في الصلاة، والترمذي 2 / 35 كتاب الصلاة باب ما جاء في رفع اليدين عند الركوع، والنسائي 2 / 121 كتاب افتتاح الصلاة باب العمل في افتتاح الصلاة، وابن ماجه 1 / 279 كتاب اقامة الصلاة باب رفع اليدين إذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع.
(1) رواه أحمد2 / 8، والبخاري 1 / 177 كتاب الأذان باب رفع اليدين في التكبيرة مع الافتتاح سواء، ومسلم 1 / 292 كتاب الصلاة باب استحباب رفع اليدين حذو المنكبين مع تكبيرة الإحرام والركوع، والنسائي 2 / 121 كتاب الافتتاح باب العمل في افتتاح الصلاة، والترمذي 2 / 35 كتاب الصلاة باب ما جاء في رفع اليدين عند الركوع.
(2) صحيح البخاري الأذان (739) ، صحيح مسلم الصلاة (390) ، سنن الترمذي الصلاة (255) ، سنن النسائي التطبيق (1144) ، سنن أبو داود الصلاة (722) ، سنن ابن ماجه إقامة الصلاة والسنة فيها (858) ، مسند أحمد بن حنبل (2/134) ، موطأ مالك النداء للصلاة (165) ، سنن الدارمي الصلاة (1308) .
(3) أخرجه أحمد 5 / 336، والبخاري 1 / 178 كتاب الأذان باب وضع اليمنى على اليسرى.