• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سعودی بجٹ: 2015ء میں اخراجات کا تخمینہ 860 ارب ریال

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
سعودی بجٹ: 2015ء میں اخراجات کا تخمینہ 860 ارب ریال

تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود تعمیراتی منصوبوں کے لیے رقوم میں اضافہ
الریاض۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ: جمعرات 25 دسمبر 2014م
سعودی عرب نے مالی سال 2015ء کے لیے بجٹ کا اعلان کر دیا ہے اور اس سال عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے باوجود اخراجات کا تخمینہ 860 ارب ریال (229.3 ارب ڈالرز) لگایا گیا ہے جبکہ آمدن کا تخمینہ 715 ارب ریال (190.7 ارب ڈالرز) لگایا گیا ہے۔

رواں مالی سال کے لیے اخراجات کا تخمینہ 855 ارب ریال (228 ارب ڈالرز) تھا۔ اس طرح نئے مالی سال میں پانچ ارب ریال کے زیادہ اخراجات ہوں گے۔

رواں مالی سال میں آمدن کا تخمینہ بھی 855 ارب ریال ہی تھا لیکن آیندہ مالی سال کے لیے آمدن کا تخمینہ اس سے 140 ارب ریال کم لگایا گیا ہے۔

سنہ 2011ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ سعودی عرب نے خسارے کا بجٹ پیش کیا ہے۔

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز نے جمعرات کو الریاض میں کابینہ کے اجلاس میں یہ بجٹ پیش کیا ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ چھ ماہ کے دوران عالمی مارکیٹ میں تیل کی فی بیرل قیمت میں 55 ڈالرز تک کمی واقع ہوئی ہے۔ چھ ماہ قبل برینٹ خام تیل کی فی بیرل قیمت 115 ڈالرز تھی لیکن آج یہ قیمت 60 ڈالرز ہے۔

گذشتہ چار سال کے دوران عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کی وجہ سے سعودی عرب کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر اکتوبر میں 905 ارب ریال تھے۔ اس رقم سے سعودی عرب اپنے بجٹ خسارے کو پورا کر سکے گا۔

سعودی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود معاشی ترقی کے منصوبوں، سماجی فلاح وبہبود اور سکیورٹی پر فعال انداز میں اخراجات کا سلسلہ جاری رہے گا۔ وزیرخزانہ ابراہیم الآصف نے اسی ماہ ایک بیان میں کہا تھا کہ آیندہ سال کا بجٹ چیلنج والی عالمی اقتصادی صورت حال کے تناظر میں پیش کیا جا رہا ہے لیکن گذشتہ چند سال کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے سے بجٹ خسارے کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔

شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے ایک شاہی فرمان کے ذریعے نیا بجٹ جاری کیا ہے اور اس میں اخراجات میں معقولیت اختیار کرنے اور بجٹ کے مؤثر اور درست انداز میں نفاذ کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انھوں نے اپنے بیان میں بھی تیل کی قیمتوں میں کمی کا حوالہ دیا ہے۔

اگر عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں 60 ڈالرز فی بیرل کی سطح پر برقرار رہتی ہیں تو سعودی عرب کو سنہ 2013ء میں تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی 276 ارب ڈالرز کی آمدن میں سے نصف سے محروم ہونا پڑے گا۔

رواں سال کے دوران تیل سے حاصل ہونے والی آمدن کے اعداد وشمار ابھی جاری نہیں کیے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے قبل ازیں ہی یہ پیشین گوئی کر دی تھی کہ سعودی عرب خسارے کا بجٹ پیش کرے گا۔

ح
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
شہزادہ ولید بن طلال کی سعودی حکومت پر شدید تنقید

04 جنوری 2015 (20:49)


دبئی (نیوز ڈیسک) دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں شامل بزنس مین الولید بن طلال نے اپنے انکل سعودی بادشاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے نام ایک خط تحریر کیا ہے جس میں سعودی حکومت کی پالیسیوں کو شدید ترین تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ عرب اخبارات کے مطابق اس خط کے چند اقتباسات پرنس ولید نے اپنے ٹوئٹر اکاﺅنٹ پر بھی شائع کئے ہیں اور سعودی ولی عہد سمیت کئی اعلیٰ عہدیداران اور وزراء کو بھی اس کی کاپی بھیجی گئی ہے۔

خط میں پرنس ولید نے سعودی حکومت کی معاشی پالیسیوں پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیا ہے اور وزیر خزانہ ابراہیم اصاف کو مناظرے کا چیلنج بھی کیا ہے۔ پرنس ولید سعودی وزیر خزانہ کی جانب سے خسارے کا بجٹ پیش کرنے پر بے حد برہم نظر آتے ہیں۔ انہوں نے لکھا ہے کہ اگر حکومت اس ہی طرح اپنا نقصان ریاست کے وسائل سے پیسہ نکال کر پورا کرتی رہی تو وہ وقت دور نہیں کہ ہم ایک مرتبہ پھر دوسرے ممالک سے قرض مانگنے پر مجبور ہوجائیں گے۔

ان کے مطابق 2014ء میں اخراجات کا تخمینہ 855 ارب ریال تھا لیکن اصل اخراجات 1000 ارب ریال سے بھی تجاوز کر گئے۔ انہوں نے سوال اٹھایا ہے کہ حکومتی اخراجات کو بجٹ کے مطابق رکھنے کی کوشش کیوں نہ کی گئی۔ اس طرح 2015ء میں خسارے کا تخمینہ 147 ارب ریال لگایا گیا ہے۔

پرنس ولید نے شاہ عبداللہ کو مخاطب کرکے کہا ہے کہ آپ نے حال ہی میں کہا تھا کہ یہ عوام کا پیسہ ہے ہم عوام کے پیسے کو ضائع کس طرح کرسکتے ہیں؟ بہتر ہے کہ وزارت خزانہ بادشاہ کے الفاظ کو عملی جامہ پہنائے۔ اگلے سال تیل کی قیمت میں مزید کمی متوقع ہے اور یہ سعودی عرب کیلئے آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔

پرنس ولید نے بادشاہ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ایک مشاورتی کونسل ترتیب دیں جس کے پاس ریاست کے مالی وسائل اور مفادات کے تحفظ کی ذمہ داری ہو۔ اس کونسل میں نمایاں ماہرین معاشیات اور سیاستدانوں کو شامل کیا جانا چاہیے۔

ح
 
Top