بخاری سید
رکن
- شمولیت
- مارچ 03، 2013
- پیغامات
- 255
- ری ایکشن اسکور
- 470
- پوائنٹ
- 77
زیاد عابد میسوری کے ایک کالج کا طالب علم تھا اور اپنے باپ کی طرح پائلٹ بننے کا خواہشمند بھی جب عدالت نے اسے، اپنے روم میٹ کو ایک مقامی بار کے مالک کو پیسے دے کر قتل کیے جانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
اس واقعے کے بعد جج نے دو ملین ڈالر کا بانڈ مقرر کیا جس کی ادائیگی عابد کے خاندان کی پہنچ سے بہیت دور تھی لیکن سعودی حکومت کے لیے بالکل بھی مشکل نہیں تھی۔
دو ماہ کے عرصے میں پیسوں کا بندوبست تو ہو گیا لیکن عابد کو جج نے رہا نہیں کیا کیونکہ ان کا یہ خیال تھا کہ شاید یہ میسوری کے آئین کی خلاف ورزی ہے۔
امریکی اٹارنی جنرل سمیت عابد کے وکلاء کی ریاستی عدالت سے اپیل تھی کہ عابد کو رہا کیا جائے اور جج مائیکل ویگنر کو اس کیس سے دستبردار کیا جائے کیونکہ وہ جزوی طور پر عابد کی قومیت کے حوالے سے جانبداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔عدالت نے ویگنر کو پیر تک جواب دینے کی مہلت دی ہے۔
عابد یونیورسٹی آف سینٹرل میسوری میں ہوا بازی کی تعلیم حاصل کر رہا تھا جب اس کے روم میٹ رگینلڈسنگلتری نے ایک مشہور بار کے مالک بلین وٹ ورتھ کو ستمبر میں قتل کرنے کا اعتراف کیا اورعدالتی دستاویزات کے مطابق اس کا یہ کہنا تھا کہ یہ قتل کرنے کے لیے عابد نے اس کو رقم کی ادائیگی کی تھی۔ لیکن عابد کے وکلا کا کہنا تھا کہ اس کے وٹ ورتھ سے کسی بھی قسم کے ذاتی تعلقات نہیں تھے۔
ربط
میسوری یونیورسٹی کے پروفیسر ڈیوڈ مچل نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ویگنر کا واقع ہی غیر ارادی طور پر عابد سے کوئی نسلی تعصب ہو سکتا ہے اور جج کو اس بات کا بھی خوف ہو سکتا ہے کہ 20 اگست کو ہونے والی اگلی سماعت سے پہلے عابد کہیں واپس نہ چلا جائے کیونکہ امریکا کے اتحادی سعودی عرب کے اس معاملے میں عمل دخل کے بعد اب اس قسم کی قیاس آرائیاں کچھ بڑھ گئی ہیں۔
سعودی حکومت کے وکیل جان لیگر جو سعودی کونسل خانے سےمنسلک ہیں اور میسوری کے علاوہ 15 دیگر امریکی ریاستوں کے قانونی معاملات کی نگرانی بھی کرتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت کا ہمیشہ اپنے ان شہریوں کی مدد کرنا جنہیں امریکا میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، بالکل بھی غیر معمولی بات نہیں ہے۔
ان کا کہنا ہے: ''میں گزشتہ 40 برس سے یہاں موجود ہوں اور میں نے ایسا نہیں دیکھا کہ کسی سعودی باشندے کی مدد نہ کی گئی ہو۔ ایسا نہیں کہ عابد اس کا حقدار ہے یا نہیں، وہ مجرم ہے یا نہیں، قواعدوضوابط کے مطابق وہ اس بانڈ کا حق دار ہے۔''
ربط
اس واقعے کے بعد جج نے دو ملین ڈالر کا بانڈ مقرر کیا جس کی ادائیگی عابد کے خاندان کی پہنچ سے بہیت دور تھی لیکن سعودی حکومت کے لیے بالکل بھی مشکل نہیں تھی۔
دو ماہ کے عرصے میں پیسوں کا بندوبست تو ہو گیا لیکن عابد کو جج نے رہا نہیں کیا کیونکہ ان کا یہ خیال تھا کہ شاید یہ میسوری کے آئین کی خلاف ورزی ہے۔
امریکی اٹارنی جنرل سمیت عابد کے وکلاء کی ریاستی عدالت سے اپیل تھی کہ عابد کو رہا کیا جائے اور جج مائیکل ویگنر کو اس کیس سے دستبردار کیا جائے کیونکہ وہ جزوی طور پر عابد کی قومیت کے حوالے سے جانبداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔عدالت نے ویگنر کو پیر تک جواب دینے کی مہلت دی ہے۔
عابد یونیورسٹی آف سینٹرل میسوری میں ہوا بازی کی تعلیم حاصل کر رہا تھا جب اس کے روم میٹ رگینلڈسنگلتری نے ایک مشہور بار کے مالک بلین وٹ ورتھ کو ستمبر میں قتل کرنے کا اعتراف کیا اورعدالتی دستاویزات کے مطابق اس کا یہ کہنا تھا کہ یہ قتل کرنے کے لیے عابد نے اس کو رقم کی ادائیگی کی تھی۔ لیکن عابد کے وکلا کا کہنا تھا کہ اس کے وٹ ورتھ سے کسی بھی قسم کے ذاتی تعلقات نہیں تھے۔
ربط
میسوری یونیورسٹی کے پروفیسر ڈیوڈ مچل نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ویگنر کا واقع ہی غیر ارادی طور پر عابد سے کوئی نسلی تعصب ہو سکتا ہے اور جج کو اس بات کا بھی خوف ہو سکتا ہے کہ 20 اگست کو ہونے والی اگلی سماعت سے پہلے عابد کہیں واپس نہ چلا جائے کیونکہ امریکا کے اتحادی سعودی عرب کے اس معاملے میں عمل دخل کے بعد اب اس قسم کی قیاس آرائیاں کچھ بڑھ گئی ہیں۔
سعودی حکومت کے وکیل جان لیگر جو سعودی کونسل خانے سےمنسلک ہیں اور میسوری کے علاوہ 15 دیگر امریکی ریاستوں کے قانونی معاملات کی نگرانی بھی کرتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت کا ہمیشہ اپنے ان شہریوں کی مدد کرنا جنہیں امریکا میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، بالکل بھی غیر معمولی بات نہیں ہے۔
ان کا کہنا ہے: ''میں گزشتہ 40 برس سے یہاں موجود ہوں اور میں نے ایسا نہیں دیکھا کہ کسی سعودی باشندے کی مدد نہ کی گئی ہو۔ ایسا نہیں کہ عابد اس کا حقدار ہے یا نہیں، وہ مجرم ہے یا نہیں، قواعدوضوابط کے مطابق وہ اس بانڈ کا حق دار ہے۔''
ربط