• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سعودی عالم کا وہ بیان جسے سن کر آپ سر پکڑ لیں گے

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
سعودی عالم کا وہ بیان جسے سن کر آپ سر پکڑ لیں گے
17 فروری 2015

ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک سعودی عالم دین نے زمین کے سورج کے گرد گردش کرنے سے متعلق نظریات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ زمین نہیں بلکہ سورج زمین کے گرد گھومتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سعودی عالم کے بیان پر مبنی اس ویڈیو کو سماجی رابطوں کی ویب سائیٹس پر کڑی تنقید کا سامنا ہے جس میں ایک نوجوان کی طرف سے ایک سوال کے جواب میں شیخ بندر الخبری نے جواب دیا کہ زمین گھوم نہیں رہی بلکہ اپنی جگہ ہر دم ساکن رہتی ہے۔

اپنے اس دعوے کو تقویت دینے کیلئے انہوں نے ایک مضحکہ خیز منطق بھی پیش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ہمیں سعودی عرب سے چین جانا ہو تو ہم جہاز کا استعمال کرتے ہیں، اگر زمین اپنی جگہ ساکن نہیں ہوتی تو جہاز آ گے حرکت نہیں کر پاتا اور چین خود بخود گھوم کر جہاز تک آ جاتا کیوں کہ دنیا گھوم رہی ہوتی۔

سعودی عالم کے اس بیان کے بعد انہیں لوگوں کی طرف سے اس مسلمہ حقیقت کو جھٹلانے پر سخت برہمی کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے۔

ح


 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

زمین کے گھومنے پر فیثاٰ غورث اور بطلیموس دو یونانی حکماء کے درمیان اختلاف ہے۔

فیثا غورث جس نے یہ نظریہ قائم کیا کہ سورج ساکن ہے جبکہ زمین اُس کے گرد حرکت کرتی ہے۔

بطلیموس نے زمین کے ساکن ہونے اور اَجرامِ فلکی کے اُس کے محوِگردِش ہونے کا نظریہ پیش کیا، جسے پورے یونان میں زبردست پذیرائی حاصل ہوئی اور زمین کے ساکن ہونے کے نظریئے کو مِن و عن تسلیم کر لیا گیا۔ درحقیقت یہ کوئی نیا نظریہ نہ تھا، بطلیموس نے ارسطو ہی کے نظریئے کو فروغ دیا تھا۔

زمین کی حرکت کا ذکر قرآن مجید سے نہیں ملتا، سورج کی حرکت قرآن پر ایک نظر:

وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَّهَا ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ
اور سورج ہمیشہ اپنی مقررہ منزل کے لئے (بغیر رکے) چلتا رہتا ہے یہ بڑے غالب بہت علم والے (رب) کی تقدیر ہے۔
سورۃ یٰسین 36، آیت 38

وَ ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَ الَّیْلَ وَالنَّھَارَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ ط کُلّ فِیْ فَلَکٍ یَّسْبَحُوْنَ
اور وہ اللہ ہی ہے جس نے رات اور دن بنائے اور سورج اور چاند کو پیدا کیا۔ سب ایک ایک فلک میں تیر رہے ہیں۔
(سورۃ الانبیاء 21، آیت 33)

لَاالشَّمْسُ یَنْبَغِیْ لَھَآ اَنْ تُدْرِکَ الْقَمَرَ وَلَا الَّیْلُ سَابِقُ النَّھَارِ ط وَکُلّ فِیْ فَلَکٍ یَّسْبَحُوْنَ
نہ سورج کی یہ مجال کہ وہ (اپنا مدار چھوڑ کر) چاند کو جا پکڑے اور نہ رات ہی دن سے پہلے نمودار ہو سکتی ہے، اور سب (ستارے اور سیارے) اپنے (اپنے) مدار میں حرکت پذیر ہیں
سورۃ یٰسین 36، آیت 40

ہر طبعیاتی نظریہ ہمیشہ عارضی ہوتا ھے، ان معنوں میں کہ وہ محض ایک مفروضہ ہے آپ اسے کبھی ثابت نہیں کر سکتے، اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا کہ تجربات کے نتائج خواہ بےشمار دفعہ نظریہ کے مظابق ہی ہوتے ہوں لیکن یہ بات کبھی وثوق سے نہیں کہیی جا سکتی کہ اگلی بار نتائج نظریہ سے متضاد نہیں ہونگے، اس کے برعکس نظریہ کو آپ صرف کسی ایک مشاہدہ سے بھی غلط ثابت کر سکتے ہیں جو اس کے مطابقت نہیں رکھتا۔

جب خود کو سمجھنے میں غلطی ہو تو کسی دوسرے کا تمسخر نہیں اڑانا چاہئے۔

والسلام




 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جو خواتین وحضرات " حرکت " کے بارے میں معلومات آسان انداز میں حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ اس دھاگے کا مطالعہ کریں۔ ان شاء اللہ فائدہ ہوگا۔ جزاک اللہ خیرا۔
 
Top