• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سعودی عرب: القدیح کی مسجد کے حملہ آور کی شناخت

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
سعودی عرب: القدیح کی مسجد کے حملہ آور کی شناخت

بمبار کا والد پہلے سے زیرحراست ہے: وزارت داخلہ
ریاض ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ
اتوار 24 مئی 2015م

سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے جمعہ کے روز القطیف شہر میں القدیح کے مقام پر اہل تشیع مسلک کی جامع مسجد امام علی بن ابی طالب میں خود کش حملہ کرنے والے ملزم کی شناخت کر لی ہے۔

العربیہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے جاری تفصیلی بیان میں بتایا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے دو درجن کے قریب افراد کو حراست میں لیا جن میں القدیح کی جامع مسجد پر حملے کا ایک دوسرا ملزم بھی شامل ہے۔ خودکش بمبار کا نام صالح بن عبدالر حمان القشعمی بتایا گیا ہے۔ تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ اس نے مسجد میں دھماکے کے لیے RDX نامی تباہ کن بارود استعمال کیا ہے۔

خود کش بمبار کا والد زیر حراست

وزارت داخلہ کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ صالح القشعمی سیکیورٹی اداروں کو دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے اور دہشت گرد تنظیم "داعش" کے ساتھ وابستگی کی بناء پر مطلوب تھا۔ اس کی تلاش اپریل میں 26 داعشی دہشت گردوں کی گرفتاری کے وقت سے جاری تھی۔

وزارت داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصور الترکی نے "العربیہ" کو بتایا کہ خود کش بمبار کا والد پہلے ہی مشکوک سرگرمیوں کی بناء پر سیکیورٹی اداروں کی تحویل میں ہے۔

فوجی اہلکار کے قتل میں ملوث پانچ رکنی گروپ

وزارت داخلہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں حراست میں لیے گئے بعض دہشت گردوں سے تفتیش کے دوران ایک پانچ رکنی دہشت گرد گروپ کا پتا چلا ہے جو اپریل کے آخر میں دارالحکومت ریاض میں ایک سپاہی ماجد عائض الغامدی کو قتل کر کے اس کی لاش کا مثلہ بنانے اور پھر اسے نذرآتش کرنے میں ملوث ہے۔

بیان میں ان ملزمان کے نام عبدالملک فہد عبدالرحمان البعادی، محمد خلد سعود العصیمی، عبداللہ سعد عبداللہ الشنیبر، محمد عبدالرحمان طویرش الطویریش اور محمد عبداللہ محمد الخمیس بتائے جاتے ہیں۔

ملزمان کے قبضے سے ملنے والا اسلحہ

وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے حراست میں لیے گئے ملزمان کے قبضے سے دو عدد کلاشنکوفیں، تین رائفلیں، بندوق کی گولیاں چھپانے کے 14 بکس، تین مشین گنیں، نو پستول، پستول کی گولیوں کے 12 میگزین، دستی ہتھیار، دھما خیز مواد کی تیاری میں استعمال ہونے والی 230 کلو گرام ایلومونیم نائیٹریٹ اور پوٹائیشیم نائٹریٹ، حساس مقامات اور تنصیبات کے نقشے،تکفیر فتاویٰ اور گمراہ پھیلانے والا لٹریچر شامل ہیں۔

خود کش بمبار کا ساتھی ملزم گرفتار

وزارت داخلہ کے تفصیلی بیان میں بتایا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں دولت اسلامی "داعش" کے جن 21 دہشت گردوں کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں القدیح میں جامع مسجد علی بن ابی طالب میں جمعہ کے روز خود کش حملہ کرنے والے دہشت گرد القشعمی کا ایک دوسرا ساتھی بھی جس نے حملے میں مدد فراہم کی تھی کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ملزم کی شناخت عصام سلیمان مضمد الدائود کے نام سے کی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ حراست میں لیے گئے دہشت گرد "داعش" کے لیے کم عمربچوں کو بھرتی کرنے، فنڈز جمع کرنے، اسلحہ اور گولہ بارود حاصل کرنے، سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں پرحملوں اور حساس مقامات کی جاسوسی کرنے، دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کرنے اور القدیح کی جامع مسجد میں حملہ کرانے میں معاونت کے مرتکب پائے گئے ہیں۔

دیگر ملزمان میں احمد عبد اللہ عیسیٰ العیسیٰ، اسامہ علی عبداللہ العثمان، اسید عثمان احمد الدوی، دخیل شبیب دخیل الدوسری، سلیمان عبدالعزیز محمد الربع، صالح ابراہیم صالح النمی، صالح سعد محمد السنیدی، عبدالرحمان عبداللہ التویجری، عبداللہ عبدالعزیز الھذال، عبداللہ سلمان عبداللہ الفرج، عبداللہ مشعل الکثیری، عثمان ابراہیم عبدالعزیز الخضیری، محمد عبداللہ الحمیدی، محمد ابراہیم محمد حمدان، محمد حمدان حمود الرحیمی المطیری، محمد عبدالعزیز محمد الربع، معاذ عبدالمحسن عبداللہ بن زامل، عبداللہ عبدالعزیز محمد السعودی، پندرہ سالہ عبداللہ عبدالرحمان سلیمان الطلق اور صالح محمد صالح السعودی شامل ہیں۔

ح
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
دمام میں شیعہ مسلمانوں کی مسجد کے باہر خودکش دھماکہ، چار ہلاک


سعودی عرب میں ایک ہفتے کے دوران یہ اپنی نوعیت کا دوسرا حملہ ہے

سعودی عرب کے شہر دمام میں حکام کے مطابق شیعہ مسلمانوں کی ایک مسجد کے باہر خودکش حملے میں چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق وزارت داخلہ کا کہنا ہی کہ حملہ آور مسجد کو نشانہ بنانا چاہتا تھا جسے ناکام بنا دیا گیا۔

وزارتِ داخلہ کے ترجمان کے مطابق سکیورٹی اہلکار مسجد کے قریب کھڑی ایک مشکوک گاڑی کے قریب گئے تو اس میں زوردار دھماکہ ہوا جس سے چار افراد ہلاک ہوگئے اور قریب کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ ترجمان کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں مبینہ حملہ آور بھی شامل ہے۔

ترجمان کے مطابق حملہ آور مسجد العنود میں جمعے کی نماز کے وقت نمازیوں کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔

اس سے قبل حملے کے وقت مسجد میں موجود شخص احمد نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ وہ اپنے خاندان کے ہمراہ مسجد کے قریب سے گزر رہے تھے کہ انھیں ’زور دار دھماکہ‘ سنائی دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انھیں مسجد کے ایک اہلکار نے بتایا کہ خودکش حملہ آور نے اس وقت اپنے آپ کو اڑا دیا جب اس کو عمارت میں داخل ہونے سے روکا گیا جس کے نتیجے میں ہونے والے دھماکے میں حملہ آور سمیت ایک شخص ہلاک ہو گیا۔

ایک اور عینی شاہد کا کہنا تھا کہ دھماکے میں ایک راہگیر بھی ہلاک ہوا ہے۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق وزارت داخلہ کا کہنا ہی کہ حملہ آور مسجد کو نشانہ بنانا چاہتے تھے جسے ناکام بنا دیا گیا

دھماکے کے بعد سوشل میڈیا پر مبینہ خودکش حملہ آور اور جائے وقوعہ کی تصاویر شیئر کی جارہی ہیں جن میں مسجد کے باہر کار پارکنگ کی جگہ سے دھواں اٹھتا دکھائی دے رہا ہے۔

اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر دھماکے وقت مسجد کے اندر کے مناظر کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی جا رہی ہے۔

اس حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ جمعے کو سعودی عرب کے مشرقی صوبے قطیف میں شیعہ مسلمانوں کی مسجد پر ایک خودکش حملے میں کم از کم 21 افراد ہلاک ہوئے تھے اور شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

ح

 
Top