کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
سعودی عرب اور امریکہ تیل کی قیمتیں کیوں گرا رہے ہیں؟ سنسنی خیز انکشاف
23 دسمبر 2014
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک وقت تھا کہ سپر پاور امریکا دنیا پر اپنی دہشت مسلط کرنے کیلئے ایٹمی ہتھیاروں اور تباہ کن میزائلوں سے کام لیتا تھا لیکن آج دنیا پر تسلط قائم کرنے اور مخالف حکمرانوں کی حکومتوں کو گرانے کیلئے تیل کو بطور ہتھیار استعمال کیا جارہا ہے۔
معروف و معتبر برطانوی جریدے ”دی اکانومسٹ“ کے توانائی ایڈیٹر ایڈورڈلوکس کہتے ہیں کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں غیر معمولی کمی سے ایران اور روس کی حکومتیں گرانے کا کام لیا جا رہا ہے۔ تیل پیدا کرنے والے ممالک میں سعودی عرب سر فہرست ہے اور ایران اس کے سب سے بڑے مخالفین میں سر فہرست ہے۔
ایران کی شامی صدر بشارالاسد کی حمایت بھی سعودی عرب کیلئے بہت بڑا مسئلہ ہے۔
دوسری جانب روس بھی شامی صدر کو مدد فراہم کر رہا ہے۔
اس صورتحال میں ایران اور روس ایک طرف جبکہ سعودی عرب اور امریکا دوسری طرف کھڑے ہیں۔
امریکا بھی ایرانی اور روسی حکومت کو گرانا چاہتا ہے اور ان کی معیشت تباہ کرنا چاہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب کی رہنمائی میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمت انتہائی کم کر دی گئی ہے تاکہ روسی اور ایرانی معیشت تباہ ہو جائے اور ان کی موجودہ حکومتوں کا خاتمہ ہو جائے۔ ایران اور روس پر مغربی ممالک کی طرف سے اقتصادی پابندیاں عائد ہیں اور انہیں اپنی معیشت چلانے کیلئے تیل کی پیداوار پر بھاری انحصار کرنا پڑتا ہے۔
عالمی منڈی میں تیل کی قیمت پچھلے پانچ ماہ کے دوران تقریباً آدھی رہ گئی ہے جس کی وجہ سے روس اور ایران کیلئے تیل بیچ کر زر مبادلہ کمانا بہت مشکل ہو چکا ہے اور ان کی معیشت شدید مسائل کا شکار ہو رہی ہے۔ دوسری جانب سعودی عرب میں تیل کی پیداوار نسبتاً سستی ہے اور اس کے پاس وسیع ذخائر ہیں یعنی اسے تیل کی کم قیمت سے کم از کم کچھ سالوں تک کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
اگرچہ تیل کی قیمتوں میں کمی کا اثر امریکا کی شیل گیس انڈسٹری پر بھی پڑ رہا ہے اور اس کی دریافت اور فروخت متاثر ہو رہی ہے لیکن امریکا پر امید ہے کہ روسی اور ایرانی معیشت کی تباہی کے بعد اس کیلئے حالات بہتر ہو جائیں گے۔
اگرچہ بظاہر یہ حکمت عملی کامیاب نظر آ رہی ہے لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران اور روس پر دباﺅ انہیں انتہائی اقدامات پر مجبور کرسکتا ہے اور دنیا ایک نئی جنگ کے شعلوں میں گھر سکتی ہے۔