کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
سعودی عرب: مسجد میں خودکش حملہ، ایک جاں بحق، 19 زخمی
العربیہ ڈاٹ نیٹپیر 26 اکتوبر 2015م
سعودی عرب کے یمن کی سرحد کے نزدیک واقع شہر نجران میں ایک مسجد میں نماز مغرب کے وقت خودکش بم دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور انیس زخمی ہو گئے ہیں۔
سعودی وزارت داخلہ نے اس بم حملے میں صرف ایک شخص کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے جبکہ العربیہ نیوز چینل نے تین افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی ہے۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق جنوب مغربی شہر نجران میں واقع مسجد المشہد میں ایک بمبار نے سوموار کو نماز مغرب کی ادائی کے دوران خود کو دھماکے سے اڑایا ہے۔ فوری طور پر حملہ آور یا اس بم حملے میں ملوث کسی مشتبہ گروپ کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔
سعودی عرب میں حالیہ مہینوں کے دوران دہشت گردی کا یہ پانچواں بڑا واقعہ ہے۔ اکتوبر کے وسط میں مشرقی شہر صیھات میں ایک مسلح شخص نے اہل تشیع کے ایک اجتماع پر فائرنگ کر دی تھی جس سے پانچ افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
اگست میں جنوبی شہر أبھا میں ایک مسجد میں خودکش بم دھماکے میں سعودی عرب کے بارہ سکیورٹی اہلکار اور تین شہری جاں بحق ہو گئے تھے۔ یہ خودکش بم دھماکا داخلی سکیورٹی کے ذمے دار خصوصی اسلحہ اور حربی یونٹ (ایس ڈبلیو اے ٹی، سوات) کے ہیڈ کوارٹرز میں واقع مسجد میں ہوا تھا۔
مشرقی شہر الدمام میں مئی میں اہل تشیع کی مسجد العنود کے باہر ایک حملہ آور بمبار نے بارود سے بھری کار کو دھماکے سے اڑا دیا تھا جس کے نتیجے میں چار افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
اس سے پہلے 22 مئی کو سعودی عرب کے مشرقی صوبے القطیف میں واقع قصبے القدیح میں نمازجمعہ کی ادائی کے دوران اسی انداز میں اہل تشیع کی ایک مسجد میں خودکش بم حملہ کیا گیا تھا۔ اس بم حملے میں اکیس افراد جاں بحق اور اسّی سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔
عراق اور شام میں برسرپیکار سخت گیر جنگجو گروپ داعش سے وابستہ ایک سعودی سیل نے مؤخرالذکر دونوں خودکش بم حملوں کی ذمے داری قبول کی تھی۔ سعودی حکام نے القدیح میں حملہ کرنے والے خودکش بمبار کی شناخت صالح بن عبدالرحمان صالح القشعمی کے نام سے کی تھی اور داعش سے وابستہ سیل کے چھبیس ارکان کو واقعے کے بعد گرفتار کر لیا تھا۔ سعودی وزارت داخلہ کے مطابق خودکش بمبار کے داعش کے ساتھ روابط استوار تھے۔
سعودی سکیورٹی فورسز نے مشرقی صوبے القطیف اور الدمام میں مساجد پر ان تباہ کن بم حملوں کے بعد جون اور جولائی میں کریک ڈاؤن کے دوران چار سو سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا تھا۔ ان کے خلاف اب عدالتوں میں مقدمات چلائے جا رہے ہیں۔
ح