کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
سعودی عرب میں بادشاہ کا انتخاب کس طرح کیا جاتا ہے؟ دلچسپ معلومات
روزنامہ پاکستان، 22 نومبر 2015ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب میں شاہ عبداللہ کی وفات کے بعد شاہ سلمان مسندِ اقتدار پر جلوہ افروز ہو چکے ہیں۔ بادشاہی نظام میں انتقال اقتدار ہمیشہ ایک متنازعہ مسئلہ رہا ہے مگر سعودی مملکت میں سابق بادشاہ شاہ عبداللہ نے انتقال اقتدار کیلئے ایک باقاعدہ نظام مقرر کیا جس کے تحت ہی نئے بادشاہ کا انتخاب اور تقرر کیا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس مملکت کے بادشاہ کے سامنے عوام اور ارباب اختیار بلا چون و چرا سر تسلیم ختم کرتے ہیں۔
شاہ عبداللہ نے 2006ء میں ”بیعت کونسل“ قائم کی جو کہ سلطنت کے بانی عبدالعزیز بن سعود کی اولاد میں سے 35 افراد پر مشتمل ہے۔ سعودی قانون کے مطابق فرمانروا کیلئے ضروری ہے کہ وہ عبدالعزیز بن سعود کا بیٹا یا پوتا ہو۔ ا ب تک کے تمام سعوودی فرمانروا ان کے بیٹے تھے۔
کونسل کے تمام ارکان کیلئے بھی ضروری ہے کہ وہ عبدالعزیز بن سعود کے بیٹے یا پوتے ہوں اور ان میں سے دو ارکان فرمانروا اور ولی عہد کی طرف سے متعین کئے جاتے ہیں۔ اس کونسل کے سربراہ عبدالعزیز بن سعود کی حیات اولاد میں سے سب سے بڑے بیٹے شہزادہ مثال ہیں۔
بادشاہ کی وفات پر یہ کونسل ہنگامی اجلاس منعقد کرتی ہے جس کے لئے دو تہائی کورم پورا ہونا ضروری ہے۔ خفیہ رائے شماری کے ذریعے ولی عہد کو نیا بادشاہ قرار دیا جاتا ہے۔ نیا فرمانروا 10 دن کے اندر کونسل کو نئے ولی عہد کیلئے تین نام تجویز کرتا ہے۔ کونسل ان تین میں سے ایک نام منتخب کرتی ہے یا تینوں نام رد بھی کرسکتی ہے اور اپنی طرف سے نام پیش کرسکتی ہے۔ اگر فرمانروا اس نام کو رد کردے تو کونسل ایک ماہ کے دوران اپنے اور فرمانروا کے تجویز کردہ ناموں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرتی ہے۔ کونسل کے ارکان کو چار سال کیلئے مقرر کیا جاتا ہے۔
فرمانروا اور ولی عہد کو ذمہ داریاں جاری رکھنے کیلئے موزوں یا غیر موزوں قرار دینے کیلئے پانچ ارکان پر مشتمل میڈیکل بورڈ بھی قائم کیا گیا۔ اس کے تین ارکان ڈاکٹر ہیں۔ فرمانروا کے غیر فعال ہونے کی صورت میں آلِ سعود کے پانچ افراد پر مشتمل عبوری کونسل ایک ہفتے کیلئے مملکت کا انتظام و انصرام چلاتی ہے جبکہ اس دوران بڑی کونسل نئے جانشین کا فیصلہ کرتی ہے۔ شاہ عبداللہ کے بنائے گئے قوانین سے پہلے نئے جانشین کا فیصلہ شاہی خاندان میں باہمی مشاورت سے کیا جاتا تھا۔