کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
سعودی عرب میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر کئی بسیں جلا دی گئیں،
پیسے ہیں نہ نوکری، باہر پولیس کا خوف ہے: ملازمین
روزنامہ پاکستان، 01 مئی 2016 پیسے ہیں نہ نوکری، باہر پولیس کا خوف ہے: ملازمین
مکہ (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر ملازمین برہم ہو گئے اور اپنی رہائش گاہ میں موجود کمپنی کی 9 بسوں کو آگ لگا دی جس نے پورے علاقہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ جس کے بعد مکہ میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
گلف نیوز کے مطابق سعودی عرب کے معروف تجارتی گروپ ”بن لادن“ کی جانب سے کئی ماہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی نے سعودی عر ب میں مقیم ہزاروں افراد کی زندگی اجیرن کر دی جس کے خلاف ملازمین نے ایسا قدم اٹھایا جس کی مثال سعودی عر ب کی تاریخ میں نہیں ملتی۔
گزشتہ روز 50 ہزار ملازمین کو ملازمتوں سے برخاست کرنے والے بن لادن گروپ نے کئی ماہ سے تنخواہیں ادا نہیں کیں جس کی وجہ سے سعودی عرب میں مقیم ہزاروں غیر ملکی ملازمین پھنس کر رہ گئے ہیں اور ان میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ حقوق مارے جانے پر برہم ان ملازمین نے مکہ میں بن لادن گروپ کی جانب سے فراہم کردہ اپنی رہائشگاہوں میں کھڑی 9 بسوں کو آگ لگائی جن میں سے 7 جل کر کوئلہ بن گئیں۔
مکہ سول ڈیفنس کے ترجمان نائف الشریف کا کہنا ہے کہ ہفتہ کو رات گئے سات بسیں جلائی گئی ہیں جو کہ وہاں پر پارک تھیں۔ ترجمان نے بتایا کہ اس واقعہ میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا آگ لگنے کے اس واقعہ کی تحقیقات کیلئے سول ڈیفنس نے اعلیٰ حکام سے مشاورت شروع کر دی ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر کئی افراد نے آگ لگانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کو قانونی طریقے سے حل کیا جا سکتا ہے۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے آگ لگائی ان کے خلاف ایکشن ہونا چاہئے جبکہ جو لوگ تنخواہیں نہیں دے رہے انہیں فی الفور ادائیگیوں کا پابند بنایا جائے۔
بی بی سی کے مطابق سعودی حکومت کی جانب سے تیل کی کم قیمتوں اور ترقیاتی اخراجات میں کمی کے بعد تعمیراتی کمپنی ’بن لادن گروپ‘ نے اپنے 50 ہزار ملازمین کو فارغ کرنے کا اعلان کیا تھا جس سے سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں سمیت ہزاروں افراد شدید مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔ بن لادن گروپ کے جدہ اور ریاض میں مقیم پاکستانی ملازمین نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں ’باہر پولیس کا خوف ہے اور ہاتھ میں پیسے نہیں ہیں اور نہ ہی نوکری ہے۔‘ ان ملازمین کے بقول وہ کمرے میں بند ہو کر رہ گئے ہیں۔