• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سعودی عرب میں جینیاتی تحقیق کا منصوبہ

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
سعودی عرب میں جینیاتی تحقیق کا منصوبہ

سعودی عرب میں ایک نیا منصوبہ شروع کیا گیا ہے جس کے تحت تقریباً ایک لاکھ افراد کا جینیاتی نقشہ تیار کیا جائے گا۔

اس منصوبے میں ایسے جینز پر تحقیق کی جائے گی جو بیماریوں کا باعث بنتے ہیں جس سے پیدائش اور شادی سے پہلے کسی بھی فرد کی سکریننگ کی راہ ہموار ہوگی اور معلوم ہو سکے گا کہ جن افراد کی سکرینگ کی گئی ہے انھیں کوئی بیماری لاحق تو نہیں یا بیماری ہونے کا اندیشہ تو نہیں۔

اس پروجیکٹ کے لیے سعودی عرب کی نیشنل سائنس ایجنسی نے فنڈ مہیا کیے ہیں اور اس میں ایک ڈی این اے ڈیٹا بیس بنایا جائے گا تاکہ مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے مخصوص ادویات تیار کی جا سکیں۔

برطانیہ میں بھی اسی قسم کا منصوبہ جاری ہے جس میں ایک لاکھ مریضوں کے جینوم کے نقشے بنائے جائیں گے۔

اس سعودی منصوبے میں اگلے پانچ سال میں ایک لاکھ افراد کے جینوم کے نقشے بنائے جائیں گے تاکہ عام اور بیماریوں کا باعث بننے والے جینز کا مطالعہ کیا جا سکے۔


کِنگ عبدالعزیز سٹی فور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے صدر ڈاکٹر محمد بن ابراہیم السویل کا کہنا ہے کہ 'ہمیں یقین ہے کہ اس انسانی جینوم کے پروگرام سے صحت اور بیماریوں کو سمجھنے میں مدد ملے گی اور اس سے ہم سعودی عرب میں کسی شخص کی بیماری کے مطابق دوا تیار کرنے کے دور میں داخل ہو جائیں گے اور اس سلسے میں ہم سعودی حکمرانوں کی سرمایہ کاری کے لیے شکرگزار ہیں۔ '

یہ تحقیق سعودی عرب کے دس جینوم سینٹروں میں کی جائے گی اور آنے والے برسوں میں مزید پانچ سینٹر قائم کیے جائیں گے۔

برطانیہ میں جینوم کے ماہر ڈاکٹر ایون بِرنی کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ اور اس کے باہر آبادیوں میں بہت بڑا جینیاتی فرق متوقع نہیں ہے تاہم سعودی عرب میں پائی جانے والی جینیاتی بیماریوں میں تھوڑا فرق ہو سکتا ہے۔

سعودی پروجیکٹ کے بارے میں ڈاکٹر بِرنی کا کہنا تھا کہ 'مجھے امید ہے کہ اس معاملے میں مغربی اور مشرق وسطیٰ کے ممالک میں وسیع پیمانے پر ڈیٹا اور مہارت کا تبادلہ کیا جائے گا۔'

دنیا بھر میں ایسے کئی پروجیکٹ جاری ہیں جن میں بین الاقوامی 1,000 جینوم پروجیکٹ بھی شامل ہے جس میں انسان میں جینیاتی فرق پر تحقیق کی جا رہی ہے۔

برطانیہ میں 2017 تک ایسے ایک لاکھ مریضوں کے جینوم کے خاکے بنائے جائیں گے جنہیں کینسر یا دوسری غیر معمولی بیماریاں ہیں۔

ہیلن برگز: پير 9 دسمبر 2013
 
Top