کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
سعودی عرب میں سبزی فروش کی خود سوزی
آخری وقت اشاعت: جمعـء 17 مئ 2013 ,15:11 GMT 20:11 PST
سعودی عرب اب تک عرب انقلاب سے مجموعی طور پر محفوظ ہیں
سعودی عرب سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ایک شخص نے حکام کے رویے کے خلاف احتجاجاً خود سوزی کر لی ہے۔
بی بی سی کو اس واقعے کی اطلاع ملی ہے اور یہ دو سال پہلے تیونس میں شروع ہونے والے عرب انقلاب کی یاد تازہ کرتا ہے۔
خود سوزی کا واقعہ بدھ کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں پیش آیا۔
ایک سبزی فروش شخص محمد علی جابری الحوریسی نے خود کو آگ لگا لی اور بعد میں ہسپتال میں ان کی موت واقع ہو گئی۔
محمد علی جابری الحوریسی ان درجنوں افراد میں شامل تھے جنہیں سعودی شہریت سے محروم کر دیا گیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق پولیس کے سرچ آپریشن کے دوران وہ اپنے شناختی دستاویز مہیا نہیں کر سکے تھے اور اس کے بعد انھوں نے خود سوزی کر لی۔اطلاعات کے مطابق محمد علی جابری الحوریسی کے اہلخانہ ہسپتال سے میت وصول کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔
جمعرات کو ایک سو کے قریب مظاہرین نے مقامی پولیس کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
خیال رہے کہ تیونس میں دو سال قبل بھی اسی طرح ایک نوجوان سبزی فروش محمد بوعزیزی نے خود سوزی کی تھی جس کے بعد عرب انقلاب شروع ہو گیا تھا۔
قدامت پسند سعودی عرب میں خود سوزی کے واقعات نا ہونے کے برابر ہیں۔ دو سال پہلے ایک ساٹھ سالہ شخص نے خود سوزی کی تھی۔غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق اس شخص نے سعودی شہریت حاصل کرنے میں مشکلات کے بعد یہ قدم اٹھایا تھا۔
سعودی عرب عرب انقلاب سے مجموعی طور پر اب تک محفوظ ہے لیکن اس کے شیعہ اکثریتی مشرقی صوبے میں کم شدت کے احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔
ح
آخری وقت اشاعت: جمعـء 17 مئ 2013 ,15:11 GMT 20:11 PST
سعودی عرب اب تک عرب انقلاب سے مجموعی طور پر محفوظ ہیں
سعودی عرب سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ایک شخص نے حکام کے رویے کے خلاف احتجاجاً خود سوزی کر لی ہے۔
بی بی سی کو اس واقعے کی اطلاع ملی ہے اور یہ دو سال پہلے تیونس میں شروع ہونے والے عرب انقلاب کی یاد تازہ کرتا ہے۔
خود سوزی کا واقعہ بدھ کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں پیش آیا۔
ایک سبزی فروش شخص محمد علی جابری الحوریسی نے خود کو آگ لگا لی اور بعد میں ہسپتال میں ان کی موت واقع ہو گئی۔
محمد علی جابری الحوریسی ان درجنوں افراد میں شامل تھے جنہیں سعودی شہریت سے محروم کر دیا گیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق پولیس کے سرچ آپریشن کے دوران وہ اپنے شناختی دستاویز مہیا نہیں کر سکے تھے اور اس کے بعد انھوں نے خود سوزی کر لی۔اطلاعات کے مطابق محمد علی جابری الحوریسی کے اہلخانہ ہسپتال سے میت وصول کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔
جمعرات کو ایک سو کے قریب مظاہرین نے مقامی پولیس کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
خیال رہے کہ تیونس میں دو سال قبل بھی اسی طرح ایک نوجوان سبزی فروش محمد بوعزیزی نے خود سوزی کی تھی جس کے بعد عرب انقلاب شروع ہو گیا تھا۔
قدامت پسند سعودی عرب میں خود سوزی کے واقعات نا ہونے کے برابر ہیں۔ دو سال پہلے ایک ساٹھ سالہ شخص نے خود سوزی کی تھی۔غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق اس شخص نے سعودی شہریت حاصل کرنے میں مشکلات کے بعد یہ قدم اٹھایا تھا۔
سعودی عرب عرب انقلاب سے مجموعی طور پر اب تک محفوظ ہے لیکن اس کے شیعہ اکثریتی مشرقی صوبے میں کم شدت کے احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔
ح