• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سعودی عرب میں قید دفاعی تجزیہ نگار زید حامد پاکستان پہنچ گئے : رپورٹ

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
دفاغی تجزیہ کار زید حامد کو قتل کر دیا گیا؟

سعودی عرب میں قید دفاعی تجزیہ نگار زید حامد پاکستان پہنچ گئے : رپورٹ

03 اکتوبر 2015 (13:37)
اسلام آباد


اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) دفاعی تجزیہ نگار زید حامد کی زندگی اور موت سے متعلق افواہوں کے بعد اُن کی پاکستان آمد سے متعلق اطلاعات موصول ہوئی ہیں ۔

اے آر وائے نیوز کے ایڈیٹر انسٹی گیشن اسد کھرل نے اپنے چینل پر ناظرین کو بتایا کہ زید حامد گزشتہ رات سعودی عرب سے اسلام آباد پہنچ گئے ہیں جہاں اُنہوں نے بتایا کہ سعودی اداروں کی طرف سے کچھ پوچھ ضرور کی گئی لیکن بیشتر باتیں صرف افواہیں ہیں ۔

اسد کھرل نے دعویٰ کیا کہ زید حامد ہفتہ کی شام کو کسی بھی وقت میڈیا کے سامنے آئیں گے اور اُن کے بارے میں پھیلائی جانیوالی باتوں پر اپنا موقف دیں گے ۔


ح
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

اگر اس کی واپسی ہو چکی ھے تو اسے سیاسی رنگ دینے اور بڑبڑانے سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ اسے جو سزا ملی وہ قانونی تھی، کیونکہ کسی بھی ملک میں جا کر مجموں کی شکل میں اس کی حکومت کے خلاف بیان بازی کرنا قانونی جرم ھے جو تخریب کاری، ملک توڑنے جیسی سازش میں آتا ھے اور اس پر ملکی سلامتی کے لئے کاروائی کی جاتی ھے۔

والسلام
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
بھارتی خفیہ ایجنسی نے ایرانی جاسوس بنا کر پیش کیا،
حوالگی کا بھی مطالبہ ، سعودی عرب نے تحقیقات کیلئے پاس رکھا: زید حامد
روزنامہ پاکستان، 12 اکتوبر 2015 (14:57)

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب میں پکڑے گئے دفاعی تجزیہ نگار زید حامد نے رہائی کے بعد اپنے پکڑے جانے کی وجوہات بتاتے ہوئے غیرملکی خفیہ ایجنسی کی طرف سے پھنسائے جانے کی تفصیلات جاری کردی ہیں اور بتایا کہ پاکستان مخالف خفیہ ایجنسی نے سعودی عرب سے اُنہیں حوالے کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔


سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں زید حامد نے کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ان کی گرفتاری میں ملوث ہے اور خفیہ ایجنٹوں نے سعودی حکام کو بتایا تھا کہ وہ ایرانی جاسوس ہیں اور اس ضمن میں اس وقت کے ایرانی صدر احمدی نژاد اور ایران کے دو دوروں کی تفصیلات شواہد کے طور پر سعودی حکام کو دی گئیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ نجی ٹی وی چینل کا پروگرام جس میں اُنہوں نے پاکستانی فوجی دستوں کو یمن میں بھیجنے کی شدید مخالفت کی تھی کو بھی شہادت کے طورپر پیش کیا گیا کہ وہ ایرانی حکومت کیلئے ہی کام کرتے ہیں اور یہ سب میرے خلاف جال تیا رکیا گیا، الزامات سنجیدہ تھے اور سعودی حکام کو سچ جاننے کیلئے اپنی تحقیقات کرنی تھیں۔

اُنہوں نے بتایا کہ وہ جب سعودی عرب پہنچے تو ’را‘ کے ایجنٹ پہلے ہی وہاں موجود تھے جنہوں نے سعودی حکام کو آمد سے متعلق آگاہ کیا اور پھر سعودی حکام نے تحقیقات شروع کر دیں ، ہفتوں جاری رہنے والی وسیع پیمانے پر تحقیقات کے بعد تمام الزامات جھوٹے نکلے ، بات یہیں تک محدود نہیں رہی بلکہ بھارتی حکومت نے مطالبہ کیا کہ اُنہیں بھارت کے حوالے کیا جائے جس پر سعودی حکام خبردار ہو گئے کہ کچھ گڑبڑ ہے۔ اگر میں واقعی ایرانی ایجنٹ تھا تو بھارت کو اتنی دلچسپی کیوں تھی کہ مجھے انڈیا کے حوالے کیا جائے ۔

اُنہوں نے لکھا کہ ’میری اہلیہ نے سعودی حکام سے بات چیت میں مرکزی کردار ادا کیا اور اُنہیں شواہد پیش کیے کہ ہم ایرانی ایجنٹ نہیں بلکہ پاکستانی محبت وطن ہیں ، یمن میں پاکستانی دستے بھیجنے کی مخالفت کی بنیاد ایرانی مفادات کا تحفظ نہیں بلکہ ہماری پاکستان اور امت سے محبت ہے‘ ۔


اُن کا کہنا تھا کہ حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے وزراء کی طرف سے ان کیخلاف بیانات نے سعودی حکام کے ذہن میں مزید کچھ شکوک وشبہات پیدا کیے جس کی وجہ سے رہائی میں مزید تاخیر ہوئی اور یہ واضح کر دوں کہ لیگی حکومت نے کسی قسم کی کوئی مدد نہیں کی لیکن جب سعودی حکومت مطمئن ہو گئے کہ میں ایرانی جاسوس نہیں تو پھر اپنے وقت پر عزت کیساتھ رہا کر دیا گیا۔ رمضان ، عید کی چھٹیوں اور پھر حج کی وجہ سے رہائی میں تاخیر ہوئی لیکن بالآخر حج کے بعد شان وشوکت کیساتھ ڈیپورٹ نہیں بلکہ ایگزٹ کیا گیا، اگرایرانی جاسوس ہوتا تو سعودی حکام کبھی بھی ہفتوں میں رہا نہ کر دیتے اور نہ ہی عزت کیساتھ جانے دیتے بلکہ پھانسی دیتے یا پھر ڈیپورٹ کر دیتے، عام طور پر سعودی عرب میں جاسوس رہا نہیں کیے جاتے، کوئی بھی ٹرائل ہوا اور نہ ہی سزا دی گئی ، صرف انکوائری کیلئے پکڑا گیا تھا۔

اُنہوں نے بتایا کہ ان کی اہلیہ اس سارے عرصے میں مدینہ میں ہی رہیں اور حتیٰ کہ ان کا پاسپورٹ زائد المعیاد ہونے کے بعد بھی سعودی حکام نے اُنہیں ڈیپورٹ نہیں کیا کیونکہ طیبہ ، خانم طیبہ بخاری نہیں تھیں جو کہ ایک شیعہ سکالر ہیں اور اکثر ٹیلی ویژن پر بھی آتی ہیں اور یہ بھی پھیلایا گیا ایک جھوٹ تھا۔ اس سازش میں کون لوگ سانپ ، غدار اور دشمن شامل ہیں، ہم جلد ہی آپ کو بتائیں گے ، ابھی تک یہ آپ کیلئے کافی ہے اور اس ضمن میں مزید تفصیلات کیلئے انتظار کریں۔ اگر کسی کو اس موقف پر اعتماد نہیں تو وہ خود ہی شبہ میں رہیں گے لیکن ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
زید حامد ابہام کی حکمت عملی پر گامزن کیوں؟
روزنامہ پاکستان، 13 اکتوبر 2015
کالم

کہا جاتا ہے کہ ابہام رکھنے میں انہی کا فائدہ ہو تا ہے جو سچ چھپانا چاہتے ہیں۔ اس لئے سیاسی جماعتیں ان معاملات پر ابہام حکمت عملی کے تحت قائم رکھتی ہیں۔ اس سے انہیں عوام کو حقائق سے دور اور گمراہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔ سیاسی منظر نامہ پر ابہام ہی عوام کی سوچ کو کنفیو ژ رکھتا ہے۔ وہ سچ کی تلاش میں بھٹکتے ہیں۔ اور غلط فیصلے کرتے ہیں۔


زید حامد کا معاملہ بھی عجیب ابہام کا شکار ہے۔ وہ سعودی عرب گئے۔ گرفتار ہو گئے۔ جہاں تک ان کی گرفتاری کا معاملہ ہے تو اس کی تو دفتر خارجہ نے تصدیق کی تھی۔ لیکن گرفتاری کے بعد کیا ہوا۔ اس حوالہ سے ابہام ہے۔

پہلے یہ خبریں آئیں کہ زید حامد کو سعودی شاہی خاندان کے خلاف تقریر کرنے پر آٹھ سال قید اور ایک ہزار کوڑوں کی سزا دی گئی ہے۔
پھر یہ خبر بھی آئی کہ کوڑے اکٹھے نہیں مارے جائیں گے۔ بلکہ ہر ہفتہ اسی کوڑے مارے جائیں گے۔
پھر یہ خبر بھی آئی کہ کوڑے مارنے شروع کر دئے گئے ہیں۔
اس کے بعد خا موشی ہو گئی۔ پاکستان کا دفتر خا رجہ بھی خاموش ہو گیا۔ اور خود زید حامد کے قریبی ذرائع بھی خاموش ہو گئے۔ البتہ ان کی بیگم سعودی عرب میں ہیں۔ یہ خبریں آتی رہیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک بار تصدیق بھی کی کہ زید حامد کی بیگم کی زید حامد سے ملاقات ممکن ہو گئی ہے۔
پھر اچانک زید حامد واپس آ گئے۔
اس کے بعد معاملہ ابہام اور کنفیوژن کا شکار ہے۔
لیکن یہی تو پاکستان کی خوبصورتی ہے کہ یہاں ابہام قائم رہ سکتا ہے۔ سچ کو ابہام کے دھوئیں میں چھپایا جا سکتا ہے۔

اب ذرا منظر نامہ کو بدلتا دیکھیں۔ جب زید حا مد وطن واپس پہنچ گئے تو انہوں نے پہلے سوشل میڈیا پر یہ بیان جاری کیا کہ میں میڈیا سے کوئی بات نہیں کرنا چاہتا۔ میں نے اپنے تمام نمبر تبدیل کر دئے ہیں۔ نئے نمبر کسی کو نہیں دئے جائیں گے۔ انہوں نے یہ تاثر دیا کہ وہ اب خاموشی کی زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ لیکن اب پھر انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے آہستہ آہستہ خاموشی توڑنی شروع کی ہے۔ لیکن وہ اپنی مرضی کی بات کہہ رہے ہیں۔ اور جن سوالات کے جواب درکار ہیں۔ ان کا جواب نہیں دے رہے۔ جس سے صورتحال میں ابہام بڑھتا جا رہا ہے۔

زید حامد کا اب موقف یہ ہے کہ انہیں سعودی عرب میں انڈین انٹیلی جنس راء نے گرفتار کروا یا۔ کہ وہ ایرانی ایجنٹ ہیں۔ ثبوت کے طور پر ان کے یمن فوج بھیجنے کے خلاف بیانات اور ان کے دورہ ایران کے موقع پر لی گئی تصاویر سعودی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو دی گئیں۔اس کے بعد بھارتی چاہتے تھے کہ سعودی عرب انہیں بھارت کے حوالہ کر دے۔ لیکن چار ماہ کی مکمل تفتیش کے بعد سعودی ادارے اس نتیجہ پر پہنچ گئے کہ وہ ایرانی ایجنٹ نہیں ہیں۔ اور یہ سب راء نے انہیں پھنسانے کے لئے کیا تھا۔ اس لئے انہیں با عزت طور پر رہا کر دیا گیا۔ زید حامد کہہ رہے ہیں کہ وہ میڈیا سے بات نہیں کریں گے۔ صرف سوشل میڈیا سے ہی بات کریں گے۔

میرے خیال میں زید حامد ایک سمجھدار انسان ہیں۔ وہ میڈیا کو خوب جانتے ہیں۔ انہیں میڈیا سے کھیلنے کا ہنر آتا ہے۔ وہ میڈیا کا حصہ رہے ہیں۔ اس لئے وہ جان بوجھ کر اب میڈیا میں ابہام پیدا کر رہے ہیں۔ شائد وہ خود بھی اصل صورتحال بتانے کے لئے تیار نہیں۔ وہ اب ابہام کی حکمت عملی کا سہارا لے رہے ہیں۔ شائد میڈیا میں رہنے کی وجہ سے انہیں علم ہے کہ ابہام کی حکمت عملی کا کس حد تک فائدہ اٹھا یا جا سکتا ہے۔

زید حامد کچھ غلط نہیں کر رہے۔ سب ایسے ہی کرتے ہیں۔ دھاندلی کا معاملہ دیکھ لیں۔ اس پر بھی ابہام ہی چل رہا ہے۔ ایک طرف جیوڈیشل کمیشن کا دھاندلی کا فیصلہ ہے۔ دوسری طرف دھاندلی پر الیکشن ٹربیونل کے فیصلے ہیں۔ اب 122 کے انتخابات کو دیکھ لیں۔ا س پرابھی ابہام اسی شدت کے ساتھ موجود ہے۔ اگر دھاندلی کے الزامات وہیں موجود ہیں تو اس ضمنی انتخاب کا کیا فائدہ ہوا ہے۔ شائد تحریک انصاف دھاندلی پر ابہام قائم رکھنا چاہتی ہے۔ اس کو لگتا ہے کہ اسی میں اس کی سیاسی بقاء ہے۔

پاکستان میں ابہام دراصل عوام کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔ یہ عوام کے ساتھ ظلم ہے۔ ہمیں ہر قسم کے ابہام کے خلاف آواز اٹھانی چاہئے۔ سچ کی تلاش کرنی چاہئے۔ اور جو سچ چھپائے۔ اس کے خلاف آواز اٹھانی چاہئے۔ اور جب تک کوئی سچ نہ بتائے تو اس کی ابہام کی حکمت عملی کو رد کرنا چاہئے۔ مجھے امید ہے کہ زید حامد سچ سامنے لائیں گے۔ صرف میڈیا کو برا بھلا کہنے سے کسی کو کچھ فائدہ نہیں ہو گا۔ بلکہ اس سے ابہام تو پیدا ہو سکتا ہے۔ لیکن سچ سامنے نہیں آسکتا۔
 
Top