امام حرم کی گرفتاری کی جھوٹی خبر کیلئے
موسم حج ہی کا انتخاب کیوں
تحریر: ڈاکٹر اجمل منظور مدنی حفظہ اللہ!
جس خطبے کو بنیاد بنا کر امام حرم کی گرفتاری کی جھوٹی خبر کو موسم حج میں دشمنان مملکہ نے پھیلائی ہے وہ تقریبا 9 مہینے پرانا ہے لیکن اس کیلئے حج کے موسم کا انتخاب کیوں کیا؟! در اصل تاریخ پر نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ دشمنان مملکہ روافض وغیرہ ہمیشہ مملکت سعودی عرب کو خصوصی طور پر موسم حج ہی میں ٹارگٹ کرتے چلے آئے ہیں تاکہ عالمی پیمانے پر اس کی شبیہ خراب ہو اور پوری دنیا کے لوگ اس سے آگاہ ہو جائیں۔ لیکن ہمیشہ کی طرح اس بار بھی رسوائی ہی ہاتھ آئی ہے۔
دراصل بلاد حرمین میں روحانی کیفیت، عبادتوں کی چاشنی، روح پرور ایمانی مناظر، پوری دنیا کے حاجیوں کی طرف سے ملا جلا اسلامی اخوت کا طلاطم خیز جذبہ اور مشاعر مقدسہ میں رب کے مہمانوں کی عاجزانہ حاضری کے ساتھ موسم حج کا بہار خوشگوار ماحول میں گزر گیا۔
ضیوف الرحمن کی خدمت اور انکی حفاظت کیلئے جس طرح مملکہ توحید کے سربراہان اور ایک لاکھ سے زائد سیکورٹی دستے بندہء عاجز کی طرح خدمت خلق سمجھ کر اپنا فریضہ انجام دے رہے تھے دنیا نے اسے دیکھ کر عش عش کیا اور سب سے بڑی بات یہ کہ اللہ کے فضل و کرم سے کوئی ناگوار سانحہ پیش نہیں آیا۔
جب کہ رافضیوں اور تحریکیوں کی برابر یہ کوشش رہی کہ ماحول کو بگاڑا جائے۔ سعودی حکومت کے خلاف ناخوشگوار پیغام دنیا کے سامنے لایا جائے۔ اس کیلئے انہوں نے مکہ مکرمہ میں آئی آندھی کو کبھی بطور بدشگونی کے پیش کیا اور اگر کہیں کعبے کا پردہ کھل گیا تو ملک سلمان کی موت پر اسے محمول کیا گیا اور اگر کہیں مزدلفہ میں تیز ہواؤں کی وجہ سے حاجیوں کے کپڑے اڑنے لگے تو اسے بد نظمی پر محمول کرکے اس کا پروپیگنڈہ کیا گیا۔ کسی نے ڈیٹ ایکسپائرڈ کھانا کھلانے کا الزام سعودی حکومت پر لگا کر پرچار کیا۔ لیکن جب کسی طور کوئی کامیابی نہ مل پائی تو ان تحریکیوں نے امام حرم شیخ صالح آل طالب کی گرفتاری کی جھوٹی خبر پھیلانا شروع کر دی۔ کیونکہ انہوں نے اسے سعودی حکومت کا کمزور رگ سمجھ رکھا تھا کہ یہ خبر پھیلنے پر لوگوں میں ضرور افراتفری پھیلے گی اور حج کے موسم میں حرمین کے اندر واویلا مچے گا لیکن اس سے بھی کچھ فرق نہیں پڑا۔ کتے بھونکتے رہے اور توحید کا قافلہ آگے بڑھتا رہا۔
تعجب کی بات یہ ہے کہ اس مجہول خبر کو صیہونیت اور خمینیت زدہ ٹیلی ویزن الجزیرہ نے مجہول ذرائع کا حوالہ دیکر جس طرح نشر کیا اور تحریکیوں نے اسے وحی الہی سمجھ کر پوری دنیا میں پروپیگنڈہ کیا اسے دیکھ کر بہت سارے توحید پرست بھی لڑکھڑا گئے۔ البتہ اُن نمک حراموں پر کوئی ملامت نہیں جو نسل در نسل وطیفہ خوار بن کر مملکہ کی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کی اور وہیں کے چندوں پر جی رہے ہیں کیوں کہ یہی حقیقت میں منافقین امت ہیں جو بر صغیری تحریکیوں کو ہوا دیتے ہیں۔
شیخ صالح کی گرفتاری کیلئے جس خطبے کو بنیاد بنایا گیا وہ ایک سال پرانا ہے۔ اور جس مجہول ٹیوٹر اکاونٹ نے اسے سب سے پہلے ٹیوٹر پر نشر کیا ہے اس کا نام Prisoners of conscie یعنی "فکر کے قیدی" ہے۔ جسے عربی میں معتقلي الرأي کہا جاتا ہے۔ اسے سعودی باغیوں کا ایک الحادی ٹولہ چلاتا ہے۔ یہاں یہ خبر دیکھ سکتے ہیں:
https://twitter.com/m3takl_en/status/1031166131338403840?s=19
اس کی بنیاد ہی سعودی دشمنی پر ہے۔ اس پر کسی کا نام نہین دکھے گا اور خبر لکھتے وقت جملہ کا استعمال یہ ہے کہ (ہم تصدیق کرتے ہیں)۔ جیسا کہ مذکورہ خبر میں لکھا گیا جبکہ اسی خبر میں آگے چل کر لکھا گیا کہ (جیسا کہ کہا جاتا ہے)۔ سچ ہے کہ جھوٹ کا کوئی سر پیر نہیں ہوتا۔ اسی مجہول جھوٹی خبر کو بنیاد بنا کر سعودی روایتی حریف الجزیرہ نے اسے پوری دنیا میں پھیلا دیا.
چنانچہ اس طرح کے فرضی اور باغی اکاؤنٹ آج کل بڑے بڑے شیوخ کے ٹیوٹر اکاؤنٹ کی نگرانی کرتے ہیں. جیسے ہی کسی اکاؤنٹ سے ٹویٹس بند ہوتی ہیں. ان کی گرفتاری کے شک کا اظہار کرنے لگتے ہیں. اور پھر ایک دن ان کی گرفتاری کی کنفرم خبر دیدیتے ہیں ان کا سرمایہ اور مصدر و مرجع یہی کئی فرضی اکاؤنٹ ہیں..حالانکہ شیخ کا ٹیوٹر اکاونٹ چل رہا ہے۔ اور بعض احباب کی اطلاع کے مطابق وہ بخیر ہیں۔ ان کے ساتھ گرفتاری کا کوئی معاملہ پیش نہیں آیا ہے۔
اسی مجہول خبر کو اخوانی اور تحریکی لے کر اڑ رہے ہیں، اور سعودی عرب کے خلاف بھونک رہے ہیں، وہ بھی شیخ صالح کی ھمدردی میں نہیں بلکہ سعودی دشمنی میں، لا لحب علي بل لبعض معاوية، ابھی گزشتہ سال امام حرم شیخ سدیس کو درباری امام اور آل سعود کا پٹھو کہہ رہے تھے نیز حرمین کے ائمہ کو برے برے القاب دے نواز رہے تھے۔ کیا ایسی دشمنان مملکہ کو شیخ صالح سے کوئی ہمدردی ہو سکتی ہے سوائے آل سعود سے دشمنی مٹانے کے۔
اس موقع پر قرآن کی آیت یاد آنے لگی جو منافقوں کی صفت هے، اللہ تعالٰی نے کہا: إذا جاءهم أمر من الأمن أو الخوف أذاعوا به، کہ جب انھیں امن یا خوف کی بات معلوم هوتی هے بغیر سوچے سمجھے لوگوں میں پھیلا دیتے هیں.
کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ خبر اگر جھوٹی ہے تو اسکا کیا ثبوت ہے ؟ تحریکیوں کی عقل ایسے موقع پر کہاں گھاس چرنے چلی جاتی ہے حالانکہ نص سے ذیادہ درایت کے دلدادہ یہی نظر آتے ہیں؟! یہ کیسی منطق ہے کہ دعوی خود کر کے دلیل منکر خبر سے مانگی جائے؟! پھر تو صحافت جھوٹ اور پروپیگنڈے کا دوسرا نام ہی ہوگا۔
کچھ لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اگر یہ خبر صحیح نہیں ہے تو سعودی حکومت اسکی تردید کیوں نہیں کرتی؟! مجھے نہیں سمجھ آ رہی ہے کہ کیا سعودی حکمران صرف اپنے خلاف خبروں کی تردید کیلئے حکمران بنے ہیں۔ ایک سروے کے مطابق اسی موسم حج میں مملکہ کے خلاف پچاس سے زائد پروپیگنڈے کئے گئے ہیں۔ مطلب ڈیلی صبح شام کتنی خبروں کی تردید کی جائے اور ان خبروں کی اہمیت برھائی جائے؟! دو مہینے پہلے تقریبا ایک مہینے تک بن سلمان کی موت کا پروپیگنڈہ سارے رافضی اور تحریکی کرتے رہے لیکن اس کی کوئی تردید نہیں آئی۔ ابھی آج ایک شخص پوچھ رہا تھا کہ بن سلمان زندہ ہے کیا؟
خلاصہ یہ کہ شیخ صالح آل طالب کے حوالے سے ایک جھوٹے چینل نے ایک خبر شائع کر دی، اور اسے اخوانی اور تحریکی لے اڑے، اور سعودی عرب کے خلاف بھونکنے لگے، وہ بھی شیخ صالح کی ھمدردی میں نہیں بلکہ سعودی دشمنی میں، لا لحب علي بل لبعض معاوية، اس موقع پر قرآن کی آیت یاد آنے لگی جو منافقوں کی صفت هے، اللہ تعالٰی نے کہا: إذا جاءهم أمر من الأمن أو الخوف أذاعوا به، کہ جب انھیں امن یا خوف کی بات معلوم هوتی هے بغیر سوچے سمجھے لوگوں میں پھیلا دیتے هیں.
دراصل اس خبر کی بنیاد معتقلي الرأي جیسی سعودی باغی تنظیم ہے جسے علمانیت کی دلدادہ کٹر سعودی دشمن اور دیگر لبرل قسم کے بھگوڑے چلاتے ہیں۔ یہ سعودی کے خلاف جیسے ہی کوئی ہوا خارج کرتی ہے اسکے چیلے فورا اسے پھیلانا شروع کر دیتے ہیں۔
انکا مرجع ومصدر صرف غانم دوسری ۔ سعد الفقیہ ۔ مسعری ۔ العہد الجدید ۔ المجتہد ۔ جیسے بھگوڑے اور مجہول رافضی صیہونی آلہ کار اور مجہول ذرائع ہوتے ہیں جو کبھی ایک بھی مثبت خبر سعودی کے بارے میں نہیں بتاتے ہیں۔
ایک صاحب نے اسی خبر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے:
((حال میں حج ایک اور موقع تھا لیکن وائے ناکامی وہ بھی پرسکون گزرگیا کوئی متوقع خبر نا مل سکی بیچاروں کو اب بلبلائے بیچارے کیا کریں کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ امام کو ہی قید کروادیا
امام الحرمین صالح حفظہ اللہ کے اعتقال کی خبر پھیلارہے ہیں ساتھ ساتھ یہ بھی اقرار کررہے ہیں کہ ابھی کوئی حتمی بات نہیں کہی جاسکتی اردو اخباروں نے بھی یہ ہیڈنگ قائم کی کہ امام الحرمین کو قید کردیا گیا اور اندر لکھا کہ ابھی اس خبر کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے لیکن کیا کریں بے چارے اپنی عادت اور اور اپنے مسلک کے ہاتھوں مجبور ہیں
"يا ايها الذين آمنوا إن جاءكم فاسق بنبإ فتبينوا"
قرآنی حکم ہے کم سے کم اسکا تو لحاظ رکھنا تھا۔))
ابھی اسی مہینے کے شروع میں تحریکیوں نے یہ خبر پھیلائی تھی کہ ایک شیخ نے بادشاہ کیلئے شراب اور زنا کو حلال کر دیا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ صحیح مسلم کی ایک حدیث ہے:
من ولي عليه وال فرآه يأتي شيئا من معصية الله فليكره ما يأتي من معصية الله ولا ينزعن يدا من طاعة۔
صحيح مسلم: كتاب الإمارة، باب خيار الأئمة وشرارهم.
اسی حدیث کی تشریح کرتے ہوئے ایک اماراتی عرب شیخ نے کہا کہ حاکم اگر کسی معصیت کا ارتکاب کرے تو اس معصیت کو برا سمجھا جائے اور اس حاکم کی اطاعت سے ہاتھ نہیں کھینچنا چاہئیے۔
آگے کہا کہ حدیث میں (شیئا) کا لفظ نکرہ آیا ہے جسکا مطلب کفر کے علاوہ کوئی بھی برائی ہو مثلا شراب پیتا ہو، زنا کرتا ہو، چوری کرتا ہو یا سود خوری کرتا ہو۔
اس تقریر کی ویڈیو اس ٹیوٹر اکاونٹ پر دیکھ سکتے ہیں:
https://twitter.com/TurkiShalhoub/status/1026173491999952897?s=19
صحیح مسلم کی حدیث کی تشریح میں کوئی کمی بیشی نہیں کی گئی ہے بلکہ اہل سنت والجماعت کے عقیدے کے عین مطابق مفہوم واضح کیا ہے۔ اور شیخ نے نہ ہی موجودہ کسی حاکم کا نام لیا ہے۔
لیکن صحیح مسلم کتاب الامارہ کی حدیثیں جو حاکم وقت کی اطاعت پر ابھارتی ہیں اور ان کے خلاف خروج وبغاوت کو حرام کہتی ہیں ایسی حدیثیں تحریکیوں اور رافضیوں کیلئے بم کی حیثیت رکھتی ہیں اور یہ ان حدیثوں کو سن کر پاگل ہاتھی کی طرح بے قابو ہو جاتے ہیں کیونکہ انکی فکر اور عقیدے سے یہ حدیثیں میل نہیں کھاتی ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ شیخ کی یہ تقریر وائرل ہوئی تو تحریکیوں نے اس کے خلاف ایک محاذ کھڑا کر دیا اور شیخ کے خلاف جھوٹ ملا کر طرح طرح کے اتہامات اور پروپیگنڈہ شروع کردیا۔ کسی نے کہا کہ ایک سعودی شیخ نے ملک سلمان کے بارے میں فتوی دیا ہے کہ وہ چاہے شراب پئے چاہے زنا کرے سب جائز ہے۔
جن کے عقیدے اور سوچ میں جھوٹ اور مکر شامل ہو ان سے اس کے علاوہ اور کس چیز کی امید کی جاسکتی ہے۔
اس پوسٹ کا بھی مطالعہ کریں دلچسپی سے خالی نہ ہوگا:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1524994517646687&id=100004084594567
=========================================
الجزيره چينل يہوديوں كى سرپرستى ميں
اسرائیلی ایجنٹ یہودی عزمی بشارہ تحریکیوں کے گڑھ قطر میں بیٹھ کر الجزیرہ ٹی وی چینل کے ذریعے پورے مشرق وسطی میں اکٹوپس (Octopus) کی طرح اپنے کارندوں کو پھیلا کر سعودی حکومت کے خلاف سوشل میڈیا میں ہر لمحہ گھناؤنے اور انسانیت سے گرے ہوئے بدترین پروپیگنڈے کرتا نظر آتا ہے۔ عرب بہاریہ کی لپیٹ میں سعودی عرب کے نہ آنے کی وجہ سے تمام رافضی، تحریکی اور یہودی وصلیبی حیران وپریشان ہیں ؛ اسی وجہ اسی وقت سے سعودی عرب کے خلاف فکری، نفسیاتی اور میڈیائی جنگ چھیڑے ہوئے ہیں اور قطر کو سعودی مخالف سازشی مرکز (Anti- Saudi Conspirations Hub) بناکر یہ سارے شیاطین الانس الجزیرہ ٹی وی چینل کے ذریعے اپنے ان خبیث عزائم کو پورا کر رہے ہیں۔ کتاب وسنت کے خالص منہج پر مبنی یہ توحید پرست حکومت ان کی آنکھوں میں دنیا کی سب سے بری حکومت دکھ رہی ہے۔ نفاق، بدعت وخرافات اور شرک وکفر پر مبنی ممالک قطر، ترکی اور ایران وغیرہ میں بڑے سے بڑے حادثے پیش آنے پر بھی انکے لئے تنکا سے کم رہتا ہے جبکہ مملکہ توحید میں کسی معمولی سرکاری بیان آجانے، کوئی معمولی حادثہ پیش آجانے یا کچھ نہیں تو اسکے خلاف باتیں گڑھ کر پھیلانے میں یہ اپنا وقت ضائع کرتے اور اپنے مریدوں اور پیروکاروں سے خوب خوب واہ واہی لوٹتے ہیں۔
یہ الجزیرہ ٹی وی چینل آخر مسلمانوں کے حق میں کیوں سچی خبریں دے گا جبکہ اس کے چلانے والے کافر ملحد بددین اور اسلام دشمن ہیں۔ ذیل میں ایک مختصر جائزہ پیش ہے:
1 -عزمی انطون بشارہ:
یہی الجزیرہ ٹی وی چینل کے چلانے کا اصل ذمیدار ہے۔ اصلا یہ اسرائیلی ہے جس کے پاس قطر کی بھی نیشنلٹی ہے۔ یہ اپنے کو عرب عیسائی ظاہر کرتا ہے جب کہ حقیقت میں یہ اسرائیلی یہودی ہے اس کے پاس اسرائیلی کینیسٹ کی ممبر شپ ہے۔ اسرائیل میں کمنسٹ پارٹی(راکاح) کا مؤسس ہے۔ اس نے مشہور کر رکھا ہے کہ اسرائیل نے اسے نکال دیا ہے حالانکہ حقیقت میں اسرائیل نے اسے اپنا جاسوس ایجنٹ بنا کر عرب میں بھیجا ہوا ہے جو اپنی چاپلوسی اور عیاری سے اور 2012 میں قطر کے تختہ پلٹ میں مدد کرنے کی وجہ سے یہ شخص حالیہ قطری منافق حکومت میں کافی حد تک دخیل ہے بلکہ وہاں کے حاکم کا مشیر اعلی کی حیثیت سے رہ کر اندر دور تک کافی اثر ورسوخ رکھتا ہے۔ اور قطر میں موجود اسرائیل کے سیاسی اور تجارتی کونسل خانے سے برابر رابطے میں رہتا ہے۔ آپ سوچ سکتے ہیں کہ جس چینل کا مالک اصلی اسرائیل کا ایجنٹ یہودی ہو وہاں سے مسلمانوں کے بارے میں کیسی خبریں نشر کریں گے۔
2 -جمیل عازر:
یہ اردن کا رہنے والا ایک عیسائی جرنلسٹ ہے۔ بلکہ ویکیپیڈیا کے مطابق پروٹسٹنٹ عقیدے کا ماننے والا ہے جو یہودیوں کے انتہائی قریب مانے جاتے ہیں۔ کافی دنوں تک بی بی سی عربک میں کام کرنے کا تجربہ رکھتا ہے۔ جولائی 1995 سے یعنی جب سے الجزیرہ کی بنیاد پڑی ہے تب سے ایک ماہر تجربے کار کی حیثیت سے عالمی خبریں گڑھ کر عالم اسلامی کو گمراہ کرنے میں اچھی طرح اپنی خدمت انجام دے رہا ہے۔ ساتھ ہی ایک خصوصی پروگرام(لقاءالیوم) اور ایک ہفتہ واری پروگرام(الملف الاسبوعی) بھی پیش کرتا ہے۔
3 -مروان بشارة:
ناصرہ کا رہنے والا اسرائیلی عزمی بشارہ کا بھائی ہے۔ ماہر سیاسی تجزیہ کار ہے۔ پیرس میں امریکن یونیورسٹی میں انٹرنیشنل افیئر کے اندر پروفیسر رہ چکا ہے۔ اس وقت الجزیرہ ٹی وی چینل کے انگریزی ونگ میں عالمی خبریں بنانے والا اور (Impire) پروگرام پیش کرنے والا ایک ماہر تجربہ کار ہے۔ اب ایسے ماہر تجربہ کار اسلام دشمن آخر مسلمانوں کے بارے میں کیسی خبریں نشر کریں گے آپ اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں۔
4 -فیصل القاسم:
یہ مشہور فنکار مجد القاسم کا بھائی ہے۔ برطانوی نیشنلٹی کا حامل سیریا کا رہنے والا ایک کٹر اسلام دشمن دروزی عقیدے کا پیروکار ہے۔ دروز ایک باطنی ملحد فرقہ ہے جو مسلمانوں کا کٹر دشمن ہے۔ امام ابن تیمیہ نے اسی فرقے کو یہودیوں سے زیادہ خطرناک بتایا ہے۔ ظالم بشار الاسد کا قاتل خاندان اسی فرقے سے تعلق رکھتا ہے۔ دمشق یونیورسٹی میں انگریزی ادب کے اندر تخصص کر کے بی بی سی لندن میں کام کر کے اچھا تجربہ حاصل کیا ہے۔ الجزیرہ ٹی وی چینل کے کھلنے کے بعد جزیرة العرب میں فتنہ وفساد پھیلانے کے لئے اسے قطر بھیج دیا گیا جہاں الجزیرہ میں: The Opposite Direction) /الاتجاہ المعاکس) متنازع فیہ ڈی بیٹ یعنی کھلی آزاد گفتگو والا پروگرام پیش کرتا ھے۔ نیز جناب نے آزاد کھلی گفتگو پر The Missing Dialogue in Arab Culture کتاب لکھ کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ عربوں کی تہذیب وثقافت میں اس طرح کی گفتگو ناپید ہے۔ آزادی رائے کے نام پر آزادی عقیدہ کی راہ کھولنے کی طرف کھلی دعوت دیتا نظر آتا ہے۔
5 -سامی حداد:
انگریزی، فرانسیسی، اٹلی اور عربی تمام زبانوں کا ماہر ایک فلسطینی عیسائی ہے۔ میوزک میں ماہر، ڈرامہ نگار شاعر ھے۔ ناچنے گانے کی جگہ نہ ملنے پر بی بی سی لندن میں خبریں پیش کرنے لگا۔ کافی تجربہ حاصل کر لینے کے بعد الجزیرہ کھلنے پر لندن ہی کے اسٹوڈیو میں نوکری کر لی اور 1996 سے 2009 تک مشہور پروگرام (أكثر من رأي) پیش کرتا رہا لیکن حد سے تجاوز کرنے پر اس پروگرام سے چھٹی کر دی گئی البتہ مفید مشوروں کے عوض نوکری باقی ہے۔ ایسے ناچنے گانے والے فنکار کافر لوگ عالم اسلامی کی کیسی تصویر پیش کریں گے آپ خود اس کا صحیح اندازہ لگا سکتے ہیں۔
6 - ایمان عید:
فلسطین کی رہنے والی ایک عیسائی جرنلسٹ ہے۔ 1999 سے الجزیرہ میں اہم خبروں کو پیش کرنے کیلئے کام کر رہی ہے۔ ساتھ ہی کئی ایک ٹی وی پروگرام بھی پیش کرتی ہے جن میں (منبر الجزیرہ)، (لقاءخاص)، (بین السطور) اور (لقاءالیوم) مشہور ہیں۔ اس کے شوہر اور بچے امریکہ میں رہتے ہیں۔ 2011 میں کینسر کی بیماری میں مبتلا ھو گئی تھی۔ اڈھائی سال چینل سے غائب رہ کر امریکہ میں علاج کرایا۔ اسی دوران 2013 میں اس کے اسلام لانے کی خبر مشہور کر دی گئی جس کا اس نے ٹی وی چینل کے ذریعے سختی سے انکار کر دیا۔
7 -غادة عویس:
لبنان کی رہنے والی ایک عیسائی جرنلسٹ ہے۔ لبنان یونیورسٹی سے ماس میڈیا میں تخصص کرنے کے بعد ANB ٹی وی چینل میں میڈیا پرسن کے طور پر 2004 سے 2006 تک کام کیا۔ شہرت اور تجربہ حاصل کرنے کے بعد الجزیرہ ٹی وی چینل میں آ گئی جہاں News Presenter کے طور پر کام کر رہی ہے۔ عرب بہاریہ کے موقع پر مظاہرین کو ابھارنے میں اس نے جم کر اپنے اسلام دشمنی کا ثبوت دیا تھا۔
8 - جیفارا البدیری:
فلسطین کی رہنے والی ایک عیسائی جرنلسٹ ہے۔ اردن کی یرموک یونیورسٹی سے صحافت میں بی اے کرنے کے بعد اپنی خوبصورتی کی بنیاد پر الجزیرہ ٹی وی چینل میں میڈیا پرسن کے طور پر منتخب کر لی گئی۔ چنانچہ فلسطین کے اندر مقبوضہ جنوب بیت مقدس میں میڈیا پرسن کی حیثیت سے کافی معروف ہے۔ کہا جاتا ہے کہ نیوز پریزنٹنگ کے مقابلے ایکٹنگ کچھ زیادہ ہی کرتی ہے۔ اس طرح کے کافر ایکٹر لوگ فلسطینی مسلمانوں کے بارے میں کس سنجیدگی سے خبریں دیتے ہوں گے اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔
9-الياس کرام:
فلسطین کا رہنے والا ایک عیسائی جرنلسٹ ہے۔ اسرائیلی شہر حیفا یونیورسٹی سے صحافت میں تخصص کرنے کے بعد 2003 میں الجزیرہ ٹی وی چینل کے اندر میڈیا پرسن کے طور پر اسرائیل میں رہ کر کام کرتا ہے۔ اسرائیل میں رہنے والے عربوں کے حالات سے عالم اسلامی خصوصا عرب ممالک کو آگاہ کرتا ہے۔
سوال یہ ہے کہ قطر کو اتنے مشہور ٹی وی چینل میں کام کرنے کیلئے عربی اور انگریزی میں کیا مسلم جرنلسٹ نہیں ملتے ہیں؟ عالم اسلامی اور عرب ممالک کو دنیا بھر کی خبروں سے آگاہ کرنے کیلئے کیا قطر کو یہی کافر ملحد بددین یہودی اور مسیحی جرنلسٹ ملتے ہیں؟؟ کس مہارت اور قابلیت کی بنیاد پر قطر نے اسرائیلی یہودی ایجنٹ عزمی بشارہ کو چینل کا مالک بنا رکھا ہے؟؟
كيا اب يقين سے نہيں كہا جاسكتا كہ الجزيره چينل مكمل طور سے يہوديوں كى سرپرستى ميں چل رہا ہے اسكے كچھ مزيد ثبوت پيش ہيں:
1- ڈیوڈ کمحی (داود قمحی):
عراقی نزاد یہودی ہے جو ایک بہت بڑا تاجر ہے ۔ الجزیرہ قائم ہونے سے دسیوں سال پہلے سے قطر میں اسرائیلی وزارت خارجیہ کی طرف سے جنرل سیکریٹری کے طور پر کام کرتا تھا۔ الجزیرہ میں اس نے بھی پیسہ لگایا اور یہ شرط لگائی کہ فلسطین کے بارے میں جو بھی خبریں نشر کی جائیں گی اسے ایک ملک کی حیثیت سے نقشے میں نہیں دکھایا جائے گاچنانچہ اسی شرط اس نے اس چینل میں پیسہ لگایا ہے۔
2- فرانسیسی صحافی (ثییری میسان) نے یہ انکشاف کیا کہ الجزیرہ چینل کے کی تاسیس کے پیچھے دو اسرائیلی نزاد فرانسیسی بھائی ہیں ایک کانام ڈیوڈ فرایڈمین اور دوسرے کانام جان فرایڈ مین ہے۔ اس سے ان کا مقصد اسرائیلیوں کو عربوں سے قریب کرکے ایک دوسرے سے متعارف کرنا ہے اور یہ فضا قائم کرنا ہے کہ اب ہم حالت حرب میں نہیں ہیں۔ تفصيل كيلئے يہ ويب سائٹ ديكھيں: (
www.alriyadh.com/1598759)
3- عزمی انطون بشارہ: یہ چینل کا مسؤول اعلی ہے جسکا تذکرہ ہوچکا ہے۔
4- مروان بشارہ: یہ چینل کے اندر انگلش میں خبر پریزنٹر ہے اس کا بھی تذکرہ ہوچکا ہے۔
آخری بات:
اب جو لوگ اس چینل کو غلط خبریں نشر کرنے، داعش کی طرح شہرت دینے، پوری دنیا میں سب سے زیادہ مقبول عام بنانے کا ذمیدار میڈیا پر قابض یہودیوں کو ٹھہراتے ہیں وہ سو فیصد اپنی بات میں حق بجانب لگتے ہیں۔ ورنہ اگر مسلمانوں کے حق میں یہ چینل کام کرنے لگے تو اس کے گرنے اور ختم ھونے میں ایک دن بھی نہیں لگے گا۔ آج کی عیار ومکار صحافت ومیڈیا کے دور میں یہی حقیقت اور سچائی ہے۔ تعصب اور دشمنی کی بنا پر چاہے کوئی مانے یا نہ مانے۔
پوری خبر اس پوسٹ میں دیکھیں:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1526893750757240&id=100003098884948
=========================================
مذکورہ جھوٹی خبر پر فاضل برادرم ڈاکٹر ثناءاللہ صادق تیمی کی تحریر قابل مطالعہ ہے:
سعودی عرب : چھی ، توبہ ، استغفراللہ!
سرخی دیکھ کر چونکیے مت ، ہم میں سے بہت سے لوگوں کے سامنے جب سعودی عرب کا ذکر آتا ہے تو ان کا رد عمل ایسا ہی ہوتا ہے ۔ مسلکی زہر ہم میں اس حد تک پیوست ہے کہ ہم یہ جاننے کی کوشش ہی نہیں کرتے کہ کوئی بات اگر کہی جارہی ہے تو اس کے پیچھے صداقت ہے بھی یا نہیں ۔ ہم چوں کہ وہابیوں سے نفرت کرتے ہیں اس لیے ہو نہ ہو جو کچھ بھی خلاف اخلاق ، دین ، ایمان وغیرہ باتیں ان کی طرف منسوب ہوں گیں وہ یقینی طور پر درست ہوں گیں ۔
سعودی عرب کو اللہ پاک نے حرمین شریفین کی خدمت کا موقع دیا ہے ۔ اس ملک میں پچھلے چار سالوں سے رہ رہا ہوں ، اس درمیان بہت ساری باتیں مختلف ذرائع سے سننے کو ملتی رہیں اور جب حقیقت تک پہنچنے کی کوشش کی گئی تو پتہ چلا کہ سب ہوا ہوائی ہی تھی ۔
کلاک ٹاور کے چوتھے فلور پر ہماری ملاقات ہندوستان کے ایک وکیل سے ہوئی ، وہ اپنی خدمات کی داستان سنارہے تھے ، بتایا کہ ہم نے خود سعودی عرب کے خلاف احتجاج کیا جب پتہ چلا کہ روضہ اقدس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کررہے ہیں ۔ سارے اخبارات میں اشتہارات دیے گئے اور بہت کچھ کیا گيا ۔ میں نے کہا : اور جب آپ کو پتہ چلا کہ یہ خبر ہی سرے سے غلط تھی تو کیسا لگا ؟ اور وہ میرا منہ دیکھنے لگے ۔
ہم سے ایک صاحب نے کہا : آپ نہیں جانتے ، یہ اندر کی خبر ہے ۔ محمد بن سلمان ماردیا گيا لیکن یہ لوگ ابھی اس کی موت کی خبر چھپائے ہوئے ہیں ، مجھے بہت ٹھوس ذریعے سے یہ بات معلوم ہوئی ہے ۔ ہندوستان اور پاکستان کے مختلف اخبارات نے ا س خبر کو شائع کیا جس میں ولی عہد کے مرنے کی اطلاع تھی، یار لوگوں نے قبر تک کا تعین کرلیا لیکن ایک بار پھر افواہ بازوں کو منہ کی کھانی پڑی اور ولی عہد موت سے باہر نکل آئے !!
پچھلے بارہ ربیع الاول سے پہلے ہندوستان و پاکستان کے بعض معتبر اخبارات نے یہ خبر شائع کی کہ یہاں بارہ ربیع الاول کی مناسبت سے تعطیل عام کا اعلان کیا گيا ہے ۔ ہم نے یہاں کے مختلف اخباروں کو دیکھنا شروع کیا ، اپنے ذرائع سے معلومات حاصل کرنی چاہی اور جب بارہ ربیع الاول آیا تو پتہ چلا کہ بھائی آفس جانا ہے ، کام کرنا ہے اور سعودی عرب میں سب کچھ حسب معمول ہے ۔
یہاں آنے سے پہلے یہ بات عام طور سے سننے کو ملتی تھی کہ حرمین کے ائمہ کو تقریر لکھ کر دی جاتی ہے اور وہ وہی تقریر حرمین کے منبر سے کرتے ہیں ۔ بعض یہ کہتے رہتے تھے کہ لکھی ہوئی تقریر کا ایک ایک حرف چیک ہوتا ہے اور جب حکومت پاس کرتی ہے تب جاکر تقریر پیش کی جاتی ہے ۔ کسی امام کو ایک حرف بڑھانے کی اجازت حاصل نہیں ۔ ترجمہ کرنے لگے تو پتہ چلا کہ سارے امام اپنا اپنا خطبہ خود تیار کررہے ہيں، لکھا ہوا کچھ ہے اور امام صاحب کچھ اور پڑھ رہے ہیں ، خطبے میں بڑھا رہے ہیں ، گھٹا رہے ہیں اور اپنی مرضی سے تصرف کررہے ہیں ۔!!
ابھی ہم یوم النحر کی شب کو مزدلفہ میں تھے ۔ ہمارے ہمراہ ہمارے ساتھی مترجمین ڈاکٹر حشرالدین ، ڈاکٹر ظل الرحمن اور جناب حفظ الرحمن کے علاوہ فرانسیسی کے ساتھی مترجمین بھی تھے تبھی واٹس اپ کے ذریعے ایک سیدزادے کی تحریر نگاہوں سے گزری ، جس میں سعودی عرب کے حکمرانوں کے لیے میدان عرفات میں بددعا کرنے کے لیے کہا گیا تھا اور ساتھ ہی بد دعا نہ کرنے کی صورت میں برے انجام سے ڈرایا گيا تھا ، تحریر میں امام حرم شیخ صالح آل طالب صاحب کی گرفتاری کی اطلاع بھی تھی ۔ پھر دیکھتے دیکھتے یہ خبر سوشل میڈیا سے ہوتے ہوئے بر صغیر کے لگ بھگ سار ے اخبارات کی زینت بن گئی ۔ قومی تنظیم پٹنہ اور پندار پٹنہ نے شاہ سرخی بنائی ، قومی تنظیم نے اداریہ لکھا ، سعودی عرب کو سخت سست کہا گيا ، خوب جم کر صلواتیں سنائی گئیں اور وہ بھی اس اعتراف کے ساتھ یہ خبر ابھی پوری طرح مصدقہ نہیں ہے !! ہم سوچتے رہ گئے کہ جو خبر پوری طرح مصدقہ نہیں ہے وہ بھلا اس قابل کیسے ہوگئی کہ اسے شاہ سرخی بنایا جائے اور اس کی بنیاد پر باضابطہ اداریہ لکھ مارا جائے !! یہ صحافت ہے یا مچھلی کا بازار !!
یار لوگوں نے اپنی بات ثابت کرنے کے لیے ایک آڈیو جاری کیا جس میں امام صاحب سعودی عرب میں پھیلائی جارہی بے حیائیوں کے خلاف بول رہے ہیں ۔ ہم سارے مترجمین نے جب وہ آڈیو سنی تو ہم سب کا مکمل اتفاق تھا کہ یہ امام صاحب کی آواز نہیں ہے ۔ پھر امام صاحب کی کوئی ایسی تقریر نہیں جس کی ويڈیو ریکارڈنگ نہ ہو ، پھر کیا وجہ ہے کہ آڈیو کو پھیلا یا جارہا ہے ؟ کم ازکم حرم کے منبر سے ان کی ایسی کوئی تقریر نہیں ہوئی ، یہ تو ہمیں اچھی طرح معلوم ہے ۔اس بات کو ثابت کرنے کے لیے امام صاحب کی ایک تصویر بھی وائر ل کی گئی اور کی جارہی ہے جس میں سیکوریٹی کے دو ممبران آگے پیچھے نظر آرہے ہيں ۔ اب اس نادانی کا کیا جواب دیا جائے کہ حرم میں نماز پڑھانے کے لیے جب بھی کوئی امام آتے ہیں تو ان کے ساتھ سیکوریٹی کے عملہ لازمی طور پر ہوتے ہيں !!۔
سعودی عرب سے آپ کو نفرت ہے لیکن اس چکر میں غلط افواہیں پھیلا کر اپنا دین و ایمان تو خطرے میں مت ڈالیے ۔ بغیر تصدیق کے کسی بات کو آگے بڑھانا ایمان والوں کا شیوہ نہیں ۔کفی بالمرء کذبا ان یحدث بکل ما سمع ، یہ جھوٹوں کا عمل ہے ۔قرآن ایمان والوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ جب کوئی خبر ان تک آئے تو وہ تصدیق کرلیا کریں ۔
ایک آرگنائزیشن جس کا نام معتقلی الرائےہے اور جو سعودی عرب کی دشمنی اور اس کے خلاف افواہیں پھیلانے کے سلسلے میں معروف بھی ہے ، اس کے ٹویٹ کی بنیاد پر الجزیرہ چینل نے معلوم دشمنی میں ایک خبر عام کی اور سب کے سب بغیر کسی تصدیق کے اسے عام کرنے میں لگ گئے اور پھر اسے ثابت کرنے کے لیے کئی کئی اور جھوٹ کا سہارا لینے لگے ۔ اللہ پاک کا فرمان ہے :
ولا یجرمنکم شنآن قوم علی ان لا تعدلوا اعدلوا ھو اقرب للتقوی ۔
کم از کم ہم اپنی عاقبت تو خراب نہ کریں ۔ دشمنوں کے ساتھ بھی اسلام میں عدل مطلوب ہے ۔ سعودی عرب سے محبت نہیں کرسکتے تو عدل تو کم از کم کرنا ہی چاہیے !!