سعودی عرب کے ایک سنئیر عہدے دار کا کہنا ہے کہ ان کے ملک نے شامی حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں کو کبھی کوئی ہتھیار نہیں دیا۔
یہ بات انھوں نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ہے۔وہ شام کے اس الزام کا جواب دے رہے تھے جس میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب ،قطر اور ترکی شامی حزب اختلاف کو مسلح کرنے سے گریز کریں۔
اس سعودی عہدے دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ''سعودی عرب کسی سائے میں کام نہیں کرتا۔یہ ایک قانونی فریم ورک میں کام کرتا ہے اور یک طرفہ طور پر بھی کام نہیں کرتا بلکہ وہ خلیج تعاون کونسل اور عرب لیگ کے پلیٹ فارمز سے اقدامات کرتا ہے''۔
انھوں نے کہا کہ ''ہر کسی کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بحران سعودی، شامی بحران نہیں ہے اور یہ بہت اہم ہے کہ ہر کوئی اس بات کو سمجھے''۔
واضح رہے کہ سعودی وزیر خارجہ سعودالفیصل نے گذشتہ ماہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے ساتھ مشترکہ نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ''شامی صدر بشارالاسد کی فورسز کے روزانہ کے کریک ڈاؤن کے مقابلے میں شامی حزب اختلاف کو اپنے دفاع کے لیے مسلح کرنا فرض ہے''۔
شہزادہ سعودالفیصل نے کہا تھا کہ ''اپوزیشن کو مسلح کرنا ایک فرض ہے کیونکہ میرے خیال میں وہ اسلحے کے بغیر اپنا تحفظ نہیں کرسکتی ہے''۔مذکورہ سعودی ذریعے کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو مسلح کرنے کے مطالبے اور اس کو حقیقی طور پر مسلح کرنے میں بہت فرق ہے۔سعودی عرب نے آزاد شامی فوج کو مسلح کرنے کی بات کی تھی لیکن اس نے اس میں شامل جنگجوؤں کو کبھی کوئی ہتھیار نہیں دیا۔
ریاض۔العربیہ ڈاٹ نیٹ
یہ بات انھوں نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ہے۔وہ شام کے اس الزام کا جواب دے رہے تھے جس میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب ،قطر اور ترکی شامی حزب اختلاف کو مسلح کرنے سے گریز کریں۔
اس سعودی عہدے دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ''سعودی عرب کسی سائے میں کام نہیں کرتا۔یہ ایک قانونی فریم ورک میں کام کرتا ہے اور یک طرفہ طور پر بھی کام نہیں کرتا بلکہ وہ خلیج تعاون کونسل اور عرب لیگ کے پلیٹ فارمز سے اقدامات کرتا ہے''۔
انھوں نے کہا کہ ''ہر کسی کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بحران سعودی، شامی بحران نہیں ہے اور یہ بہت اہم ہے کہ ہر کوئی اس بات کو سمجھے''۔
واضح رہے کہ سعودی وزیر خارجہ سعودالفیصل نے گذشتہ ماہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے ساتھ مشترکہ نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ''شامی صدر بشارالاسد کی فورسز کے روزانہ کے کریک ڈاؤن کے مقابلے میں شامی حزب اختلاف کو اپنے دفاع کے لیے مسلح کرنا فرض ہے''۔
شہزادہ سعودالفیصل نے کہا تھا کہ ''اپوزیشن کو مسلح کرنا ایک فرض ہے کیونکہ میرے خیال میں وہ اسلحے کے بغیر اپنا تحفظ نہیں کرسکتی ہے''۔مذکورہ سعودی ذریعے کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو مسلح کرنے کے مطالبے اور اس کو حقیقی طور پر مسلح کرنے میں بہت فرق ہے۔سعودی عرب نے آزاد شامی فوج کو مسلح کرنے کی بات کی تھی لیکن اس نے اس میں شامل جنگجوؤں کو کبھی کوئی ہتھیار نہیں دیا۔
ریاض۔العربیہ ڈاٹ نیٹ