کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
سعودی عرب کیلئے سب سے بڑا خطرہ! صرف 2 سال اور۔۔۔
06 اگست 2015واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) تیل کی دولت نے سعودی عرب کی تقدیر بدل دی اور یہاں کئی دہائیوں سے خوشحالی اور آسائش کی ریل پیل نظر آتی ہے لیکن تیل کی قیمت میں حیرت انگیز کمی آنے کے بعد سعودی خوشحالی اور ترقی کے شدید متاثر ہونے کی پیشن گوئیاں کی جا رہی ہیں، اور کچھ ماہرین تو سعودی عرب کی سلامتی کو خطرات کی بات بھی کر رہے ہیں۔
گزشتہ سال نومبر میں سعودی عرب نے قیمتوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے تیل کی پیدوار میں اضافہ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا اور 10.6 ملین بیرل یومیہ تک پیداوار کی گئی۔ بینک آف امریکا نے ایک حیران کن حالیہ بیان میں کہا کہ تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک (جس میں سعودی عرب قائدانہ مقام رکھتا ہے۔) اب عملاً ختم ہو گئی ہے اور اسے چاہیے کہ بچت کرنے کیلئے ویانا میں اپنا دفتر بند کر دے۔
نیوز سائٹ Smh.com.au کے مطابق سعودی سنٹرل بینک نے اپنی تازہ ترین سٹیبلٹی رپورٹ میں کہا ہے کہ نان اوپیک ممالک پر تیل کی قیمتوں کا کچھ خاص اثر نہیں ہو رہا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر سعودی عرب کی طرف سے تیل کی پیداوار بڑھانے کا مقصد امریکی شیل گیس کا گلا گھونٹنا تھا تو سعودی عرب نے بہت غلط اندازہ لگایا اور گزشتہ 8 سال کے دوران شیل گیس کے خطرے کو بھانپنے میں بھی سعودی حکام نے غلطی کی۔ حالیہ رپورٹ کے مطابق موجودہ کنوؤں سے تیل کی پیداوار کم ہونے کی بجائے نئے کنوؤں کی ڈویلپمنٹ کرنا زیادہ بڑا مسئلہ ہو گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ تیل کی قیمت کم ہونے سے کئی بڑی کمپنیاں تیل کی دریافت کے 46 بڑے پراجیکٹ بند کرنے پر مجبور ہو گئی ہیں لیکن چونکہ شیل گیس کی دریافت نسبتاً کم خرچ والا کام ہے، لہٰذا امریکی کمپنیاں تیل کی قیمت گرنے سے زیادہ متاثر نہیں ہوئیں اور اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ امریکا کیلئے کوئی مسئلہ پیدا ہونے سے پہلے ہی سعودی معیشت گہرے مسائل میں گھر جائے گی۔
ح