• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سعودی عرب کی مذہبی پولیس پر مالی بدعنوانیوں کے الزامات

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
سعودی عرب کی مذہبی پولیس پر مالی بدعنوانیوں کے الزامات

ریاض: غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کی مذہبی پولیس نے جو خلاف ورزیاں کی ہیں، ان میں دارالحکومت ریاض میں شاہ فہد روڈ پر واقع ایک ٹاور کو کرائے پر لینے سے متعلق ایک رئیل سٹیٹ فرم سے معاہدہ ہے۔

اس معاہدے کے تحت اس ٹاور کو مبینہ طور پر ایک کروڑ 78 لاکھ ریال پر کرائے پر لیا گیا ہے حالانکہ اسی عمارت کو اس سے پہلے سعودی عرب کی وزارت ہاؤسنگ نے ڈیڑھ کروڑ ریال کرائے پر لے رکھا تھا۔

سعودی عرب کے قومی انسداد بدعنوانی کمیشن کے ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ انھیں مذہبی پولیس میں بدعنوانیوں اور ضابطے کی خلاف ورزیوں سے متعلق ایک درخواست موصول ہوئی ہے جس کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔ اس درخواست میں یہ دعویٰ بھی شامل ہے کہ کمشن کے ایک عہدیدار نے 8 لاکھ ریال قرضہ وصول کیا تھا۔

ایک سعودی روزنامے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق امام محمد بن سعود اسلامی یونیورسٹی اس تربیتی پروگرام کا اہتمام کرنے کی ذمے دار تھی اور قرضہ وصول کرنے والے کمیشن کے عہدے دار کا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

سعودی عرب کی مذہبی پولیس کے ترجمان ترکی آل شلیل نے ان تمام الزامات کو من گھڑت قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد مذہبی اتھارٹی کی حیثیت اور شہرت کو نقصان پہنچانا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ کمشن کا جنرل سیکرٹریٹ غلط رپورٹس پھیلانے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ واضح رہے کہ کمشن کے سربراہ شیخ عبداللطیف الشیخ کا عہدہ حکومتی وزیر کے برابر ہے اور وہ براہ راست شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کو جوابدہ ہیں۔

کمشن کے ملازمین کی تعداد چار ہزار کے لگ بھگ ہے۔ وہ بازاروں میں اور شاہراہوں پر گشت کر کے لوگوں کے کردار پر نظر رکھنے کے ذمے دار ہیں اور وہ اسلامی شریعت کے منافی کردار کے حامل افراد کو گرفتار کرکے سزائیں دلا سکتے ہیں۔

خبریں
 
Top