• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سعودی عرب کے صحراؤں کا سرسبز ماضی

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
سعودی عرب کے صحراؤں کا سرسبز ماضی

ماہرین کو ہاتھی دانت کے علاوہ دیگر جانوروں کی قدیم نسلوں کے بھی باقیات ملے ہیں۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کی زیرِ قیادت ایک ٹیم نے سعودی عرب کے صحراؤں کی تہہ میں ایک حیران کن دریافت کی ہے۔

محققین نے ہاتھیوں کی ایک قدیم نسل کا 325000 سال پرانا ایک ہاتھی دانت دریافت کیا ہے۔ یہ ہاتھی دانت ایک قدیم جھیل کے علاقے میں پایا گیا۔

ماہرینِ آثارِ قدیمہ کا کہنا ہے کہ یہ اس بات کا روشن ثبوت ہے کہ ایک دور میں دیو ہیکل جاندار ذرخیر زمینوں میں گھومتے رہتے تھے اور ان ہی جگہوں پر آج صحراء النفود کی گرم ہوائیں چلتی ہیں۔

سعودی عرب کے النفود صحرا کا تصور کیا جائے تو ایک گرم جگہ، ہوا اور ریت کے علاوہ کسی اور چیز کا خیال آنا بھی تقریباً ناممکن ہے۔

لیکن النفود صحرا کی سطح کو کھرچنے سے بین القوامی ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے ایک سرسبز اور نم اراضی کے شواہد اکٹھے کیے ہیں جہاں بڑے بڑے جانور گھومتے اور خوراک حاصل کرتے تھے۔

اس منصوبے کے رہنما پروفیسر مائیک پیٹراگلیا کا کہنا ہے کہ 'سٹیلائیٹ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ہم نے معلوم کیا کہ عرب کے صحراؤں میں لاکھوں آثارِ قدیمہ کے مقامات ہیں۔'

انھوں نے بتایا'خطے میں سات ہزار سے زائد جھیلوں کے نشانات ہیں اور ان میں زیادہ تر سعودی عرب میں ہیں۔'

صحراؤں میں آثارِ قدیمہ کی تلاش کے اس پانچ سالہ منصوبے کے لیے مالی امداد یورپین ریسرچ کونسل نے کی ہے۔ اس منصوبے پر آکسفورڈ یونیورسٹی اور سعودی عرب کا سیاحتی کمیشن مل کر کام کر رہے ہیں۔

30 ارکان پر مشتمل یہ ٹیم اپنی دریافتیں اگلے ہفتے آکسفورڈ یونیورسٹی میں 'گرین عریبیہ' یعنی سرسبز سعودی عرب کے نام سے تین روز کانفرنس میں پیش کرے گی۔

سعودی شہزادے اس تقریب میں شرکت کے لیے برطانیہ جائیں گے۔ اس تقریب میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا سعودی عرب میں کب انسان اور جانور ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار ہونا شروع ہوئے۔

النفود صحرا کی سطح کو کھرچنے سے بین القوامی ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے ایک سرسبز اور نم اراضی کے شواہد اکٹھے کیے ہیں

حال ہی میں دریافت ہونے والے ہاتھی دانتوں کے دو حقوں کا حجم 2.25 میٹر ہے اور یہ وسط حیاتی دور کی ایک قدیم نسل کے ہیں۔ پانچ میٹر کے فاصلے پر پائی جانے والی ایک اور ہڈی سے سائنسدانوں نے اندازہ لگایا ہے کہ اس ہاتھی کا وزن 6- 7 ٹن کے قریب ہے جبکہ موجودہ دور میں افریقی ہاتھی کا وزن 3- 6 ٹن ہے۔

ان کے اندازے کے مطابق اس ہاتھی کا کندھوں تک قد 3.6 میٹر سے زیادہ ہے۔

پروفیسر مائیک پیٹراگلیا کے مطابق 'اس ہاتھی کے ساتھ یقیناً کئی دوسرے بڑے جانور بھی رہے ہوں گے۔'

صحرا کی اسی تہہ پر ہاتھی دانت کے علاوہ محققین کو ایک قدیم تیندوے اور گھوڑے کے خاندان سے تعلق رکھنے والے ایک جانور اوریکس کے باقیات بھی ملے ہیں۔

اس کے علاوہ سائنسدانوں کو وہاں سے پتھر کے بنے آلات بھی ملے ہیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ یہ انسانوں کی ابتدائی زندگی کے نشانات ہیں۔

پروفیسر مائیک پیٹراگلیا کے مطابق 'عرب کے صحرا پہلے سر سبز علاقے ہوا کرتے تھے۔ تاہم ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث انسانوں کے رویے میں بھی تبدیلی آئی۔'

فرینک گارڈنر : جمعرات 3 اپريل 2014
 
Top