کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
سعودی علماء شامی جنگجوئوں کی علمی رہنمائی میں سرگرم!
غیر ملکی علماء کی بڑی تعداد شامی فتاویٰ کونسل میں شامل
ریاض ۔ ھدیٰ الصالحغیر ملکی علماء کی بڑی تعداد شامی فتاویٰ کونسل میں شامل
جمعہ 14 اگست 2015م
شام میں لڑنے والے ہمہ نوع عسکری گروپوں نے اپنی اپنی فتاویٰ کونسلیں تشکیل دے رکھی ہیں جہاں سے ان کے مذہبی مرشدین من مرضی کے فتاوی جاری کرتے رہتے ہیں۔ حال ہی میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ شام میں محاذ جنگ میں سرگرم عسکری گروپوں کو سعودی عرب کے علماء اور مبلغین بھی فتاویٰ کے ذریعے رہ نمائی فراہم کر رہے ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق علماء، مشائخ اور مبلغین پر مشتمل "اہل علم کی مجلس شوریٰ" کے نام سے علماء کی ایک نئی کونسل تشکیل دی گئی ہے جس میں سعودی عرب سمیت کئی دوسرے عرب ملکوں کے جید علماء کرام کی آراء سے استفادہ کیا جاتا ہے۔
شام کے محاذ جنگ میں سرگرم "احرار الشام"، شام میں القاعدہ کی ذیلی تنظیم" النصرہ محاذ" اور "اسلامی محاذ" جیسی شدت پسند تنظیمیں بھی شامل ہیں جن کے مفتیان کا بھی اپنا ہی نیٹ ورک ہے، تاہم یہ گروپ بھی بعض اوقات دوسرے ملکوں کےعلماء سے شرعی امور میں صلاح مشورہ کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق "اہل علم کی مشاورتی کونسل" نامی گروپ میں علماء کی ایک طویل فہرست ہے جس میں سعودی عرب، مصر، عراق، سوڈان، مراکش سمیت کئی دوسرے عرب ملکوں کے جید علماء شامل ہیں۔ ان میں بعض بنیاد پرست اور اخوان المسلمون کی صفوں میں شامل رہے مبلغین بھی ہیں۔ کونسل میں شامل بیشتر علماء اپنے اپنے ملکوں میں ٹیلیفون پر رضا کارانہ طور پر اپنے علم دین کی روشنی میں مختلف سوالات کے جوابات دیتے ہیں۔ شام میں عسکری گروپوں کی فتاویٰ کے ذریعے مدد کرنے والے بعض سعودی علماء کے خیالات پیش کیے جا رہے ہیں۔
محمد موسیٰ الشریف
سعودی عرب سے کئی علماء شام میں جاری لڑائی اور وہاں پر پیش آنے والے واقعات پر فتوے صادر کرتے ہیں۔ انہی میں ایک بڑا نام محمد موسیٰ الشریف کا ہے۔ الشیخ موسیٰ الشریف "مجلس شوریٰ اہل العلم" کے رُکن ہیں۔ اس وقت وہ سعودی عرب میں امامت اور خطابت کےفرائض بھی انجام دے رہے ہیں۔ جدہ سے تعلق رکھنے والے الشیخ الشریف سعودی عرب میں وزارت مذہبی امورکے سابق رکن ہیں۔ وزارت مذہبی امور میں موذنین اور مساجد کےآئمہ کے چنائو کی کمیٹی کے رکن رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ علامہ یوسف القرضاوی کی قیادت میں قائم عالمی علماء کونسل کے بھی رکن رہے ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ نے ان سے شام کے محاذ جنگ اور وہاں پر پیش آنے والے واقعات سے متعلق فتوئوں کے بارے میں دریافت کیا۔ انہوں نے کہا کہ شام میں علماء کی مجلس کے قیام کا مقصد وہاں پر روزمرہ کی بنیاد پر سامنے آنے والے واقعات کا شرعی اور اسلامی نقطہ نظر سے جائزہ لینا اور ان پر اہل علم کی رائے پیش کرنا ہے۔ یہ علماء کی کونسل ہے جس میں کوئی جنگجو شامل نہیں۔ لوگ علماء سے استفسارات کرتے ہیں اور علماء ان کے قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بعض مسائل پر علماء آپس میں صلاح مشورہ بھی کرتے ہیں اور مشاورت کے بعد کوئی متفقہ رائے بھی جاری کی جاتی ہے۔ انہوں نے علماء کونسل کے بارے میں بتایا کہ وہ ایک آزاد اور خود مختار ادارہ ہے جو کسی حکومت یا کسی گروپ کے ماتحت نہیں ہے۔ کسی بھی فتوے پر علماء کو دستخط کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔ وہ چاہئیں تو اس پر دستخط کریں چاہیں تو نہ کریں۔
عصام العوید
شام میں جنگجوئوں کو فتاویٰ کے ذریعے صلاح مشورہ فراہم کرنے والے سعودی علماء میں ایک دوسرا نام الشیخ عصام العوید کا ہے۔ العوید سعودی عرب کی جامعہ الامام محمد میں اسلامی میں فقہ وقانون کے استاد ہیں۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ نے ان سے بھی شام میں پیش آنے والے واقعات کی بابت ان کے فتاویٰ پر بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ میں شام میں قائم اس علماء کونسل کا رکن تو نہیں تاہم بعض اوقات مجھ سے بھی بعض مسائل پر رائے پوچھی جاتی ہے۔ میں ذاتی طورپر علماء کی مشاورت میں ان کی مدد کرتا ہوں اور اپنی رائے بھی پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ فتاویٰ کے لیے ہمیں شام جانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ٹیلیفون کے ذریعے ہم اپنی رائے بتا دیتے ہیں۔
مصلح العلیانی، المعروف ابو خالد الجزراوی
شام میں فتاویٰ کی سہولت مہیا کرنے والے سعودی علماء میں الشیخ مصلح العلیانی المعروف ابو خالد الجزراوی بھی ہیں۔ الجزراوی سعودی عرب کی مذہبی پولیس امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے رکن اور دارالحکومت ریاض کی ایک جامع مسجد کے امام اور خطیب ہیں۔
انہوں نے 2013ء میں شام میں کی لڑائی میں بھی حصہ لیا اور النصرہ محاذ میں شامل ہوئے۔ انہوں نے کئی فتوے بھی دیے۔ شام کی لڑائی کے حق میں تقاریرکیں اور جنگ پراکسانے والے نغمے بھی لکھے ہیں جو ویڈیو شیرنگ ویب سائٹ "یو ٹیوب" پر کافی مقبول بھی ہوئے۔ انہوں نے "داعش" اور دیگر انتہا پسند گروپوں کے ٹھکانوں پر حملے کرنے والے تمام اتحادی ممالک کے تکفیر کا فتویٰ بھی صادر کر رکھا ہے۔
دیگر علماء
شام میں باغیوں کی علمی معاونت کرنے والوں میں سعودی عرب کے مبلغ عبداللہ الغامدی بھی سر فہرست ہیں۔ وہ مغربی جدہ میں دعوتی اور تبلیغی سرگرمیوں میں مصروف رہے ہیں۔
دیگر علماء میں بحرین کے عادل الاحمد، الشیخ محمد ولد الددوالشنقیطی، الشیخ عمر الحدوشی ابوالفضل، ڈاکٹر عبداللہ المحیسنی، شام کے اندر سے ڈاکٹر سعد عثمان ، ڈاکٹر احمد السلوم، الشیخ ابو العباس الشامی اور ڈاکٹر ایمن ہاروش شامل ہیں۔
ح