کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
سعودی کابینہ نے تحویل مجرمین سے متعلق جی سی سی معاہدے کی منظوری دیدی
جدہ: سعودی کابینہ نے تحویل مجرمین سے متعلق جی سی سی معاہدے کی منظوری دیدی۔ یہ معاہدہ سال رواں کے ماہ صفر کے دوران بحرین میں کیا گیا تھا۔ اس کے بموجب خلیجی تعاون کونسل کے تمام رکن ممالک قانون یا نظام سے بغاوت کرنیوالوں، فریق ممالک کو مطلوب افراد کے تعاقب میں ایک دوسرے سے تعاون کرینگے۔
مطلوبین کا کسی بھی ملک سے تعلق ہو گا انہیں گرفتار کرنے اور کرانے میں مدد دی جائیگی۔ ہر رکن ملک جرائم کا ارتکاب کرنیوالے کے حوالے سے اپنے یہاں نافذالعمل قوانین کے مطابق قانونی کارروائی کریگا۔
جب بھی کسی رکن ملک کا شہری یا اس کے یہاں مقیم غیر ملکی کسی فریق ملک کے داخلی امور میں مداخلت کریگا تب تب وہ رکن ملک اس کیخلاف قانونی چارہ جوئی کریگا۔ اگر جی سی سی کا کوئی رکن ملک دیگر ممالک سے مطلوب شہریوں یا مقیم غیر ملکیوں کے حوالے سے معلومات اور نجی کوائف پیش کرنے کیلئے کہے گا تو ایسی صورت میں وہ ملک اسے مطلوبہ معلومات و کوائف فراہم کرنے کا پابند ہوگا۔
اجلاس کی صدارت ولی عہدنائب وزیر اعظم و وزیر دفاع شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز نے پیر کو جدہ کے قصر السلام میں کی۔
وزیر ثقافت و اطلاعات ڈاکٹر عبدالعزیز خوجہ نے اجلاس کے بعد واس کو بتایا کہ کابینہ نے عالمی برادری سے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ شام میں خونریزی بند کرانے اور شامی فوج کے حملوں کے مقابلے کیلئے حریت پسندوں کو عالمی امداد کی فراہمی کیلئے فوری اور موثر اقدامات کئے جائیں۔ شامی عوام کو تحفظ فراہم کیا جائے، انہیں خود کے دفاع کا موقع دیا جائے۔ شام میں منصفانہ نظام قائم کرانے کی کوشش کی جائے۔ کابینہ نے عمرہ موسم کامیابی کے ساتھ مکمل ہونے پر مسرت کا اظہار کیا۔ 50 لاکھ سے زیادہ معتمرین کی ارض مقدس آمد اور بحسن و خوبی واپسی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
کابینہ نے اقامہ ولیبر قوانین کی خلاف ورزی کرنیوالے تمام تارکین کو یاددہانی کرائی کہ خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے اصلاح حال کیلئے مہلت میں جو توسیع عطا کی تھی وہ ذی الحجہ کے آخر میں ختم ہو جائیگی جس کے بعد غیر قانونی تارکین اور انہیں روزگارفراہم کرنیوالوں کیخلاف مقررہ سزائیں دی جائیں گی۔ اس سلسلے میں کسی کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہوگی اور سزاؤں پر پوری قوت کے ساتھ عملدرآمد کیا جائیگا۔
کابینہ نے وزیر نقل و حمل کو جرمنی کے ساتھ جہاز رانی کے شعبے میں تعاون کے معاہدے کا اختیار تفویض کیا۔
روزنامہ خبریں: 19 ستمبر 2013
-------------------------------
یہ اشو بہت پرانا تھا جب یہ کونسل قائم کی گئی تھی اور یہ اس وقت منظور نہیں کیا گیا تھا اس وقت یہ کہا جاتا تھا کہ اگر ایسا ہوا تو پھر خارجی لوگوں کے لئے بہت مشکلات بڑھ جائیں گی اس پر وہ لوگ اثر انداز ہونگے جو کسی بھی وجہ سے ایک عرب ملک سے ڈپورٹ کر دئے جاتے ہیں (فنگر پرنٹس اور آئی سکیننگ سیف کرنے کے بعد) اور پھر دوسرے عرب ملک سے ویزہ حاصل کر کے وہاں اپنی روزی تلاش کرتے ہیں، اگر تو ان خلیجی ممالک نے فنگر پرنٹس پر اپنا ڈیٹا ایک کر لیا تو پھر لیبر کے لئے بہت مشکلات پیدا ہو جائیں گی۔ یورپ کونسل میں ایسا ہی ھے۔
دوسرا کفیل اور کام ایک ہی ہونا چاہئے اس پر بھی مدت ختم ہونے والی ھے، اس سے بھی بہت فیملیاں اور سنگل پرسنز متاثر ہونگے۔