محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 861
- ری ایکشن اسکور
- 29
- پوائنٹ
- 69
چار رکعتوں والی نماز کی دو رکعتیں ادا کرنا قصر کہلاتا ہے۔
سفر میں نماز قصر کرنا افضل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں کبھی بھی مکمل نماز نہیں پڑھی۔
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم نے نبی ﷺ کے ہمراہ نکل کر مدینہ سے مکہ تک کا سفر کیا، آپ اس سفر کے دوران میں مدینہ واپسی تک نماز دو دو رکعت ہی پڑھتے رہے۔ راوی حدیث کہتے ہیں: میں نے حضرت انس ؓ سے دریافت کیا: آپ لوگ مکہ مکرمہ کچھ عرصہ ٹھہرے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، وہاں ہم نے دس دن قیام کیا تھا۔ (صحيح بخارى: 1081)
مسافر شہر سے نکلنے کے بعد قصر کر سکتا ہے۔
اگر مسافر مقامی امام کے پیچھے نماز پڑھے ، اگر وہ امام کے پیچھے ایک یا ایک سے زائد رکعات پالےتو مکمل نماز (چار رکعات) ادا کرے گا، اگر اس نے امام کے پیچھے ایک رکعت سے کم پائی تو قصر کرے گا، کیونکہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نے نماز کی ایک رکعت پا لی اس نے پوری نماز کو پا لیا۔‘‘ (صحیح بخاری: 580) ، جس شخص نے امام کے پیچھے ایک رکعت سے کم پائی اس نے جماعت کا حکم نہیں پایا اس لیے وہ قصر کرے گا۔
مقامی آدمی مسافر امام کے پیچھے پوری نماز پڑھے گا۔
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ جب مکہ مکرمہ تشریف لاتے تو انہیں دو رکعتیں نماز پڑھاتے، پھر کہتے اے مکہ والو! تم اپنی نماز پوری کر لو ہم مسافر ہیں۔ (موطا امام مالک: 195)
سفر میں ظہر اور عصر ، مغرب اور عشاء کو جمع کرنا جائز ہے۔
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ جب زوال آفتاب سے پہلے سفر کا آغاز کرتے تو نماز ظہر کو عصر تک مؤخر کرتے، پھر ظہر اور عصر دونوں کو ملا کر پڑھتے اور جب سورج ڈھلنے کے وقت سفر شروع کرتے تو نماز ظہر پڑھ کر اپنے سفر پر روانہ ہوتے۔ (صحيح بخاری: 1111)
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ دوران سفر میں ظہر اور عصر کی نماز کو، اسی طرح مغرب اور عشاء کو ملا کر پڑھ لیتے تھے۔ (صحيح بخاری: 1107)
سفر میں نماز قصر کرنا افضل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں کبھی بھی مکمل نماز نہیں پڑھی۔
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم نے نبی ﷺ کے ہمراہ نکل کر مدینہ سے مکہ تک کا سفر کیا، آپ اس سفر کے دوران میں مدینہ واپسی تک نماز دو دو رکعت ہی پڑھتے رہے۔ راوی حدیث کہتے ہیں: میں نے حضرت انس ؓ سے دریافت کیا: آپ لوگ مکہ مکرمہ کچھ عرصہ ٹھہرے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، وہاں ہم نے دس دن قیام کیا تھا۔ (صحيح بخارى: 1081)
مسافر شہر سے نکلنے کے بعد قصر کر سکتا ہے۔
اگر مسافر مقامی امام کے پیچھے نماز پڑھے ، اگر وہ امام کے پیچھے ایک یا ایک سے زائد رکعات پالےتو مکمل نماز (چار رکعات) ادا کرے گا، اگر اس نے امام کے پیچھے ایک رکعت سے کم پائی تو قصر کرے گا، کیونکہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نے نماز کی ایک رکعت پا لی اس نے پوری نماز کو پا لیا۔‘‘ (صحیح بخاری: 580) ، جس شخص نے امام کے پیچھے ایک رکعت سے کم پائی اس نے جماعت کا حکم نہیں پایا اس لیے وہ قصر کرے گا۔
مقامی آدمی مسافر امام کے پیچھے پوری نماز پڑھے گا۔
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ جب مکہ مکرمہ تشریف لاتے تو انہیں دو رکعتیں نماز پڑھاتے، پھر کہتے اے مکہ والو! تم اپنی نماز پوری کر لو ہم مسافر ہیں۔ (موطا امام مالک: 195)
سفر میں ظہر اور عصر ، مغرب اور عشاء کو جمع کرنا جائز ہے۔
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ جب زوال آفتاب سے پہلے سفر کا آغاز کرتے تو نماز ظہر کو عصر تک مؤخر کرتے، پھر ظہر اور عصر دونوں کو ملا کر پڑھتے اور جب سورج ڈھلنے کے وقت سفر شروع کرتے تو نماز ظہر پڑھ کر اپنے سفر پر روانہ ہوتے۔ (صحيح بخاری: 1111)
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ دوران سفر میں ظہر اور عصر کی نماز کو، اسی طرح مغرب اور عشاء کو ملا کر پڑھ لیتے تھے۔ (صحيح بخاری: 1107)