• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنت پر عمل؟

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
السلام علیکم

اہل علم افرا د سوال ہے کہ کون سی سنتوں پر عمل ضروری ہے یعنی جن کو چھوڑنا گناہ ہوگا۔ اس کا کوئی قاعدہ بیان کردیں۔
سنت کیا وہی ہے جو عبادت میں ہے یا دنیاوی معاملات جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انجام دیے ان پر بھی عمل ویسے ہی کرنا ضروری ہے۔اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر ثابت شدہ ارشاد کیا وحی غیر متلو ہوگا۔
کچھ مثالیں دے رہا ہوں تاکہ اپنا سوال واضح کرسکوں۔

ثرید کی تمام کھانوں پر افضلیت (کیا اس پر ایمان رکھنا ضروری ہے کہ ثرید تمام کھانوں میں افضل ہے اور کوئی اس سے اچھا کھانانہیں )
مسواک کی فضیلیت(اگر موجودہ دور میں اس سے بہتر ذرائع موجود ہوں تو کیا وہ سنت کے قائم مقام ہوگا مثلاً ٹوتھ پیسٹ اور برش کا استعمال )
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چھنے ہوئے آٹے کی روٹی کا ترک کرنا(آج کل چھنے ہوئے آٹے کا استعمال عام ہے)
بیٹھ کر کھانے کی سنت اور ہاتھ سے کھانا (آج کل ٹیبل کرسی اور چمچوں سے کھانا کی روایت عام ہے )
لباس کو ن سا سنت ہے ہوگا۔ کیونکہ ہر کوئی اپنی ثفاقت کے لحاظ سے لباس پہنتا ہے ۔
غسل میں دیوار سے ہاتھ رگڑ کر صاف کرنا( یہ تو اب بالکل متروک ہوچکاہے)
غسل کے بعد اس جگہ کو چھوڑ کر دوسری جگہ پر پاؤں پر پانی ڈالنا(یہ بھی متروک ہوچکا ہے)

برائے کرم اس بارے جوابات عنایت فرمائیں۔
@اسحاق سلفی
@خضرحیات
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
السلام علیکم
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

اہل علم افرا د سوال ہے کہ کون سی سنتوں پر عمل ضروری ہے یعنی جن کو چھوڑنا گناہ ہوگا۔ اس کا کوئی قاعدہ بیان کردیں۔
محترم بھائی
سنت کا اطلاق دو معنوں میں ہوتا ہے:
1۔ نبی کریم ﷺ کا طریقہ (عموماً احادیث میں یہ مراد ہوتا ہے)
2۔ فقہاء کی بیان کردہ اصطلاحی سنت
دوسری قسم یعنی فقہاء کی بیان کردہ اصطلاحی سنت اسے کہتے ہیں جس کے کرنے پر ثواب ملے اور نہ کرنے پر گناہ نہ ہو۔ اور پہلی قسم یعنی نبی کریم ﷺ کے طریقے اور عمل میں فرائض، واجبات اور سنن و نوافل سب شامل ہیں۔ ان میں گناہ فرائض اور واجبات کے ترک پر ہوتا ہے سنت کے ترک پر نہیں ہوتا۔ البتہ بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ مستقل سنت چھوڑنے والا خلاف مروءۃ کام کرتا ہے اور یہ شفاعت سے محرومی کا سبب ہے۔
سنت کیا وہی ہے جو عبادت میں ہے یا دنیاوی معاملات جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انجام دیے ان پر بھی عمل ویسے ہی کرنا ضروری ہے۔
اصطلاحی سنت (جس کے کرنے پر ثواب ہو اور نہ کرنے پر گناہ نہ ہو) کی پھر آگے دو قسمیں ہیں:
سنت عبادت اور سنت عادت
سنت عبادت وه سنتیں ہیں جن کا تعلق عبادت سے ہے اور جنہیں ثواب حاصل کرنے کے لیے کیا جاتا ہے اور نبی کریم ﷺ بھی اسی لیے کرتے تھے مثلاً نماز، روزے، زکاۃ، صدقے، حج، والدین کے ساتھ حسن سلوک وغیرہ کی سنتیں (فرائض و واجبات سے ہٹ کر صرف سنتیں مراد ہیں)۔
سنت عادت وہ سنتیں ہیں جو نبی کریم ﷺ کے وہ افعال تھے جو آپ کا مزاج اور آپ کی عادت تھے مثلاً کھانے پینے اور لباس وغیرہ کی سنتیں۔ ان میں آپ ﷺ کا عمومی عمل آپ کے پاکیزہ مزاج کی وجہ سے تھا۔ ان پر اس وجہ سے عمل کرنا کہ یہ آپ ﷺ کی پسند اور طریقہ تھا بہرحال باعث ثواب ہے لیکن ترک میں کوئی ملامت اور گناہ نہیں ہے۔
یہ ایک ضابطہ ہے جس کے مطابق مختلف سنتوں کو الگ کر کے دیکھا جا سکتا ہے۔

ثرید کی تمام کھانوں پر افضلیت (کیا اس پر ایمان رکھنا ضروری ہے کہ ثرید تمام کھانوں میں افضل ہے اور کوئی اس سے اچھا کھانانہیں )
یہ عرب کے مزاج کے اعتبار سے ہے کہ وہ ثرید کو سب سے عمدہ کھانا سمجھتے تھے۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد یہ ہے کہ "عائشہ رض کی فضیلت (تمام عورتوں پر) ایسی ہے جیسے ثرید کی فضیلت تمام کھانوں پر۔" یعنی عرب کے مزاج کو دیکھتے ہوئے انہیں حضرت عائشہ رض کا کمال اور افضلیت سمجھائی ہے۔ بعض علماء نے یہ بھی کہا ہے کہ ثرید زیادہ نفع بخش اور کھانے میں آسان وغیرہ ہوتا ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ کسی علاقے میں کوئی اور کھانا اس سے بہتر نہیں سمجھا جا سکتا۔

مسواک کی فضیلیت(اگر موجودہ دور میں اس سے بہتر ذرائع موجود ہوں تو کیا وہ سنت کے قائم مقام ہوگا مثلاً ٹوتھ پیسٹ اور برش کا استعمال )
مسواک کے فعل میں دو سنتیں ہیں۔ ایک دانت صاف کرنے کی سنت جو کہ سنت عبادت بھی ہے (کہ اس سے طہارت حاصل ہوتی ہے اور دوسروں کو اذیت سے بھی حفاظت رہتی ہے) اور دوسری مسواک کا استعمال۔ اصل حکم پہلی چیز کا ہے چاہے وہ ٹوتھ برش سے ہو یا کسی بھی چیز سے اور مسواک کا استعمال سنن عادیہ میں سے ہے جس پر آپ ﷺ کی اتباع کا ثواب ہے۔ اور یہ وہ ثواب ہے جو مختلف احادیث میں مذکور ہے۔
ویسے حقیقت یہ ہے کہ موجودہ دور میں کوئی ذریعہ بھی مسواک سے بہتر نہیں ہے۔ پہلے بیکنگ سوڈے کو عمدہ کہتے تھے، پھر اسے برا کہنا شروع کر دیا۔ ڈاکٹروں اور سائنسدانوں کی تحقیقات بدلتی رہتی ہیں۔ مسواک صدیوں پہلے بھی فائدہ دیتی تھی اور آج بھی دیتی ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چھنے ہوئے آٹے کی روٹی کا ترک کرنا(آج کل چھنے ہوئے آٹے کا استعمال عام ہے)
یہ سنن عادیہ (سنت عادت) میں سے ہے۔ آپ ﷺ کو یہ مرغوب تھا۔

یہ چند مثالیں ہیں جن پر میں اکتفاء کر رہا ہوں۔ ان کی روشنی میں ہر سنت کو دیکھا جا سکتا ہے اور جہاں سمجھ نہ آئے وہاں علماء کرام سے معلوم کیا جا سکتا ہے۔
 
Top