• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنۃ اور عام کے درمیان فرق

بیبرس

رکن
شمولیت
جون 24، 2014
پیغامات
132
ری ایکشن اسکور
69
پوائنٹ
43
سنۃ اور عام کے درمیان فرق


یہ واقعی عجیب چیز ہے
سنۃ (سال) اور عام(سال) کے درمیان کیا فرق ہے

اللہ رب العزت نے فرمایا:
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِ فَلَبِثَ فِيهِمْ أَلْفَ سَنَةٍ إِلَّا خَمْسِينَ عَامًا

(سورة العنكبوت )..

اللہ رب العزت یہ بھی کہہ سکتے تھے۔
تسعمائة و خمسون سنة ..!

ایسا کیوں کہا؟؟؟؟

کیونکہ سنۃ لفظ کا اطلاق سختی اور مشقت بھرے دنوں پر ہوتا ہے ..!!

اللہ رب العزت نے دوسری جگہ فرمایا:
تَزْرَعُونَ سَبْعَ سِنِينَ دَأَبًا(سورة يوسف )

جبکہ عام کا لفظ آسانی آسائش و نعمت بھرے دنوں پر بولا جاتا ہے۔

اللہ رب العزت نے فرمایا:
ثُمَّ يَأْتِي مِنْ بَعْدِ ذَٰلِكَ عَامٌ فِيهِ يُغَاثُ النَّاسُ وَفِيهِ يَعْصِرُونَ(سورة يوسف )

اسی طرح سیدنا نوح علیہ السلام 1000 سال (سنۃ) اپنی قوم میں ان کی بدبختی اعراض اور شقاوت کا سامنا کرتے رہے سوائے 50 سال (عام)......

یہاں سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ جب کسی کو دعا دی جائے تو اس کیلئے یہ الفاظ استعمال ہوتے ہیں

" كل عام و أنتم بخير"

ایسا نہیں کہا جاتا:
" كل سنة و أنتم طيبون "

جو کوئی بھی علم سیکھنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ قرآن کا مطالعہ کرے اور اس کے معانی میں تدبر کرے۔۔۔۔
اللهم إجعل القرآن العظيم ربيع قلوبنا و نور صدورنا وجلاء لهمومنا و ذهابا لأحزاننا ..اللهم ذكرنا منه ما نسينا و علمنا منه ما جهلنا و ارزقنا تلاوته آناء الليل و أطراف النهار على الوجه الذي يرضيك عنا ...آمين ..
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
اللہ رب العزت نے دوسری جگہ فرمایا:
تَزْرَعُونَ سَبْعَ سِنِينَ دَأَبًا(سورة يوسف )
جن سات سالوں کا ادھر ذکر کیا گیا ہے وہ تنگی کےنہیں بلکہ آسانی کے سال تھے ۔۔۔۔جو خواب میں موٹی گایوں کی صورت پیش کیے گئے


اسی طرح سیدنا نوح علیہ السلام 1000 سال (سنۃ) اپنی قوم میں ان کی بدبختی اعراض اور شقاوت کا سامنا کرتے رہے سوائے 50 سال (عام)......
کیا آپ کی عبارت کی مراد یہ ہے کہ حضرت نوح کل 1000 سال اپنی قوم میں ٹہرے جن میں سے 950 سال سختی کے اور 50 آسانی کے تھے ۔۔۔اگر ایسا ہے تو آپ کا یہ بیان قرآن کی صریح عبارت کے خلاف ہے ۔۔۔قرآن کے مطابق حضرت نوح کی کل نبوی عمر 950 سال تھی۔
 
Top