سنۃ اور عام کے درمیان فرق
یہ واقعی عجیب چیز ہے
سنۃ (سال) اور عام(سال) کے درمیان کیا فرق ہے
اللہ رب العزت نے فرمایا:
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِ فَلَبِثَ فِيهِمْ أَلْفَ سَنَةٍ إِلَّا خَمْسِينَ عَامًا
(سورة العنكبوت )..
اللہ رب العزت یہ بھی کہہ سکتے تھے۔
تسعمائة و خمسون سنة ..!
ایسا کیوں کہا؟؟؟؟
کیونکہ سنۃ لفظ کا اطلاق سختی اور مشقت بھرے دنوں پر ہوتا ہے ..!!
اللہ رب العزت نے دوسری جگہ فرمایا:
تَزْرَعُونَ سَبْعَ سِنِينَ دَأَبًا(سورة يوسف )
جبکہ عام کا لفظ آسانی آسائش و نعمت بھرے دنوں پر بولا جاتا ہے۔
اللہ رب العزت نے فرمایا:
ثُمَّ يَأْتِي مِنْ بَعْدِ ذَٰلِكَ عَامٌ فِيهِ يُغَاثُ النَّاسُ وَفِيهِ يَعْصِرُونَ(سورة يوسف )
اسی طرح سیدنا نوح علیہ السلام 1000 سال (سنۃ) اپنی قوم میں ان کی بدبختی اعراض اور شقاوت کا سامنا کرتے رہے سوائے 50 سال (عام)......
یہاں سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ جب کسی کو دعا دی جائے تو اس کیلئے یہ الفاظ استعمال ہوتے ہیں
" كل عام و أنتم بخير"
ایسا نہیں کہا جاتا:
" كل سنة و أنتم طيبون "
جو کوئی بھی علم سیکھنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ قرآن کا مطالعہ کرے اور اس کے معانی میں تدبر کرے۔۔۔۔
اللهم إجعل القرآن العظيم ربيع قلوبنا و نور صدورنا وجلاء لهمومنا و ذهابا لأحزاننا ..اللهم ذكرنا منه ما نسينا و علمنا منه ما جهلنا و ارزقنا تلاوته آناء الليل و أطراف النهار على الوجه الذي يرضيك عنا ...آمين ..