اس حدیث میں بے خبری (سوئے رہنے یا گھر میں موجود ہی نہ ہونے) کے دوارن گھر میں آگ لگنے کے واقعات سے بچنے کے لئے حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے (اس وقت کی) ایک اہم وجہ کی طرف نشاندہی کی گئی ہے کہ سونے سے قبل چراغ بجھا دیا کرو۔
اس حدیث میں اصل ہدایت ”سونے سو قبل چراغ بجھا دو“ نہیں ہے۔ بلکہ اس ہدایت مطلوب و مقصود یہ ہے کہ سونے (یا گھر کو اَن اٹینڈڈ چھوڑنے) سے قبل آگ لگنے کے تمام ممکنہ امکانات کے پیش نظر حتی المقدورحفاظتی اقدامات کرلئے جائیں۔ تب یہ حفاظتی اقدامات صرف چراغ بجھانے تک محدود تھے۔ جبکہ آج فائر سیفٹی کے ضمن میں بہت سے نکات پیش نظر رکھا جاتا ہے۔ جیسے:
١۔ سونے سے قبل یا گھر سے باہر جانے سے قبل شعلہ کے ساتھ جلنے والے تمام آلات( مثلاً چولہا، اووَن، آتشدان، گیزر، ہیٹر وغیرہ) کو بجھا دیا جائے، جن کی ضرورت نہ ہو۔
٢۔ کھلے شعلے کے علاوہ بھی آگ لگنے کے امکانات ہیں۔ جیسے اگر ماچس کی ڈبیا، گرم چولھے کے پاس ہو، مچھر بھگانے والا والا
کوائل، اگر بتی وغیرہ اگر سونے کے دوران جلا رکھنا لازمی ہو تو اس بات کا خیال رکھا جائے کہ کہیں ہوا سے یہ اڑ کر یہ کہیں بستر وغیرہ پر گر کر جلنے کا سبب نہ بنے۔ لہذا انہیں احتیاط کے ساتھ اس طرح اور ایسی جگہ رکھا جائے کہ اس سے آگ لگنے کے امکانات ختم ہوجائیں۔
٣۔ اسی طرح سرد ترین موسم میں سونے سے قبل نہ تو ہیٹر بند کیا جاسکتا ہے، نہ گیزر اور نہ ہی آتشدان وغیرہ۔ لہٰذا اس بات کو یقینی بنا لیا جائے کہ ان آلات میں نقص کے سبب بے خبری میں آگ نہ لگ سکے۔ گیس سے جلنے والے آلات ایسی جگہ ہوں کہ اگر ان کا شعلہ بجھ بھی جائے تو گیس کا اخراج بند کمرے میں جمع نہ ہوسکے۔ گیس کے ہیٹر اور آتشدان کے ساتھ چمنی وغیرہ کا اہتمام ہو۔ تاکہ جلتے ہوئے ایندھنی گیس سے نکلنے والا کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کمرے سے باہر نکلتا رہے۔ یا بجھ جانے کی صورت میں خود یہ ایندھنی گیس بھی کمرے میں جمع ہونے کی بجائے باہر نکلتا رہے۔
٤۔ بجلی یا گیس سے چلنے والے ہیٹرز اور گیزرز جیسے آلات نقص کی صورت میں آٹومیٹک بند ہونے والے ہوں تو بہتر ہے