• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سورۃ الانعام آیت 38

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,094
پوائنٹ
1,155
وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا طَائِرٍ يَطِيرُ بِجَنَاحَيْهِ إِلَّا أُمَمٌ أَمْثَالُكُمْ ۚ مَا فَرَّطْنَا فِي الْكِتَابِ مِنْ شَيْءٍ ۚ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّهِمْ يُحْشَرُونَ
There is not a moving (living) creature on earth, nor a bird that flies with its two wings, but are communities like you. We have neglected nothing in the Book, then unto their Lord they (all) shall be gathered.
اور زمین پر چلنے والا کوئی جانور اور اپنے دونوں پروں سے اڑنے والا کوئی پرندہ ایسا نہیں جو تمہاری طرح (الگ) امت نہ ہو، ہم نے کتاب میں کوئی چیز نہیں چھوڑی (جس کا ذکر نہ کیا ہو)، پھر وہ سب اپنے رب کی طرف اکٹھے کیے جائیں گے۔
[Al-Quran 6:38]
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
یعنی انھیں بھی اللہ نے اسی طرح پیدا فرمایا جس طرح تمہیں پیدا کیا، اسی طرح انھیں روزی دیتا ہے جس طرح تمہیں دیتا ہے اور تمہاری ہی طرح وہ بھی اس کی قدرت و علم کے تحت داخل ہیں۔
کتاب دفتر سے مراد لوح محفوظ ہے۔ یعنی وہاں ہرچیز درج ہے یا مراد قرآن ہے جس میں اجمالاً یا تفصیلاً دین کے ہر معاملے پر روشنی ڈالی گئی ہے، جیسے دوسرے مقام پر فرمایا (ۭوَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْكِتٰبَ تِبْيَانًا لِّكُلِّ شَيْءٍ وَّهُدًى وَّرَحْمَةً وَّبُشْرٰى لِلْمُسْلِمِيْنَ) 16۔ النحل:89) (ہم نے آپ پر ایسی کتاب اتاری ہے جس میں ہرچیز کا بیان ہے)۔ یہاں پر سیاق کے لحاظ سے پہلا معنی اقرب ہے۔
یعنی تمام مذکورہ گروہ اکٹھے کئے جائیں گے۔ اس سے علماء کے ایک گروہ نے استدلال (ثبوت) کیا ہے، جس طرح تمام انسانوں کو زندہ کر کے ان کا حساب کتاب لیا جائے گا، جانوروں اور دیگر تمام مخلوقات کو بھی زندہ کرکے ان کا حساب کتاب بھی ہوگا، جس طرح ایک حدیث میں بھی نبی نے فرمایا، کسی سینگ والی بکری نے اگر بغیر سینگ والی بکری پر کوئی زیادتی کی ہوگی تو قیامت والے دن سینگ والی بکری سے بدلہ لیا جائے گا۔(صحیح مسلم ) بعض علماء نے حشر سے مراد صرف موت لی ہے یعنی سب کو موت آئے گی اور بعض علماء نے کہا ہے کہ یہاں حشر سے مراد کفار کا حشر ہے اور درمیان میں مزید جو باتیں آئی ہیں وہ جملہ معترضہ کے طور پر ہیں اور حدیث مذکور جس میں بکری سے بدلہ لیے جانے کا ذکر ہے بطور تمثیل ہے جس سے مقصد قیامت کے حساب و کتاب کی اہمیت و عظمت کو واضح کرنا ہے یا یہ کہ حیوانات میں سے صرف ظالم اور مظلوم کو زندہ کر کے ظالم سے مظلوم کو بدلہ دلا دیا جائے گا پھر دونوں معدوم کر دئیے جائیں گے۔( فتح القدیر) وغیرو اس کی تائید بعض احادیث سے بھی ہوتی ہے۔
"تفسیر احسن البیان"
 
Top