• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سوشل سیکیورٹی کے تحت رجسٹرڈ افراد کی فوری مدد کی جائے: شاہی فرمان

حسن شبیر

مشہور رکن
شمولیت
مئی 18، 2013
پیغامات
802
ری ایکشن اسکور
1,834
پوائنٹ
196
العربیہ ڈاٹ نیٹ
سعودی عرب کے فرمانروا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز السعود نے 1۔4 ارب سعودی ریال [373 ملین امریکی ڈالر] ملک کے سوشل سیکیورٹی سسٹم کے تحت رجسٹر خاندانوں میں فوری طور پر تقسیم کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس امر کا اظہار سعودی عرب میں سماجی امور کے وزیر ڈاکٹر یوسف بن احمد العثيمين نے اتوار کے روز ایک بیان میں کیا۔ سرکاری خبر رساں ادارے 'ایس پی اے' کہ سوشل سیکیورٹی سسٹم کے تحت جو لوگ فائدہ اٹھا سکتے ہیں ان میں بزرگ شہری، بیوائیں، بچوں کی کفالت کرنے والی مائیں اور یتامی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سوشل سیکیورٹی سسٹم کے تحت رجسٹرڈ خاندانوں کی رمضان المبارک کے دوران ضررویات کی تکمیل بنانا لازمی امر ہے۔ ایس پی اے کے مطابق سعودی فرمانروا تمام شہریوں، بالخصوص نادار طبقوں کی تمام ضروریات پوری کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے حکم دیا ہے کہ مستحق افراد کے اکاونٹس میں طے شدہ رقم 72 گھنٹوں میں منتقل کی جائے تاکہ ایسے افراد رمضان المبارک کے دوران اپنی ضروریات باعزت طریقے سے پوری کر سکیں.
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

بھائی یہ سوشل سکیورٹی ایک ادارہ ہوتا ھے جسے عربی میں "بیت المال" کہتے ہیں۔ انگلش ممالک میں یہاں ٹیکس اکٹھا ہوتا ھے یعنی جو لوگ ٹیکس دیتے ہیں اور جو کام نہیں کرتے، بچے، بیمار، بوڑھے، ان کو یہاں سے ان کی زندگی کے لئے خرچہ ملتا ھے۔ اور عرب ممالک میں یہاں زکٰوۃ اکٹھی ہوتی ھے یا اور بھی کوئی ذرائے سے رقم یہاں اکٹھی ہوتی ھے تو اس سے غریب لوگوں کی مدد کی جاتی ھے مگر ان پر جو وہاں کے شہری ہیں۔ جو کام کرنے ویزہ پر گئے ہوئے ہیں ان کے لئے اس میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔

والسلام
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
السلام علیکم

بھائی یہ سوشل سکیورٹی ایک ادارہ ہوتا ھے جسے عربی میں "بیت المال" کہتے ہیں۔ انگلش ممالک میں یہاں ٹیکس اکٹھا ہوتا ھے یعنی جو لوگ ٹیکس دیتے ہیں اور جو کام نہیں کرتے، بچے، بیمار، بوڑھے، ان کو یہاں سے ان کی زندگی کے لئے خرچہ ملتا ھے۔ اور عرب ممالک میں یہاں زکٰوۃ اکٹھی ہوتی ھے یا اور بھی کوئی ذرائے سے رقم یہاں اکٹھی ہوتی ھے تو اس سے غریب لوگوں کی مدد کی جاتی ھے مگر ان پر جو وہاں کے شہری ہیں۔ جو کام کرنے ویزہ پر گئے ہوئے ہیں ان کے لئے اس میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔

والسلام
متفق!

حالانکہ اسلام میں رفاہِ عامہ کا جو تصور ہے اس میں ملکی، غیر ملکی کی تقسیم نہیں ہے۔ ایک مسلمان خواہ وہ رہائشی یا بدیسی ہو، برابر کا حقدار ہے، فرمانِ باری ہے:
﴿ إِنَّ الَّذينَ كَفَر‌وا وَيَصُدّونَ عَن سَبيلِ اللَّـهِ وَالمَسجِدِ الحَر‌امِ الَّذى جَعَلنـٰهُ لِلنّاسِ سَواءً العـٰكِفُ فيهِ وَالبادِ ۚ ... ٢٥ ﴾ ... سورة الحج
’’جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راه سے روکنے لگے اور اس حرمت والی مسجد سے بھی جسے ہم نے تمام لوگوں کے لئے مساوی کر دیا ہے وہیں کے رہنے والے ہوں یا باہر کے ہوں۔‘‘

مسلمان تو مسلمان ایک غیر مسلم بھی ضرورت مند ہو تو بیت المال سے اس کیلئے بھی رقم مقرر کی جا سکتی ہے۔ جیسے سیدنا عمر﷜ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک بوڑھے ضرورت مند یہودی کو دیکھا تو یہ کہتے ہوئے اس کیلئے بھی بیت المال سے رقم مقرر کردی کہ ’’تمہاری جوانی میں ہم نے تم سے جزیہ لیا اب تمہیں بوڑھے ہونے پر ہم تمہاری مدد کریں گے۔ (مفہوم)‘‘

بلکہ مسافروں کیلئے کتاب وسنت میں الگ سے احکامات ہیں، اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ وصدقات اور غنائم وغیرہ میں انہیں الگ سے ایک مد کے طور پر ذکر کیا ہے، خواہ اپنے علاقوں میں وہ مالدار ہی کیوں نہ ہوں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں کما حقہ کتاب وسنت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں!
 
Top