• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سپین: مسجد قرطبہ کو چرچ کے حوالے نہ کیا جائے

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
سپین: مسجد قرطبہ کو چرچ کے حوالے نہ کیا جائے
سپین کے اندلس میں موجود مسجد قرطبہ کو اسلامی فن تعمیر کا شاہکار تسلیم کیا جاتا ہے

سپین کی معروف عمارت مسجد قرطبہ جسے مشترکہ طور پر مسجد اور گرجا گھر کہا جاتا ہے، ان دنوں تنازعے کا باعث بنی ہوئی ہے۔ اس کے متعلق لاکھوں افراد نے آن لائن پیٹیشن داخل کی ہے کہ قرطبہ کا یہ گرجا گھر کیتھولک چرچ کی ملکیت نہ بنایا جائے۔

سپین کے شہر قرطبہ میں واقع مسجد قرطبہ کو اسلامی فنِ تعمیر کا شاہکار تسلیم کیا جاتا ہے، اور یہ دنیا کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک ہے۔

واضح رہے کہ یہ عمارت تیرھویں صدی عیسوی سے قبل مسجد ہوا کرتی تھی۔ اس کی تعمیر آٹھویں صدی میں مسلم حکمرانوں نے کی تھی جو اس زمانے میں سپین کے اس حصے پر حکمراں تھے جسے آج اندلوسیا کہا جاتا ہے۔

اس عمارت کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے مرکز میں ایک گرجا گھر واقع ہے جس کی تعمیر پندرھویں اور سولھویں صدی میں کیتھولک مسیحی برادری نے کی تھی۔ آج اس میں روزانہ مسیحی عبادت ہوتی ہے۔

ابھی یہ عمارت کسی کی ملکیت نہیں ہے، تاہم سپین کا چرچ اس کے انتظام و انصرام کا ذمہ دار ہے اور ملک کے قانون کے تحت یہ تاریخی عمارت آئندہ دو برسوں میں چرچ کی ملکیت بن جائے گی۔

تقریباً سوا تین لاکھ افراد نے آن لائن عرضی میں درخواست کی ہے کہ اس فیصلے کو روک دیا جائے۔

سپین کی ایک شہری مارٹا جیمنیز نے کہا کہ 'اس کے بعد یہ عمارت صرف کیتھیڈرل رہ جائے گی، اور اس کے ساتھ منسلک مسجد کا نام ہٹا دیا جائے گا۔ ہمارے خیال میں یہ تاریخ اور اس عمارت کی یادگار کے ساتھ زیادتی ہوگی۔'

سپین کا کیتھولک چرچ اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ یہاں مسجد ہوا کرتی تھی، لیکن یہ عمارت اب صدیوں سے کیتھیڈرل ہے۔ چرچ کا کہنا ہے کہ اس عمارت کے اس کی ملکیت بننے پر جو تنقید ہو رہی ہے، وہ انصاف پر مبنی نہیں ہے۔

ایک پادری نے کہا کہ 'اس عمارت کی اسلامی تاریخ کو مٹانا ناممکن ہے، یہ قرطبہ اور سپین کی تاریخ کی علامت ہے۔'

دنیا بھر سے اس میں لاکھوں کی تعداد میں سیاح آتے ہیں اور بی بی سی کے ٹام بریج کا کہنا ہے کہ سیاحوں کے لیے اس عمارت میں دلچسپی اس بات میں پنہاں ہے کہ یہ عمارت بیک وقت مسجد بھی ہے اور گرجا گھر بھی۔

یہاں ہر سال 14 لاکھ سیاح آتے ہیں۔
 
Top