القول السدید
رکن
- شمولیت
- اگست 30، 2012
- پیغامات
- 348
- ری ایکشن اسکور
- 970
- پوائنٹ
- 91
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاۃ
اب کیا کہیں گے ہمارے مدنی بھائی طالبان کمانڈر کے اس بیان کے متعلق؟؟؟
لگائیں گے فتوی ، جیسا امیر جماعت الدعوۃ پر جھوٹے فتوی لگائے تھے؟؟؟
اب کیا کہیں گے ہمارے مدنی بھائی طالبان کمانڈر کے اس بیان کے متعلق؟؟؟
لگائیں گے فتوی ، جیسا امیر جماعت الدعوۃ پر جھوٹے فتوی لگائے تھے؟؟؟
اسلام آباد: افغان طالبان ایک دہائی پر محیط جنگ کے خاتمے کیلیے سیاسی حل پر غور کر رہے ہیں۔
سینیئر طالبان رہنما ملا آغا جان معتصم نے ’ایکسپریس ٹریبیون‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم اپنے مقاصد کے حصول کیلیے سیاسی تحریک ضرور شروع کرینگے اور سیاسی جماعت کے باقاعدہ اعلان کیلیے مناسب وقت کا انتظار کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایسے طالبان رہنما جن کے نام اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ سے نکال دیے گئے ہیں سیاسی عمل میں اہم کردار ادا کرینگے۔
انہوں نے ہمسایہ ممالک اور علاقائی طاقتوں کی دخل اندازی کے باعث 2014ء کے بعد خانہ جنگی کے خدشہ کا بھی اظہار کیا۔ ملا آغا خان معتصم طالبان دور میں وزیر تھے۔ 2010ء میں کراچی میں ان پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا، آج کل وہ ترکی میں مقیم ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ طالبان جنگ سے تھک چکے ہیں اور اب امن چاہتے ہیں، ان کی طرف سے سیاسی تحریک کا آغاز مثبت قدم ہوگا۔