• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ پر تنقید کرنے والے کو’’ابن عمر‘‘کا جواب

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,870
پوائنٹ
157
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ پر تنقید کرنے والے کو’’ابن عمر‘‘کا جواب

قَالَ : يَا ابْنَ عُمَرَ إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ شَيْءٍ فَحَدِّثْنِي هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ عُثْمَانَ فَرَّ يَوْمَ أُحُدٍ؟ قَالَ : نَعَمْ، قَالَ : تَعْلَمُ أَنَّهُ تَغَيَّبَ عَنْ بَدْرٍ وَلَمْ يَشْهَدْ، قَالَ : نَعَمْ، قَالَ : تَعْلَمُ أَنَّهُ تَغَيَّبَ عَنْ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ فَلَمْ يَشْهَدْهَا، قَالَ : نَعَمْ، قَالَ : اللَّهُ أَكْبَرُ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ : تَعَالَ أُبَيِّنْ لَكَ أَمَّا فِرَارُهُ يَوْمَ أُحُدٍ فَأَشْهَدُ أَنَّ اللَّهَ عَفَا عَنْهُ وَغَفَرَ لَهُ، وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَدْرٍ فَإِنَّهُ كَانَتْ تَحْتَهُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَكَانَتْ مَرِيضَةً، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : " إِنَّ لَكَ أَجْرَ رَجُلٍ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا وَسَهْمَهُ "، وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ فَلَوْ كَانَ أَحَدٌ أَعَزَّ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْ عُثْمَانَ لَبَعَثَهُ مَكَانَهُ " فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عُثْمَانَ وَكَانَتْ بَيْعَةُ الرِّضْوَانِ بَعْدَ مَا ذَهَبَ عُثْمَانُ إِلَى مَكَّةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : " بِيَدِهِ الْيُمْنَى هَذِهِ يَدُ عُثْمَانَ فَضَرَبَ بِهَا عَلَى يَدِهِ، فَقَالَ : هَذِهِ لِعُثْمَانَ " فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ : اذْهَبْ بِهَا الْآنَ مَعَكَ
صحیح روایت ہےکہ ایک شخص نےسیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ پر تنقید کی اور کہا کہ وہ جنگ احد میں بھاگ گئے تھےیہ سن کر ابن عمر نے کہا:
’’اللہ تعالیٰ نے ان کی یہ لغزش معاف کردی تھی‘‘
معترض نے کہا:’’عثمان بدر میں شریک نہیں ہوئے تھے‘‘
سیدنا ابن عمر نے کہا:’’نبی کریمﷺنے سیدنا عثمان کو اپنی بیٹی کی تیمارداری کے لیےپیچھے چھوڑ دیا اورمال غنیمت میں ان کو حصہ بھی دیا تھا‘‘
مخالف نے پھر کہا:سیدنا عثمان نے بیعت رضوان میں شرکت نہیں کی تھی‘‘
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’بیعت رضوان سیدنا عثمان ہی کی وجہ سے ہی عمل میں آئی تھی نبی کریمﷺنے سیدنا عثمان کی جگہ بیعت کرتے وقت اپنا ہاتھ استعمال کیا تھا اور آپ کا ہاتھ عثمان کے ہاتھ سے بہتر تھا‘‘
(صحیح البخاری،کتاب فضائل اصحاب النبیﷺ،باب مناقب عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ،ح:3699)
 
Top