• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سیدنا یزید رحمہ اللہ اتنی شدید محبت کے باوجود کیسے حسین رضی اللہ عنہ کے قاتل بن سکتے ہیں؟

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
559
ری ایکشن اسکور
174
پوائنٹ
77
سیدنا یزید رحمہ اللہ اتنی شدید محبت کے باوجود کیسے حسین رضی اللہ عنہ کے قاتل بن سکتے ہیں؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

أمیر المؤمنین یزید رحمہ اللہ اتنی شدید محبت کے باوجود کیسے حسین رضی اللہ عنہ کے قاتل بن سکتے ہیں، لمحہ فکریہ ہے ان محققین کے لئے جو بلا دلیل تہمت و بہتان کے داعی ہیں،

شیخ الإسلام إبن تیمیہ رحمہ اللہ جامع المسائل ۲۶۱/۶ میں فرماتے ہیں:

وكان يزيد لو يجتمع بالحسين من أحرص الناس على إكرامه و تعظيمه و رعاية حقه و لم يكن في المسلمين عنده أجل من الحسين،

پھر آگے فرماتے ہیں:
و يزيد لم يأمر بقتل الحسين ولكن أمر بدفعه عن منازعته في الملك،

پھر آگے فرماتے ہیں:
قد روي البخاري في صحيحه عن عبدالله بن عمر أن النبي قال: أول جيش الخ
وأول جيش غزاها كان أميرهم يزيد غزاها في خلافة أبيه معاوية.


خلاصہ کلام :
یزید رحمہ اللہ حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ سب سے زیادہ محبت کرنے والے تھے، یزید رحمہ اللہ کا سب سے زیادہ اہل بیت کے ساتھ تعلق، محبت اور احترام کا رشتہ تھا، اور یزید رحمہ اللہ حسین رضی اللہ عنہ کو سب سے ارفع مقام پر ماننے والے تھے، نہ یزید رحمہ اللہ حسین رضی اللہ عنہ کے قاتل تھے، اور نہ انہوں اس کا امر دیا تھا، اور نہ اس پر وہ خوش تھے، اور اس کے گواہ حسین رضی اللہ عنہ کے اقرباء و اولاد تھے۔

اب ہم ان کی اولاد کی مانیں یا ان روافض و نیم روافض کی مانیں، شہید کی اولاد محبت اور اعتدال پر مبنی بیانات دے رہے ہیں، اور رواfض کی ناخلف اولاد انہیں قاتل بنانے پر تلے ہوئے ہیں۔

اور اس کلام کے آخر میں شیخ الإسلام إمام إبن تیمیہ رحمہ اللہ حدیث قسطنطنیہ کا مصداق یزید کو قرار دیتے ہیں جن کے لیے رسول اللہ نے مغفرت کی بشارت دی ہے۔

نصیب نصیب کی بات ہے، بعض لوگ دونوں سے نہایت محبت کرتے ہیں، دونوں پر قربان ہوتے ہیں، اور یہی لوگ مع الدلائل برحق ہیں،

اور بعض لوگ روافض کے سرکاری وکیل بن کر الزام تراشیاں کرتے ہیں، جو کہ تابعین و صحابہ کے دشمن ہیں، جیسے ہم عرف عام میں نیم رافضی یعنی نام ونہاد سنی کہتے ہیں، اور بعض لوگ فقط غلو کا شکار ہیں، جیسے ہم روافض کہتے ہیں۔

باقی الحمدللہ ہم روافض، نیم روافض کے ہم نوا نہیں، اور نہ ان کی طرح دین کے دشمن ہیں، اور نہ اسے مشن سمجھتے ہیں،

بلکہ یہ یاد رہے، حسین و یزید دونوں ہمارے ہیں، ہم حسین رضی اللہ عنہ کے مقابلے یزید رحمہ اللہ کو کچھ نہیں سمجھتے لیکن یزید رحمہ اللہ کو بہتر اور عظیم تابعی سمجھتے ہیں، جتنی محبت حسین سے ہے اسی طرح محبت یزید سے بھی ہے۔

از قلم : ابو فارس الحمیدی
 
Last edited:
Top