ملک سکندر نسوآنہ
رکن
- شمولیت
- اپریل 05، 2020
- پیغامات
- 107
- ری ایکشن اسکور
- 4
- پوائنٹ
- 54
سید الانبیا محمد رسول اللہ ﷺ کی طرف جھوٹ منسوب کرنے کی سزا جہنم ہے
1= اللؤلؤ والمرجان فيما اتفق عليه الشيخان
صحيح حديث عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: ”لَا تَکْذِبُوْا عَلَيَّ فَإِنَّهٗ مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ فَلْیَلِجِ النَّارَ“۔
صحیح بخاری= 106 ، صحیح مسلم= 2۔
سیّدنا علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ پر جھوٹ نہ بولو، بلاشبہ جس نے مجھ پر جھوٹ بولا وہ جہنم میں داخل ہو گا“۔
تخریج الحدیث: « صحيح مسلم/مُقَدِّمَةٌ، 2. باب فِي التَّحْذِيرِ مِنَ الْكَذِبِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (2)، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى كتاب العلم، باب: اثم من كذب على النبى صلى الله عليه وسلم برقم (106) والترمذى فى ((جامعه)) فى العلم، باب: ما جاء فى تعظيم الكذب على رسول الله صلى الله عليه وسلم برقم (2660) - وفى المناقب، باب: مناقب على بن ابي طالب رضى الله عنه مطولا وقال: هذا حديث حسن صحيح غريب برقم (3715) وابن ماجه فى ((سننه)) فى المقدمة، باب: الـتـغــلـيـظ فى تعمد الكذب على رسول الله صلى الله عليه وسلم برقم (31) انظر ((تحفة الاشراف)) (10087) - وهو فى ((جامع الاصول)) برقم (8200) »
2= اللؤلؤ والمرجان فيما اتفق عليه الشيخان
صحيح حديث انس قال: ”إنه ليمنعنى ان احدثكم حديثا كثيرا ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: من تعمد علي كذبا فليتبوا مقعده من النار“۔
صحیح بخاری= 108، صحیح مسلم= 3۔
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا: مجھے تمہارے سامنے زیادہ احادیث بیان کرنے سے یہ بات روکتی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ”جس نے عمداً مجھ پر جھوٹ بولا وہ آگ میں اپنا ٹھکانا بنا لے“۔
تخریج الحدیث: « صحيح مسلم/مُقَدِّمَةٌ، 2. باب فِي التَّحْذِيرِ مِنَ الْكَذِبِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (3)، صحيح البخاري كِتَاب الْعِلْمِ، 38. بَابُ إِثْمِ مَنْ كَذَبَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (108)، ((التحفة)) برقم (1002) - وهو عند الترمذي فى العلم، باب: ما جاء فى تعظيم الكذب على رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم برقم (2663) بلفظ: ((من كذب على حسبت انه قال: متعمدا فليتبوا مقعده من النار)) - وهو فى جامع الأصول برقم (8205) »
3= اللؤلؤ والمرجان فيما اتفق عليه الشيخان
صحيح حديث عن ابي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم: ”ومن كذب علي متعمدا فليتبوا مقعده من النار“۔
صحیح بخاری= 110 ، صحیح مسلم= 4۔
سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے عمداً مجھ پر جھوٹ بولا وہ آگ میں اپنا ٹھکانا بنا لے“۔
تخریج الحدیث: « صحيح مسلم/مُقَدِّمَةٌ، 2. باب فِي التَّحْذِيرِ مِنَ الْكَذِبِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (4)، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في العلم، باب اثم من كذب علی النبي صلی اللہ علیہ وسلم برقم (110) وفي الادب، باب: من سمي باسماء الانبياء برقم (6197) انظر ((تحفة الاشراف)) (12852) وهو في ((جامع الاصول)) برقم (8205) »
4= اللؤلؤ والمرجان فيما اتفق عليه الشيخان
صحيح حديث المغيرة قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: ”إن كذبا علي ليس ككذب على احد، من كذب علي متعمدا فليتبوا مقعده من النار“
صحیح بخاری= 1291 ، صحیح مسلم= 5۔
سیّدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: ”مجھ پر جھوٹ بولنا اس طرح نہیں جیسے [میرے علاوہ] کسی ایک [عام آدمی] پر جھوٹ بولنا ہے، جس نے جان بوجھ کر مجھ پرجھوٹ بولا وہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لے“۔
تخریج الحدیث: « صحيح مسلم/مُقَدِّمَةٌ، 2. باب فِي التَّحْذِيرِ مِنَ الْكَذِبِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (5)، أخرجه البخاري فى (صحيحه)) فى الجنائز، باب: ما يكره من النياحة على الميت برقم (1291) والمؤلف ((مسلم)) فى ((صحيحه)) فى الجنائز، باب: الميت يعذب ببكاء اهله عليه برقم (2154 و 2155 و 2156) والترمذي فى ((جامعه)) فى الجنائز، باب: ماجاء فى كراهية النوح برقم (1000) - انظر ((تحفة الاشراف)) (11520) وهو فى ((جامع الاصول)) برقم (8206) »
5= صحیح حدیث عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رسول اللّٰه ﷺ: ”بَلِّغُوا عَنِّي وَلَوْ آیَةً، وَحَدِّثُوْا عَنْ بَنِي إِسْرَائِیْلَ وَلَا حَرَجَ، وَمَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهٗ مِنَ النَّارِ“.
صحیح بخاری= 3461۔
سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے بیان کرتے ہیں، رسول اللّٰه ﷺ نے فرمایا: ”میری طرف سے پہنچا دو خواہ ایک آیت ہی ہو، بنی اسرائیل کے واقعات بیان کرو اس میں کوئی حرج نہیں۔اور جو شخص عمداً مجھ پر جھوٹ بولے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے“۔
تخریح الحدیت: « البخاري في الصحیح، کتاب الأنبیاء، باب ما ذکر عن بني إسرائیل، 3/1275، الرقم/3274، وأحمد بن حنبل في المسند، 7006، وابن حبان في الصحیح، 14/149، الرقم/6256 »
6= دو صحابہ کرام سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ اور مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ حدیث بیان کرتے ہیں۔
وهو الاثر المشهور عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من حدث عني بحديث يرى انه كذب فهو احد الكاذبين».
صحیح مسلم= 1۔
یہ حدیث وہی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہ شہرت منقول ہے کہ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”جو شخص مجھ سے حدیث نقل کرے اور وہ خیال کرتا ہو کہ یہ جھوٹ ہے تو وہ خود جھوٹا ہے“۔ [یعنی حدیث وضع کرنے والا ہے]
تخریج الحدیث: « أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي فى ((جامعه)) فى العلم، باب: ماجاء فيمن روى حديثا وهو يرى انه كذب وقال: حديث حسن صحيح برقم (2662) وابن ماجه فى ((سننه)) فى المقدمة، باب: من حديثا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم حديث وهو يرى انه كذب -41 انظر ((تحفة الاشراف)) (11531) وهو فى ((جامع الاصول)) برقم (8206) »
7= حدیث صحیح عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الزُّبَیْرِ رضی الله عنهما، قَالَ: قُلْتُ لِلزُّبَیْرِ العوام: إِنِّي لَا أَسْمَعُکَ تُحَدِّثُ عَنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ کَمَا یُحَدِّثُ فُـلَانٌ وَفُـلَانٌ؟ قَالَ: أَمَا إِنِّي لَمْ أُفَارِقْهُ، وَلٰـکِنْ سَمِعْتُهٗ یَقُوْلُ: ”مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهٗ مِنَ النَّارِ“.
صحیح بخاری= 107۔
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ وہ فرماتے ہیں: میں نے [اپنے والد] زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے عرض کیا: میں نے آپ کو رسول اللہ ﷺ کی حدیث بیان کرتے ہوئے نہیں سنا جیسے کہ فلاں فلاں صحابی بیان کرتا ہے۔ انہوں نے فرمایا: میں نے جب سے اسلام قبول کیا آپ ﷺ سے [ آپ کی وفات تک ] کبھی جدا نہیں ہوا [یعنی میں نے آپ ﷺ سے بہت کچھ سماعت کیا ہے] لیکن میں نے آپ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے [ جس کی وجہ سے روایت حدیث سے اجتناب کرتا ہوں ]: ”جس نے میری طرف جھوٹی بات منسوب کی وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے“۔
تخریج الحدیث: « البخاري في الصحیح، کتاب العلم، باب إثم من کذب علی النبي ﷺ، 1/52، الرقم/107، والشاشي في المسند، 1/98، والقضاعي في مسند الشہاب، 1/325 »
8= حديث صحیح عن اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "حدثوا عني ولا تكذبوا علي، ومن كذب علي متعمدا فقد تبوا مقعده من النار، وحدثوا عن بني إسرائيل ولا حرج".
مسند احمد= 11424۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے حوالے سے تم حدیث بیان کرسکتے ہو، لیکن میری طرف جھوٹی نسبت نہ کرنا کیوں کہ جو شخص میری طرف جان بوجھ کر جھوٹی نسبت کرے، اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہئے اور بنی اسرائیل کے حوالے سے بھی بیان کرسکتے ہو، اس میں کوئی حرج نہیں“۔
تخریج الحدیث: « مسند احمد= 11424۔ حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، صحيح مسلم كِتَاب الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ: 7510 »
9= صحیح الحدیث عن سلمة، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" من يقل علي ما لم اقل فليتبوا مقعده من النار".
صحيح البخاري= 109۔
سیدنا سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ”جو شخص میرے نام سے وہ بات بیان کرے جو میں نے نہیں کہی تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے“۔
تخریج حدیث: « صحيح البخاري كِتَاب الْعِلْمِ کتاب: 38. بَابُ إِثْمِ مَنْ كَذَبَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: حدیث نمبر: 109 ، أحمد بن حنبل في المسند، 4/50، الرقم/16572 »
10= صحیح الحدیث عن عبد الله بن مسعود ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من كذب علي متعمدا، فليتبوا مقعده من النار".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ گھڑا تو اس کو چاہیئے کہ وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے“۔
سنن ابن ماجه= 30۔
تخریج الحدیث: « سنن ابن ماجه كتاب السنة ، 4. بَابُ : التَّغْلِيظِ فِي تَعَمُّدِ الْكَذِبِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: 30، (تحفة الأشراف: 9368)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الفتن 70 (2257)، العلم 8 (2659)، مسند احمد (1/389، 393، 401، 436، 449) (وأولہ: إنکم منصورون....) (صحیح متواتر) »
قال الشيخ الألباني: صحيح ، قال الشيخ زبير على زئي: صحيح۔
11= حدیث حسن عن ابي قتادة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول على هذا المنبر:" إياكم وكثرة الحديث عني، فمن قال علي، فليقل حقا، او صدقا، ومن تقول علي ما لم اقل، فليتبوا مقعده من النار".
سنن ابن ماجه= 35۔
سیدنا ابوقتادۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس منبر پر فرماتے سنا: ”تم مجھ سے زیادہ حدیثیں بیان کرنے سے بچو، اگر کوئی میرے حوالے سے کوئی بات کہے تو وہ صحیح صحیح اور سچ سچ کہے، اور جو شخص گھڑ کر میری طرف ایسی بات منسوب کرے جو میں نے نہیں کہی تو وہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لے“۔
تخریج الحدیث: « سنن ابن ماجه: كتاب السنة، 4. بَابُ : التَّغْلِيظِ فِي تَعَمُّدِ الْكَذِبِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: 35، (تحفة الأشراف: 12130، ومصباح الزجاجة: 15)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/297، 310)، سنن الدارمی/المقدمة 25 (243) (حسن)» : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1753، وتحقیق عوض الشہری، مصباح الزجاجة: 15) »
قال الشيخ الألباني: حسن ، قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن۔
12= صحیح الحدیث عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس، قال: ”إنما كنا نحفظ الحديث، والحديث يحفظ عن ”رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاما إذ ركبتم كل صعب وذلول، فهيهات“۔
صحیح مسلم= 20۔
ابن طاؤس، نے اپنے والد [طاوس] سے، انہوں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ”ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث حفظ کرتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے [مروی] حدیث کی حفاظت کی جاتی تھی مگر جب سے تم لوگوں نے [بغیر تمیز کے] ہر مشکل اور آسان پر سواری شروع کر دی تو یہ [معاملہ] دور ہو گیا“ [یہ بعید ہو گیا کہ ہماری طرح کے محتاط لوگ اس طرح بیان کردہ احادیث کو قبول کریں، پھر یاد رکھیں]
وضاحت: ابنِ عبّاسؓ فرماتے ہیں: ”ہم احادیث یاد کیا کرتے تھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو یاد ہی کرنا چاہیے، چنانچہ جب تم نے ہر اناڑی اور رام (رطب و یابس) کو قبول کر لیا، تو تم راہِ راست سے دور ہٹ گئے (تمھاری احادیث پر ہمیں اعتماد نہیں رہا)“۔
تخریج الحدیث: « صحيح مسلم/المقدمة:20 ، سنن ابن ماجه/كتاب السنة کتاب: 3. بَابُ : التَّوَقِّي فِي الْحَدِيثِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:27، انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (5717) »
13= صحیح الحدیث عن ابى هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "كفى بالمرء كذبا، ان يحدث بكل ما سمع".
صحيح مسلم= 7۔
سیدنا ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات[بلا تحقیق] بیان کر دے“۔
تخریج الحدیث: « صحيح مسلم/مُقَدِّمَةٌ: 3. باب النَّهْىِ عَنِ الْحَدِيثِ بِكُلِّ مَا سَمِعَ:7 ، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) في الادب، باب: فی التشديد فی الكذب برقم (4992) انظر ((التحفة)) برقم (12268) وهو فی ((جامع الاصول)) برقم (8189) »
14= صحیح الحدیث اعن ابي هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يكون في آخر الزمان، دجالون كذابون، ياتونكم من الاحاديث، بما لم تسمعوا انتم، ولا آباؤكم، فإياكم وإياهم، لا يضلونكم، ولا يفتنونكم".
صحيح مسلم= 16۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آخری زمانے میں [ایسے] دجال [فریب کار] کذاب ہوں گے جو تمہارے پاس ایسی احادیث لائیں گے جو تم نے سنی ہوں گی نہ تمہارے آباء نے۔ تم ان سے دور رہنا [کہیں] وہ تمہیں گمراہ نہ کر دیں اور تمہیں فتنے میں نہ ڈال دیں“۔
تخریج الحدیث: « صحيح مسلم /مُقَدِّمَةٌ: 4. باب النَّهْىِ عَنِ الرِّوَايَةِ عَنِ الضُّعَفَاءِ وَالاِحْتِيَاطِ فِي تَحَمُّلِهَا: 16، ((التحفة)) برقم (4612) انظر ((جامع الاصول)) برقم (8193) »
اس موضوع کی احادیث مندرجہ ذیل صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہیں۔
1= سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ۔
2= سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ۔
3= سیدنا اَوس بن اَوس رضی اللہ عنہ۔
4= سیدنا ابوموسی غافقی رضی اللہ عنہ۔
5= سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ۔
6= سیدنا زاہد بن ارقم رضی اللہ عنہ۔
7= سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ۔
8= سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ۔
محدث العصر محمد ناصرالدین البانی رحمہ اللہ اور محدث حافظ زبیرعلی زٸی رحمہ اللہ نے۔
”رسول اللہ ﷺ کی کی طرف جھوٹی حدیث منسوب کرنے والا جہنمی ہے“۔
اس موضوع کی احادیث کو متواتر صحیح قرار دیا ہے۔
حافظ زبیرعلی زٸی رحمہ اللہ مزید لکهتے ہیں کہ۔
متواتر حدیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر جھوٹ بولنے والا شخص جہنمی ہے۔ اس کے باوجود بہت سے لوگ دن رات اپنی تقریروں، تحریروں اور عام گفتگو میں جھوٹی، بے اصل اور مردود روایتیں کثرت سے بیان کرتے رہتے ہیں اور اس سلسلے میں آل تقلید کافی نڈر واقع ہوٸے ہیں بلکہ یوں کہا جاٸے کہ ان کی کتابيں اور تقریریں جھوٹی روایات کا پلندا ہیں۔ تو مبالغہ نہ ہوگا۔
<[ تحقیقی، اصلاحی اور علمی مقالات1= 159 ]>