• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

" سیکولرازم اور الحاد کا بھائی چارہ "

شمولیت
فروری 27، 2025
پیغامات
13
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
5
دنیا میں اقتدار کی کشمکش نے مذاہب کو ایسا بھڑوا دیا کہ علم کی دنیا میں نئی نئی اصطلاحات سامنے آنے لگیں ۔ صلیبی جنگوں ، مغلیہ شہنشاہوں اور سلطنت عثمانیہ کے قیام سے اختتام تک ، اس کے علاوہ ہٹلر و میسولینی کے ڈکٹیٹرازم سے لیکر روس اور چائنہ کے کیمونزم تک جتنی بھی ہلاکتیں ہوئی ہیں اس کے پیچھے مذاہب کا بڑا عمل دخل رہا ہے ۔
لیکن ہزاروں لاکھوں جانوں کے ضیاع کے بعد جب ان صاحبان اقتدار کو دوسرے مذاہب پر ریاستی سطح پر بڑی کامیابیاں میسر نہیں آئیں ۔۔ تو انہوں نے باہمی اتحاد سے ایسے مباحث کو جنم دیا جن کامقصد اسلام کے مخالف جتنے بھی مذاہب تھے سب کو کامیاب کرنا ، انکا اتحاد قائم کرنا۔
دنیا کے تمام مذاہب کو سچ ماننا اوراسلام کے خلاف بولنے کو" روایتی سیکولرازم " بنا دیا ۔ ہمیں سمجھنا چاہیئے کہ حقیقی سیکولرازم آخر کیا تھا ۔۔۔۔ اور اس روایتی سیکولرازم نے کیسے جنم لیا !
" دی آکسفورڈ ڈکشنری " میں لفظ سیکولر کے متعلق درج ہے ۔
" members of the clergy : living in the world and not monastic seclusion, as distinguished from " regular " and " religious "
ترجمہ : اہل کلیسا کا وہ رکن جو دنیا میں رہتا ہو یعنی ( دنیاوی امور اور معاملات میں دلچسپی رکھتا ہو ) اور جو صرف عیسائی خانقاہوں میں عزلت گزیں نہ ہو اور باقائدہ مذہبی زندگی سے امتیاز رکھتا ہو "
دوسری جنگ عظیم کی بد ترین قتل و غارت اور سائنس اور فلسفہ کی عیسائیت یا مذہب پر برتری سے ایک ایسی مشنری ایجاد کی گئی جو عملی طور پر "بنیاد پرست" عیسائیت پر عمل پیرا ہو کر گرجے تک محدود نہ رہے ۔ بلکہ دنیاوی امور میں اتنی مہارت رکھتی ہو کہ فلسفہ و سائنس کی رکاوٹوں کے باوجود " صلیبیت " کا تحفظ یقینی بنا سکے ۔
تاریخی اعتبار سے تو سیکولرازم کی اصطلاح ارتقاء پذیر رہی ہے ۔ صلیبی سیاسی امور ڈائریکٹ پادریوں کے مشوروں سے چلائے جاتے تھے ۔ جیسے سلطنت عثمانیہ کے خلاف رومیوں اور یونانیوں کی بغاوت میں اور عیسائی فرقوں کے اتحاد میں اہل کلیسا کا کردار سب کے سامنے رہا ۔
لیکن آج کا سیکولرازم اس سے بہت مختلف ہے ۔ اہل کلیسا نے اس کے ذریعے سے اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے مقاصد حاصل کیئے ہیں ۔
کہیں پر اقلیت کے نام پر محدود جمہوری حقوق حاصل کئے اور کہیں پر سیکولرازم کے نام پر تبلیغی مشن کے کلی اختیارات حاصل کئے ۔ حقیقی معنوں میں تاریخ نے سیکولرز کو اہل کلیسا کے مفادات کا محافظ ہی بنایا ہے ۔
ہم تاریخ کے ان جھروکوں میں بھی جھانک لیتے ہیں جہاں سے اس ازم کی ابتداء باقائدگی سے ہوئی ۔
ڈاکٹر شاہد فریاد لکھتے ہیں کہ "سیکولرازم کے پہلی بار نظام العمل کا اعلان انگلینڈ میں "جارج جیکب ہالی اوک " کے ذریعے 1846 میں کیا گیا "
بحوالہ انسائیکلوپیڈیا آف امریکانا جلد 24 صفحہ نمبر 510
اسی طرح "انسائیکلوپیڈیا آف بریٹانیکا" کے مطابق " سیکولرازم " کا مفہوم ہے
"A movement in society directed away from other worldliness to life on earth "
ترجمہ : "سماج میں اخرویت سے رخ پھیر کر دنیویت پر توجہ دینے کی ایک تحریک "
صفحہ نمبر 594 ، جلد نمبر 10 ، شیکاگو 1943
یعنی انسانوں کا اخروی زندگی سے ایمان پھیر کر مادیت کی طرف رحجان بنانا ہی اصل میں سیکولرازم ہے ۔
یہ معنی تاریخی اعتبار سے صحیح ترین ہی سمجھا جائے گا ۔ کیونکہ تاریخ نے ایسے مناظر بھی دیکھے ہیں کہ صلیبی سیاستدانوں پر مغربی سائنسدانوں نے ایسی علمی اور منطقی یلغار کی کے یہ لوگ اپنا وہ مقام باقی رکھ نہ سکے جس پر یہ لوگ فخرکیا کرتے تھے ۔ اس لئے ان لوگوں نے اہل کلیسا سے صرف اس حد تک اپنے روابط قائم رکھے کہ انکو حکومتوں میں عبادت کی اجازت میسر تھی ۔ قانون سازیوں میں پادریوں کی رتی برابر عمل داری باقی نہیں رہی ۔
اور سیکولرازم مکمل طور پر دین بیزاری کا نام بن گیا ۔
" انسائیکلوپیڈا آف سوشل سائنسز "
میں اس کی تعریف کچھ یوں کی گئی ہے ۔
if therefore secularism in the philosophical sphere may be interpreted as a revolt against the ological and eventually against meta physical absolutes and universals , the same trend may be charted in the attitudes towards social and political institutions .
یعنی " اگر سیکولرازم کو فلسفیانہ دائرہ میں دیکھیں تو یہ نظریہ الہیات اور ما بعد الطبیعات کے خلاف بغاوت کرتا ہے ۔ اس طرح سیکولرازم سماجی اور سیاسی اداروں کا نئے سرے سے جدول بنانے کیطرف رہنمائی کرتا ہے ۔
جلد نمبر 13 صفحہ نمبر 631
ان تعریفات سے ثابت ہوتا ہے کہ سیکولرازم ایک ایسی تحریک ہے جس کا مقصد ایسے حکومتی نظام کو لانا ہے جو دین و مذہب کے اصول و ضوابط سے قانون سازی نہ کرتا ہو بلکہ دین و مذہب سے آزاد ہو کر قانون سازی کرتا ہو ۔ اور ایسا شخص جو دین و مذہب سے بغاوت کا درس عام کرے ایسے شخص کو سیکولر کہا جاتا ہے ۔۔۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ " سیکولرازم " کو فروغ کس طرح دیا جاتا ہے ۔ اور ایک شخص کو سیکولر کس طرح بنایا جاتا ہے ۔
" انسائکلوپیڈیا آف ریلیجن " میں سیکولرازیشن کو اس طرح بیان کیا گیا ہے۔
The taking over of church property by the secular purposes , Some Times for selfish and unworthy ends, sometimes devoted to charitable and educational purposes . After the 4th century church had steadly accumulated property and by middle ages was large land owners in the many countries . This was temptain to civil rules with empty treasuries and as early as charles martel (8th cent) confiscation were made . Process of Secularization was accelerated in areas that became protestant at time of the reformation. in germany and sweden and in the suppression of monasteries in england
اس عبارت کا مفہوم یہ ہے کہ سیکولر مقاصد کیلئے حکومت چرچ کی جائیداد کو اپنے قبضے میں کرے ، بعض اوقات یہ جائداد خود غرض اور نا اہلیت کی بنا پر لی جا تی ہے اور بعض اوقات ریاست جائیداد کو خیراتی اداروں یا تعلیمی مقاصد کے لئے وقف کرے ۔ چوتھی صدی عیسوی میں چرچ ک پاس بہت سی جائیداد تھی اور قرون وسطیٰ میں بہت ساری زمین چچ کے قبضے میں تھی ، پھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ حکمرانوں کو چرچ سے جائیداد اکٹھی کرنے کی ترغیبات دی گئیں اور اسطرح "چارلس مارٹل " نے آٹھویں صدی عیسوی میں چرچ کی جایداد قرقی اور ضبطی کا کام شروع کیا اور اسی وجہ سے ریاست اور پاپائیت کے درمیان لڑائی جھگڑا شروع ہوا ۔
صفحہ نمبر 700 ، نیو یارک 1967
یعنی کلیسا کو اتنا کمزور کیا گیا کہ پادریوں اور مذہبی لوگوں کا ریاستی امور میں عمل دخل تو دور کی بات غیر مذہبی قانون سازی پر تنقید کی طاقت کو بھی ختم کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی ۔ لیکن سیکولرازم کو فروغ دینے والی مشنری بھی سیکولرازیشن سے ہی تیار کی جاتی رہی ۔ یعنی ایسے افراد جو معاشرے میں بیٹھ کر دینی علوم کی بجائے فنون لطیفہ اور سائنسئ علوم سیکھنے لگیں ۔ اور فطری طور پر وہ دین بیزار ہو جائیں ۔
" دی آکسفورڈ ڈکشنری آف انگلش " میں "سیکولرازئزیشن " کی تعریف کچھ یوں ہے۔
" The giving of a secular or non-sacred character or direction to art studies . the placing of morals on secular basis , the restricting of education to secular subjects"
ترجمہ : یعنی لا دینی بنانے کے عمل سے مراد ہے کہ آرٹ و تعلیم وغیرہ کو لادین یا غیر مقدس بنانے میں کردار ادا کرنا یا ان کو لادین بنانے سے متعلق راہنمائی فراہم کرنا اس کے علاوہ اخلاقیات کو بے دین بنیادوں پر استوار کرنا اور دین کو سیکولر اور بے دین شعبوں تک محدود کرنا ۔
سیکولرازم کو فروغ تب ہی دیا جا سکتا ہے جب سیکولر بنانے کے لئے کوئی پلان ترتیب ہو ۔ جس طرح حکومتیں ریاستیں چرچ کو کنٹرول کرنے لگی اسی طرح طلبہ وطالبات کی بڑی تعداد کو مذہبی تعلیم سے دور کیا جانے لگا ۔ جس کا لازمی نتیجہ ایک سیکولر فرد کی شکل میں یا سیکولر سوسائٹی کی شکل میں سامنے آیا ۔
ہمارے ایک بھائی فرماتے ہیں ! Moderate مسلمانوں کو یورپ میں پوری مذہبی آزادی ہے ۔. وہ آزادی سے وہاں پر مساجد بناتے ہیں۔۔ جس کی وجہ سے وہاں پر اسلام بہت پھیل رہا ہے ۔۔۔ یہ بڑا پن ایک اسلامی جمہوری ملک میں کیوں نہیں دکھایا جاتا ۔۔۔ ؟
" جواب عرض ہے " اسکی سب سے بڑی وجہ سیکولر قوانین ہیں ۔
" سیکولرازم " ایک ایسے سیاسی نظام کو کہا جاتا ہے جس میں ریاست کا قانون مذہب سے بالکل آزاد ہو ۔
اور ایسا شخص جو مذہب کی بجائے " ریاست کے قانون" پر ایمان رکھتا ہو اس شخص کو " سیکولر " کہا جاتا ہے ۔
اور ریاست کے قوانین ، نظام تعلیم اور نظام سیاست سےمذہبی روایات کو نکالنے کے عمل کو " سیکولرازیشن کہتے ہیں ۔ "
سوال : 1 یہ ہے کہ وہ مغربی ممالک جن میں سیکولر قوانین بنائے گئے ہیں کیا وہ قوانین " مسلمانوں کی مرضی " سے بنائے گئے ہیں ؟
سوال : 2 ، کیا ان سیکولر مغربی ممالک میں بھی سیکولرازم کی خلاف ورزیاں نہیں کی جاتی ؟
سوال : 3 اگر کوئی سیکولر ملک ایک قانون بنا دیتا ہے کہ جو مذہب جس طرح چاہے اپنے مذہب میں آزاد تبلیغ کر سکتا ہے کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ اس میں مسلمانوں کے لئے فائدے ہیں ؟
سیکولر ممالک میں یہ سیکولرازم کے ہی مفاسد تھے کہ Terry Jones نامی عیسائی پادری نے امریکہ میں (معاذ اللہ ) 3000 قرآن مجید جلانے کی کیمپین چلائی ۔۔
کیا کسی اسلامی ملک میں کسی مسلمان کو 3000 بائبل جلانے کا اعلان بھی کرتے دیکھا گیا ہے ؟
۔۔
سیکولر ملک فرانس میں " چارلی ہیبڈو " نامی میگزین میں ہر ہفتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ خاکے بنا بنا کر چھاپے جاتے رہے ۔۔
کیا کسی اسلامی ملک میں کسی اسلامی میگزین میں کسی نے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے خاکے ، کسی بدھ مت کے پیشوا کے خاکے ، ہندو اوتاروں کرشن ، کالی ماتا ، گاؤ ماتا وغیرہ کے توہین آمیز خاکے چھاپتے ہوئے دیکھے ہیں ؟
۔۔
سیکولر ملک برطانیہ میں" ٹامی رابنسن " نامی عیسائی صحافی نے " ہاؤس آف لارڈ " کے باہر پیغمبر عالم ، خاتم النبیین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گندی و ننگی گالیاں دی ( معاذ اللہ )
کیا کسی مسلمان پاکستانی نے پارلیمنٹ کے اندر کبھی کسی ہندو رکن کے سامنے ہندوؤں کے خداؤں کی تضحیک کی ہے ؟
۔۔
سیکولر ملک " ہالینڈ " میں ملعون " گیرٹ ویلڈر " نے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کا انعقاد کروایا ۔۔۔اور یورپ سے مسلمانوں کو نکالنے کی ایک بڑی تحریک چلا رکھی ہے ۔۔
کیا کسی مسلمان عالم دین کو پاکستان میں ایسی تحریک چلاتے دیکھا ہے کہ وہ مطالبہ کرتا ہو کہ عیسائیوں اور ہندوؤں کو ملک بدر کر دیا جائے ؟
۔۔
سیکولر قانون کے حامل ملک " برطانیہ " کی سڑکوں میں
" ملحدہ مریم نمازی " ایرانی ہر سال ننگا مارچ کرتی ہے جس میں کئی خواتین برہنہ ہو کر پردہ حیاء اور حجاب جیسی اسلامی تعلیمات کا تمسخر اڑاتی ہے ۔۔
کیا کبھی کسی نے کسی مسلمان خاتون کو کسی اسلامی ملک میں دیکھا ہے کہ وہ کسی بھی غیر مسلم کے لباس کی تضحیک کرتی ہوں ؟
یہ ہے وہ ان سیکولر ممالک کی نام نہاد مذہبی آزادیاں ۔۔۔
جتنا مسلمان وہاں پر دین کا کام کر رہے ہیں وہ بہت ہی عظیم کام ہے ۔۔۔
لیکن! انہی سیکولر ممالک میں خواتین کو حجاب پہننے پر ٹیکس دینا پڑتا ہے !
جبکہ کسی مسلمان ملک میں ایسا نہیں کہ کسی غیر مسلم کو یا عیسائی راہبہ کو انکا روایتی لباس پہننے پر ٹیکس دینا پڑتا ہو ؟ ہے کوئی ایک مثال تو دیجیئے ؟
یہ مسلمان عظیم خدمت دین تو کر رہے ہیں ۔۔۔ لیکن انہی مسلمانوں کی عبادتگاہوں مساجد کے باہر عیسائی تنظیموں کے ممبران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلام کو گالیاں دیتے ہیں ۔۔
کیا کسی اسلامی ملک میں ایسا دیکھا گیا ہے کہ کسی نے معاذ۔ اللہ کسی گرجا گھر کے باہر جلوس نکالا ہو اور ثمہ معاذ اللہ سیدنا مسیح علیہ السلام کے بارے توہیں آمیز اشارہ بھی کیا ہو ؟؟ لفظ بولنا تو دور کی بات ہے ؟
یہ سیکولر ممالک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخوں کو تحفظ دیتے ہیں۔۔
برطانیہ میں ایکس مسلم کے نام سے سوسائٹی گستاخوں کو تحفظ فراہم کرتی ہے ۔۔۔
کینیڈا میں " انثرنیشنل ایتھیسٹ الائنس " گستاخوں کو تحفظ دیتی ہے ۔۔
تسلیمہ نسرین معلونہ ، سلمان رشدی ملعون ، عاصیہ ملعونہ
عاصم سعید ، وقاص گورایہ ، سلمان حیدر جیسے گستاخ ملعونوں کو انہی سیکولر ممالک میں تحفظ فراہم کیا جاتا ہے ۔۔۔
کیا کبھی کسی اسلامی ملک میں ایسے ملحد کو پناہ دیتے دیکھا ہے ؟ جس میں سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی توہین کرنے والے کو تحفظ دیا گیا ہو ؟؟ جبکہ یورپ اور مغربی سیکولر ممالک میں بہت سے ایسے ملحد موجود ہیں جو سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی کھلم کھلا توہین کرتے ہیں ۔۔
۔۔
یورپ میں چرچ اس لئے بکتے ہیں کہ وہاں لوگ ملحد ہو چکے ہیں ۔۔ جب مسلمان ان گرجا گھروں کو خریدتے ہیں اور مساجد بناتے ہیں ۔۔ تو یہی ملحدین ان مساجد کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہیں۔۔ اسکی بے شمار ویڈیوزانٹر نیٹ پر موجود ہیں ۔۔
سیکولر ریاست کا مقصد مذہب کا تحفظ نہیں بلکہ انسانوں کا تحفظ ہوتا ہے ۔۔
اسلامی قانون کے مطابق ۔۔۔
ٹیری جانز ، ٹامی رابنسن اور گیرٹ ویلڈرز ملعونین کی سزا موت ہے ۔۔
جبکہ ان تینوں میں سے دو گستاخ تھوڑی تھوڑی قید کاٹ کر رہا ہو چکے ہیں۔۔
بیشمار ایسے واقعات ہیں ۔۔ ملحدین اپنے ڈائیلاگ میں سب سے زیادہ سیدنا مسیح علیہ السلام کی توہین کرتے ہیں ۔۔
جبکہ بائیبل ایسے شخص کو جو ارتداد اختیار کرے جوڑ جوڑ کاٹ دینے کا حکم دیتی ہے۔ لیکن پورے مغربی سیکولر دور میں ایسا ایک بھی واقعہ نہیں ملتا کہ توہین انبیاء پر اسکو پھانسی دی گئی ہو۔۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں جو مذہبی آزادی دی گئی تھی ویسی مذہبی آزادی کوئی دے ہی نہیں سکتا ۔۔
1: ذمی کو اپنی عبادت کرنے کا حق ہو گا۔
2: ذمی کو نا حق قتل نہیں کیا جائے گا ۔
3: ذمی کے خدا یا مذہب کی توہین نہیں کی جائے گی ۔
4: ذمی کا انسانی بنیادوں پر احترام کیا جائے گا ۔
5: مفتوحہ علاقوں میں ذمیوں کی عبادتگاہوں کو نہیں گرایا جائے گا ۔
6: عورتوں ، بچوں اور بزرگوں کو قتل نہیں کیا جائے گا ۔
7: ذمی سے دنیاوی علوم سیکھے جا سکیں گے ۔
8: ذمیوں کے جگھڑوں میں انکی مذہبی تعلیمات کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا ۔
9: اہل کتاب کی کتابوں کی نہ تکذیب کی جائے گی نہ تصدیق کی جائے گی ۔( اس چیز کے اظہار کی تعلیم ہے کہ اللہ نے جو اپنے انبیاء پر نازل کیا وہ سب حق ہے )
10: ذمی کا مذہب بزور بازو یا تلوار تبدیل نہیں کروایا جائے گا بلکہ دعوت دی جائے گی ۔
جبکہ بعض سیکولر ممالک میں تو عبادت کا حق تک چھینا گیا ۔۔
1: برما سیکولر قانون ہوتے ہوئے بھی مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی ۔
2:چائنہ کے صوبے سانکھیانگ میں مسلمانوں کی مساجد پر پابندیاں لگائی گئیں ۔ مسلمانوں کو اذان دینے پر قتل کیا گیا ۔ ۔
3: روس میں آج بھی اکثر علاقوں میں مسجد بنانے پر مکمل پابندی عائد ہے ۔۔ روسی مسلمان گھروں میں نمازیں ادا کرتے ہیں۔
4: ہندوستان سیکولر جمہوریت کی بعض ریاستوں میں گائے کی قربانی پر مکمل پابندی ہے ۔۔
5: مغربی ممالک کی بہت سی یونیورسٹیوں میں مسلمانوں کو امتیاز کی بنیاد پر ترجیحی داخلہ نہیں دیا جاتا ۔۔
6: مسلمان طالبات کے حجاب اور عزتوں پر حملے کئے جاتے ہیں ۔۔
7: اسلامو فوبیا کا کلچر پرموٹ کیا جاتا ہے ۔۔جس کی وجہ سے نیوزی لینڈ مسجد حملہ جیسے واقعات رونما ہوتے ہیں۔۔
یہی وجہ ہے کہ اہل اسلام ۔۔۔
ان مفاسد سے بچنے کے لیے سیکولر نظام کی تردید کرتے ہیں۔ اہل اسلام پہلے سے آباد شدہ عباتگاہوں کو آباد رکھتے ہیں ۔
لیکن کفر و شرک اور بدعت و الحاد پھیلنے کے سبب نئے عبادتگاہوں کے کھولنے کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔ ۔
کفار جب نئی عبادتگاہیں بناتے ہیں تو انکا بڑا مقصد الحاد کی تعلیم کو عام کرنا ہوتا ہے ۔۔
اس لئے مسلمانوں کا یہ شرعی ، دینی قانونی و آئینی اور۔ جمہوری حق ہے کہ ایسے اسباب کو روکیں جس سے سیکولرازم کو فروغ ملے ۔۔۔ بے لگام مذہبی آزادی ہی سیکولرازم کو فروغ دیتی ہے ۔۔۔ جس سے وہ مندرجہ بالا تمام مفاسد کا معاشرے میں پیدا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور جس کی وجہ سے قتل و غارت گری بڑھتی ہے۔ اور معاشرے میں برائیوں اور بدیوں کے وہ تمام سلسلے عام ہوتے ہیں جن کو دین نے حرام قرار دیا ہوتا ہے ۔
ازقلم : عبدالسلام فیصل
 
Top