ظفر اقبال
مشہور رکن
- شمولیت
- جنوری 22، 2015
- پیغامات
- 282
- ری ایکشن اسکور
- 22
- پوائنٹ
- 104
شادی سے قبل اپنی منگیترسے بات چیت انڈرسٹینڈنگ کے نام پر ایک دھوکہ: (ظفر اقبال ظفر )
میڈیا اور نیٹ کے دور میں بے حیائی اور بے راہ روی کا بڑھتا رجحان اچھے بھلے دینی گھرانو کی نوجوان نسل کو اپنی لپیٹ میں لینے کے لیے آئے روز نئے ہتھکنڈو سے شرم و حیاء کی رہی سہی ساکھ کو تباہ کرنے کے در پہ ہے۔ ہمارا نظام تعلیم و نصاب تعلیم اس اوچھے ہتھکنڈو کی معاونت میں پیش پیش ہے۔ دوسری جانب میڈیا اور اسمارٹ فون کا آزادانہ بچے بچیوں کا استعمال آزاد خیالی کے نام پر اس قدر شیطان خیالی کی صورت اختیار کیے ہوئے ہے کہ کوئی برائی برائی محسوس نہیں ہوتی۔ اور جب لوگ برائی کو برائی محسوس نہ کرنے لگیں اس وقت غضب اہلی اور ذلت و پستی ان کا مقدر بن جاتی ہے اور دل سے ایمان نکل جاتا ہے۔ انسان آئے روز کسی برائی کو وہ معاشرتی ہو یا ثقافتی برائی خیال کیے بغیر اس کے چنگل میں پھنستا چلا جاتا ہے کہ ایمانی غیرت نام کی کوئی چیز اس میں باقی نہیں رہتی اب حیاء ختم ہو گیا جو چاہے کرتا پھرے۔
اس بات کے پیش نظر موجودہ دور میں ایک بڑھتی ہوئی معاشرتی برائیوں میں ایک برائی (اپنی منگیتر سے شادی سے قبل باہم میل جول اور بات چیت کو انڈر سٹیڈنگ) کا نام دے کر ہماری نوجوان نسل کو دھوکہ دینا ہے۔حالانکہ یہ سرا سر بے حیائی اور بے راہ روی کی طرف پیش قدمی ہے جو اگرچہ دیکھتے دیکھتے معیوب خیال نہیں کی جانے لگی۔
مگر حقیقت کبھی حیلوں کی مختاج نہیں ہوتی۔ یاد رکھے جو لوگ اس کو آزاد خیالی کے نام پر اور انڈر سٹینڈنگ کے نام پر جائز اور اپنا حق خیال کرتے ہیں شادی سے قبل اپنی منگیتر سے بات کرنا وہ سرا سر دھوکہ میں ہیں۔کیونکہ اس کے معاشرتی نقصانان پہ اگر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ اس کی وجہ سے خاندانوں میں کتنے مسائل اور معاشرے میں کئی بے حیائی کی داستانیں اور واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں۔ مندرجہ ذیل نقصانات پیش خدمت ہیں۔
1۔شادی سے قبل اپنی منگیتر سے بات چیت کرنا غیر شرعی فعل ہے۔
2۔شادی سے قبل منگیتر سے بات چیت باہم پیار اور محبت بھری باتوں سے شروع ہو کر بے ہودہ اور غیر اخلاقی گفتگو کی نظر ہو جاتا ہے۔
3۔ شادی سے قبل منگیتر سے بات چیت غیر ت کے نام پر قتل کے بڑھتے واقعات کے اسباب میں سے ایک سبب ہے۔
4۔ شادی سے قبل منگیتر سے بات چیت شادی سے قبل گھر سے بھاگ کر خفیہ ملاقاتوں کی صورت اختیار کر جاتا ہے۔
5۔ شادی سے قبل منگیتر سے بات چیت ایک دوسری کی ماضی کی زندگی اور باہم غیر مناسب گفتگو کے سبب رشتہ کے خاتمہ کاسبب بن کر دو خاندانوں کی باہم دشمنی اور پھر غیرت کے نام پر قتل کا سبب بنتا ہے۔اس جیسے واقعات آئے روز اخبار ات میں دیکھنے کو ملتے ہیں۔
6۔ لڑکی فطرتی کمزوریوں کی وجہ سے اپنے ہونے والے شوہر کو اپنی گزشتہ زندگی کے سارے راز بتا بیٹھتی ہے جو باہم نفرت اور عداوت کی صورت میں رشتہ کے خاتمہ کا سبب بنتا ہے۔
7۔ شادی سے قبل منگیتر سے بات چیت سے گھر دالو سے خفیہ طور پر گھریلو معاملات لڑکی کسی وجہ سے شادی میں رکاوٹ لوگوں کا لڑکے کو بتا بیٹھتی ہے جو انتقامی نتیجہ پر پہنچ کر شادی میں حائل رکاوٹوں کے ذائل کر نے کی غرض سے قتل جیسے قبیح فعل کر گزرنے پر تیار ہو جاتا ہے آخر کار جو سوچتا ہے کر گزرتا ہے۔
8۔شادی سے قبل منگیتر سے بات چیت کرنے کی وجہ سے کسی نا گہانی بات پر باہم جھگڑا سے خود کشی اور رشتہ کے خاتمہ کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔ 9۔ شادی سے قبل منگیتر سے بات چیت ایک معاشرتی برائی کے طور پر اسلامی حدود وقیود کی تباہی کا سبب بنتی ہے۔
10۔ شادی سے قبل منگیتر سے بات چیت سے انڈر سٹینڈنگ کے نام پر کسی وجہ سے باہم دونوں خاندانوں کے رشتہ ختم کرنے کی وجہ سے یا تو
دونو ں یا پھر ان میں سے کوئی ایک خود کشی کرلیتے ہیں یا پھر گھر سے بھاگ کر شادی کی صورت اختیار کرنے کی وجہ سے دونوں خاندانو ں کی عزت خاک میں ملا دیتے ہیں۔ واللہ اعلم ..
میڈیا اور نیٹ کے دور میں بے حیائی اور بے راہ روی کا بڑھتا رجحان اچھے بھلے دینی گھرانو کی نوجوان نسل کو اپنی لپیٹ میں لینے کے لیے آئے روز نئے ہتھکنڈو سے شرم و حیاء کی رہی سہی ساکھ کو تباہ کرنے کے در پہ ہے۔ ہمارا نظام تعلیم و نصاب تعلیم اس اوچھے ہتھکنڈو کی معاونت میں پیش پیش ہے۔ دوسری جانب میڈیا اور اسمارٹ فون کا آزادانہ بچے بچیوں کا استعمال آزاد خیالی کے نام پر اس قدر شیطان خیالی کی صورت اختیار کیے ہوئے ہے کہ کوئی برائی برائی محسوس نہیں ہوتی۔ اور جب لوگ برائی کو برائی محسوس نہ کرنے لگیں اس وقت غضب اہلی اور ذلت و پستی ان کا مقدر بن جاتی ہے اور دل سے ایمان نکل جاتا ہے۔ انسان آئے روز کسی برائی کو وہ معاشرتی ہو یا ثقافتی برائی خیال کیے بغیر اس کے چنگل میں پھنستا چلا جاتا ہے کہ ایمانی غیرت نام کی کوئی چیز اس میں باقی نہیں رہتی اب حیاء ختم ہو گیا جو چاہے کرتا پھرے۔
اس بات کے پیش نظر موجودہ دور میں ایک بڑھتی ہوئی معاشرتی برائیوں میں ایک برائی (اپنی منگیتر سے شادی سے قبل باہم میل جول اور بات چیت کو انڈر سٹیڈنگ) کا نام دے کر ہماری نوجوان نسل کو دھوکہ دینا ہے۔حالانکہ یہ سرا سر بے حیائی اور بے راہ روی کی طرف پیش قدمی ہے جو اگرچہ دیکھتے دیکھتے معیوب خیال نہیں کی جانے لگی۔
مگر حقیقت کبھی حیلوں کی مختاج نہیں ہوتی۔ یاد رکھے جو لوگ اس کو آزاد خیالی کے نام پر اور انڈر سٹینڈنگ کے نام پر جائز اور اپنا حق خیال کرتے ہیں شادی سے قبل اپنی منگیتر سے بات کرنا وہ سرا سر دھوکہ میں ہیں۔کیونکہ اس کے معاشرتی نقصانان پہ اگر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ اس کی وجہ سے خاندانوں میں کتنے مسائل اور معاشرے میں کئی بے حیائی کی داستانیں اور واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں۔ مندرجہ ذیل نقصانات پیش خدمت ہیں۔
1۔شادی سے قبل اپنی منگیتر سے بات چیت کرنا غیر شرعی فعل ہے۔
2۔شادی سے قبل منگیتر سے بات چیت باہم پیار اور محبت بھری باتوں سے شروع ہو کر بے ہودہ اور غیر اخلاقی گفتگو کی نظر ہو جاتا ہے۔
3۔ شادی سے قبل منگیتر سے بات چیت غیر ت کے نام پر قتل کے بڑھتے واقعات کے اسباب میں سے ایک سبب ہے۔
4۔ شادی سے قبل منگیتر سے بات چیت شادی سے قبل گھر سے بھاگ کر خفیہ ملاقاتوں کی صورت اختیار کر جاتا ہے۔
5۔ شادی سے قبل منگیتر سے بات چیت ایک دوسری کی ماضی کی زندگی اور باہم غیر مناسب گفتگو کے سبب رشتہ کے خاتمہ کاسبب بن کر دو خاندانوں کی باہم دشمنی اور پھر غیرت کے نام پر قتل کا سبب بنتا ہے۔اس جیسے واقعات آئے روز اخبار ات میں دیکھنے کو ملتے ہیں۔
6۔ لڑکی فطرتی کمزوریوں کی وجہ سے اپنے ہونے والے شوہر کو اپنی گزشتہ زندگی کے سارے راز بتا بیٹھتی ہے جو باہم نفرت اور عداوت کی صورت میں رشتہ کے خاتمہ کا سبب بنتا ہے۔
7۔ شادی سے قبل منگیتر سے بات چیت سے گھر دالو سے خفیہ طور پر گھریلو معاملات لڑکی کسی وجہ سے شادی میں رکاوٹ لوگوں کا لڑکے کو بتا بیٹھتی ہے جو انتقامی نتیجہ پر پہنچ کر شادی میں حائل رکاوٹوں کے ذائل کر نے کی غرض سے قتل جیسے قبیح فعل کر گزرنے پر تیار ہو جاتا ہے آخر کار جو سوچتا ہے کر گزرتا ہے۔
8۔شادی سے قبل منگیتر سے بات چیت کرنے کی وجہ سے کسی نا گہانی بات پر باہم جھگڑا سے خود کشی اور رشتہ کے خاتمہ کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔ 9۔ شادی سے قبل منگیتر سے بات چیت ایک معاشرتی برائی کے طور پر اسلامی حدود وقیود کی تباہی کا سبب بنتی ہے۔
10۔ شادی سے قبل منگیتر سے بات چیت سے انڈر سٹینڈنگ کے نام پر کسی وجہ سے باہم دونوں خاندانوں کے رشتہ ختم کرنے کی وجہ سے یا تو
دونو ں یا پھر ان میں سے کوئی ایک خود کشی کرلیتے ہیں یا پھر گھر سے بھاگ کر شادی کی صورت اختیار کرنے کی وجہ سے دونوں خاندانو ں کی عزت خاک میں ملا دیتے ہیں۔ واللہ اعلم ..