• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شام: روسی طیاروں کی داعش کے 10 اہداف پر بمباری

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
شام: روسی طیاروں کی داعش کے 10 اہداف پر بمباری

ادلب اور الرقہ میں داعش کے ٹھکانوں اور کمان اور کنٹرول سسٹم کو تباہ کرنے کا دعویٰ
ماسکو ۔ ایجنسیاں
اتوار 4 اکتوبر 2015م

روس کے لڑاکا طیاروں نے گذشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران شام میں سخت گیر جنگجو گروپ داعش کے دس ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔

روس کی وزارت دفاع نے اتوار کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ''ہمارے فضائی حملوں کے نتیجے میں دولت اسلامیہ (داعش) کے کنٹرول سسٹم اور اس کی سپلائی لائن تباہ ہو گئی ہے اور اس کے دہشت گردی کی کارروائیوں کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والے ڈھانچے کو بھی نمایاں نقصان پہنچا ہے''۔

وزارت دفاع کے مطابق روس کے ایس یو 34، ایس یو 24 ایم اور ایس یو 25 طیاروں نے صوبہ ادلب اور الرقہ میں داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے اور اس کے دہشت گردی کے کیمپوں اور خودکش جیکٹس بنانے والی ایک فیکٹری کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان حملوں میں داعش کے اسلحے کے ڈپوؤں اور چار کمان مراکز کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔

روسی طیارے گذشتہ بدھ سے شام میں داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کر رہے ہیں جبکہ ترکی اور امریکا کی قیادت میں داعش مخالف اتحاد میں شامل ممالک اس فضائی مہم کی مخالفت کر رہے ہیں۔ان ممالک کا کہنا ہے کہ روسی طیارے اپنے فضائی حملوں میں داعش کے ٹھکانوں کو ہدف بنانے کے بجائے شامی حزب اختلاف سے وابستہ باغی گروپوں کے ٹھکانوں پر بمباری کر رہے ہیں۔

ترکی ، امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور خلیجی عرب اتحادیوں نے جمعہ کوایک مشترکہ بیان میں روس کے شام میں فضائی حملوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ اس سے تنازعے کی شدت میں اضافہ ہو گا اور انتہاپسندی کو فروغ ملے گا۔ انھوں نے روس سے فوری طور پر شام میں فضائی حملے روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔
ح
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
متشدد سعودی مبلغین کی شامی جنگ میں شرکت کی اپیل
ریاض ۔ ھدیٰ صالح، اتوار 4 اکتوبر 2015م

شام میں صدر بشارالاسد اور روسی فوج کے خلاف لڑائی پر اکسانے والے 52 سخت گیر سعودی مبلغین اور علماء نے شام میں جنگ کے لیے "نفیر" عام کا اعلان کرتے ہوئے مسلمان شہریوں سے روسی افواج کے خلاف 'جہاد' میں حصہ لینے کی اپیل کی ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق شام میں روسی فوج اور شامی صدر بشارالاسد کے خلاف لڑائی پر اکسانے والے 52 علماء اور مبلغین نے انٹرنیٹ پر پوسٹ ایک بیان میں کہا ہے کہ "شام کا میدان جنگ سعودی شہریوں کو جہاد کے لیے پکار رہا ہے۔ تمام مسلمانوں بالخصوص سعودی شہریوں کا فرض ہے کہ وہ گھروں سے باہر نکلیں اور شام میں داخل ہونے والی روسی افواج کے خلاف اورعسکری تنظیموں کے شانہ بہ شانہ 'جہاد' میں حصہ لینے کے لیے سر زمین شام میں پہنچیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ تمام شہری جو شام میں پہنچ کر 'جہاد' میں حصہ لینے کی طاقت رکھتے ہیں آج ہی سے شام کے لیے رخت سفر باندھیں۔ جو قوم جہاد کا راستہ ترک کر دیتی ہے اللہ اس پر ذلت اور رسوائی مسلط کر دیتا ہے۔ اس لیے آگے بڑھو، اپنے اور اللہ کے دشمنوں کے خلاف جہاد کرو۔ اللہ تمہاری، تمام مسلمانوں اور تمہاری پشتیبانی کرنے والوں کو فتح و کامرانی عطا کرے گا۔ بلا شبہ فتح عنقریب ملنے والی ہے۔


بیان میں سعودی عرب کے شہریوں کو خاص طور پر اور خلیجی ممالک اور پوری مسلم امہ کے نوجوانوں کو عمومی طور پر مخاطب کیا گیا ہے اور انہیں شام کے محاذ جنگ میں پہنچنے کی اپیل کی گئی ہے۔ بیان میں شدت پسند مبلغین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جس طرح افغانستان میں سوویت یونین کے قبضے کے بعد پوری دنیا سے مسلمان نوجوان القاعدہ اور طالبان کی مدد کو افغانستان میں پہنچے تھے۔ اسی طرح آج ہمیں شام کا میدان جنگ بلا رہا ہے۔

سعودی مبلغین کی جانب سے شام میں بشارالاسد کے خلاف لڑنے والے تمام عسکری گروپوں سے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے، اپنی صلاحیتوں کو مجتمع کرکے دشمن کے خلاف استعمال کرنے پر زور دینے کے ساتھ ساتھ شام کا محاذ نہ چھوڑنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

بیان میں شام میں جاری لڑائی کو "مقدس مذہبی جنگ" قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ شام میں جاری جنگ اسلام کے خلاف جنگ ہے۔ تمام عالم اسلام پر اس جنگ میں دشمن کے خلاف لڑنا فرض ہے۔

خیال رہے کہ سعودی عرب کے شدت پسند مبلغین کی جانب سے شام میں محاذ جنگ میں حصہ لینے کا یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری جانب گذشتہ روز سعودی پولیس نے دارالحکومت ریاض سے بم تیار کرنے والی ایک فیکٹری پکڑی ہے، جسے مبینہ طور پر ایک شامی مرد اور ایک فلپائنی خاتون چلا رہے تھے۔

سعودی فیصلے کی خلاف ورزی
سعودی عرب کے شدت پسند خیالات و نظریات کے حامل مبلغین کی جانب سے شام کی عسکری تنظیموں میں شمولیت کا فیصلہ سنہ 2014ء میں سعودی عرب کی جانب سے جاری کردہ فیصلے کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔ ایک سال پیشتر سعودی عرب کی حکومت نے شام میں القاعدہ کی ذیلی تنطیموں النصرہ فرنٹ، داعش، اخوان المسلمون، سعودی حزب اللہ [الحجاز]، یمن کے حوثیوں اور جزیرۃ العرب میں سرگرم القاعدہ کو دہشت گرد قرار دے کر ان کے ساتھ تعاون کرنے یا ان میں شمولیت کو سنگین جرم قرار دیا تھا۔
ح
 
Top