نظم....مہتمم کی شانِ اغلظ میں..!
خدا تجھے کسی مدرسے کا مہتمم بنا دے!
کہ تیرے پیٹ کی آنتوں میں کچھ حرام نہیں!
.................................................
مہتمم کے آگے اپنا سر جھکانا چھوڑ دے!
چندہ کرکے پیٹ اس کا تُو بڑھانا چھوڑ دے!
ہے خدا بس ایک اس کا کوئی بھی ساجھی نہیں
مہتمم کو اپنا اب تُو رب بنانا چھوڑ دے !
"یاکلون النار"لیکن ڈر خدا کا کچھ نہیں
ان کمینوں کو خدا سے تو ڈرانا چھوڑ دے!
جن کا سپنا ایک گاڑی ایک بنگلہ ہو انہیں
دین کی باتیں سنا کر دیں سکھانا چھوڑ دے!
گندی فطرت رکھنے والوں سے بھلائی کی امید!
اپنی آنکھوں میں تو ایسے خواب لانا چھوڑ دے!
مارتا ہے بے سبب بچوں کو جو بھی مہتمم
اس سے کہہ دو حرکتیں یہ بزدلانہ چھوڑ دے !
دشمنی ہے انبیا سے یا عداوت دین سے
وارثین انبیاء کو اب رلانا چھوڑ دے !
مانگ کر کھاتے ہیں مہمانِ نبی کے نام سے
ان فقیروں کو تو اپنے، گھر بلانا چھوڑ دے !
کھاکے خیرات وزکوۃ وصدقہ بے حس ہوگئے
خرچہ ان کے گھر کا جاہل اب چلانا چھوڑ دے !
سو کمینے جب مرے اک مہتمم پیدا ہوا
ان کو اچھا،نیک کہنااور بتانا چھوڑ دے !
اے مدرس آخرت میں کچھ بھلا گر چاہے تُو
جی حضوری کرکے طورِ مجرمانہ چھوڑ دے !
مانتا ہوں مہتمم سب ایک سے ہوتے نہیں
اس لیے کچھ نام لے کر،کان کھانا چھوڑ دے!
مرزا جاہل
نوٹ:اشعار میں پوشیدہ خیال اور بے تکے طنز سے شاعر کا متفق ہونا ضروری نہیں،نیز اسے شاعر کے شعری ذوق کا معیار نہ بنائیں...
اسے بھنگاربیچنے والے کے وزن پہ تولا گیا ہے...سونار کے نہیں.. اس لیے دوچار لفظ وزن سے کم زیادہ نکل سکتے ہیں!
خدا تجھے کسی مدرسے کا مہتمم بنا دے!
کہ تیرے پیٹ کی آنتوں میں کچھ حرام نہیں!
.................................................
مہتمم کے آگے اپنا سر جھکانا چھوڑ دے!
چندہ کرکے پیٹ اس کا تُو بڑھانا چھوڑ دے!
ہے خدا بس ایک اس کا کوئی بھی ساجھی نہیں
مہتمم کو اپنا اب تُو رب بنانا چھوڑ دے !
"یاکلون النار"لیکن ڈر خدا کا کچھ نہیں
ان کمینوں کو خدا سے تو ڈرانا چھوڑ دے!
جن کا سپنا ایک گاڑی ایک بنگلہ ہو انہیں
دین کی باتیں سنا کر دیں سکھانا چھوڑ دے!
گندی فطرت رکھنے والوں سے بھلائی کی امید!
اپنی آنکھوں میں تو ایسے خواب لانا چھوڑ دے!
مارتا ہے بے سبب بچوں کو جو بھی مہتمم
اس سے کہہ دو حرکتیں یہ بزدلانہ چھوڑ دے !
دشمنی ہے انبیا سے یا عداوت دین سے
وارثین انبیاء کو اب رلانا چھوڑ دے !
مانگ کر کھاتے ہیں مہمانِ نبی کے نام سے
ان فقیروں کو تو اپنے، گھر بلانا چھوڑ دے !
کھاکے خیرات وزکوۃ وصدقہ بے حس ہوگئے
خرچہ ان کے گھر کا جاہل اب چلانا چھوڑ دے !
سو کمینے جب مرے اک مہتمم پیدا ہوا
ان کو اچھا،نیک کہنااور بتانا چھوڑ دے !
اے مدرس آخرت میں کچھ بھلا گر چاہے تُو
جی حضوری کرکے طورِ مجرمانہ چھوڑ دے !
مانتا ہوں مہتمم سب ایک سے ہوتے نہیں
اس لیے کچھ نام لے کر،کان کھانا چھوڑ دے!
مرزا جاہل
نوٹ:اشعار میں پوشیدہ خیال اور بے تکے طنز سے شاعر کا متفق ہونا ضروری نہیں،نیز اسے شاعر کے شعری ذوق کا معیار نہ بنائیں...
اسے بھنگاربیچنے والے کے وزن پہ تولا گیا ہے...سونار کے نہیں.. اس لیے دوچار لفظ وزن سے کم زیادہ نکل سکتے ہیں!