الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
ملالہ یوسفزئی، بہادری کی ایک مثال ہے – اور بے بنیاد الزامات
سب سے پہلی بات تو يہ ہے کہ رچرڈ ہالبروک امريکی فوج کے کوئ عہديدار نہيں تھے۔ وہ امريکہ اور افغانستان کے خصوصی سياسی ايلچی کی حيثيت سے اپنی سفارتی ذمہ دارياں ادا کر رہے تھے۔ دوسری بات يہ ہے کہ اس ملاقات سے قبل ہی ملالہ دنيا بھر ميں اپنی بے مثال جرات، اپنے حقوق اور حصول تعليم کے ليے مصمم ارادے کے سبب توجہ کا مرکز بن چکی تھيں۔
جنوری کے مہينے ميں 2010 امريکہ کے خصوصی ايلچی رچرڈ ہالبروک اور دوسرے امريکی اہلکاروں کے ساتھ سوات کے دورے کے دوران ملالہ سے ملاقات کی تھی۔ اس تشہير شدہ ملاقات کا انعقاد پاکستان ميں ہی ہوا تھا۔ اور يہ امريکی حکومت کا ملالہ کے ساتھ پہلا رابطہ تھا۔
مرحوم ہالبروک نے اس ملاقات کے دوران ملالہ کو اس امر کی يقين دہانی کروائ تھی کہ امريکہ سوات ميں پائيدار امن کا متمنی ہے اور اس ضمن ميں ان کی حکومت سوات ميں تعمير نو کی مد ميں 175 ملين ڈالرز کی خطير رقم بھی فراہم کرے گی۔
يہ انتہائ افسوس کا مقام ہے کہ بعض را ۓ دہندگان اس ملاقات کو بہانہ بنا کر ايک ايسے موقع پر اس بچی کی کردارکشی کر رہے ہيں جب وہ ايک دہشت گرد کی گولی کا نشانہ بننے کے بعد زندگی اور موت کی کشمکش ميں مبتلا ہے۔
ميں ايک بار پھر ان تمام مبصرين سے جو ان سازشی عناصر کے پروپيگنڈے کا شکار ہوچکے ہيں سے درخواست کرتا ہوں کہ برائے مہربانی ان سازشی نظريات پر مبنی اس خيالی دنيا سے باہر آ جائيں اوردنياکے تمام شعبہ ہائے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ اس بچی کے خلاف اس غير انسانی جرم کی مذمت اور جلدی صحت يابی کيلۓ دعا کرکے کچھ بڑاپن کا مظاہرہ کريں ۔
ملالہ یوسفزئی، بہادری کی ایک مثال ہے – اور بے بنیاد الزامات
سب سے پہلی بات تو يہ ہے کہ رچرڈ ہالبروک امريکی فوج کے کوئ عہديدار نہيں تھے۔ وہ امريکہ اور افغانستان کے خصوصی سياسی ايلچی کی حيثيت سے اپنی سفارتی ذمہ دارياں ادا کر رہے تھے۔ دوسری بات يہ ہے کہ اس ملاقات سے قبل ہی ملالہ دنيا بھر ميں اپنی بے مثال جرات، اپنے حقوق اور حصول تعليم کے ليے مصمم ارادے کے سبب توجہ کا مرکز بن چکی تھيں۔
جنوری کے مہينے ميں 2010 امريکہ کے خصوصی ايلچی رچرڈ ہالبروک اور دوسرے امريکی اہلکاروں کے ساتھ سوات کے دورے کے دوران ملالہ سے ملاقات کی تھی۔ اس تشہير شدہ ملاقات کا انعقاد پاکستان ميں ہی ہوا تھا۔ اور يہ امريکی حکومت کا ملالہ کے ساتھ پہلا رابطہ تھا۔ مرحوم ہالبروک نے اس ملاقات کے دوران ملالہ کو اس امر کی يقين دہانی کروائ تھی کہ امريکہ سوات ميں پائيدار امن کا متمنی ہے اور اس ضمن ميں ان کی حکومت سوات ميں تعمير نو کی مد ميں 175 ملين ڈالرز کی خطير رقم بھی فراہم کرے گی۔
يہ انتہائ افسوس کا مقام ہے کہ بعض را ۓ دہندگان اس ملاقات کو بہانہ بنا کر ايک ايسے موقع پر اس بچی کی کردارکشی کر رہے ہيں جب وہ ايک دہشت گرد کی گولی کا نشانہ بننے کے بعد زندگی اور موت کی کشمکش ميں مبتلا ہے۔
ميں ايک بار پھر ان تمام مبصرين سے جو ان سازشی عناصر کے پروپيگنڈے کا شکار ہوچکے ہيں سے درخواست کرتا ہوں کہ برائے مہربانی ان سازشی نظريات پر مبنی اس خيالی دنيا سے باہر آ جائيں اوردنياکے تمام شعبہ ہائے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ اس بچی کے خلاف اس غير انسانی جرم کی مذمت اور جلدی صحت يابی کيلۓ دعا کرکے کچھ بڑاپن کا مظاہرہ کريں ۔
ویسے اس ڈرامےاور تماشہ سے قوم کو اب یقین آ ہی گیا کہ ہمارے بزدل حکمران ، فوج، ایجنسیز اور میڈیا یہودیوں اور امریکیوں کے زیر اثر ہے،
کسی زیرو کو ھیرو بنانے کا تماشہ اچھا ہےبہروپئے کا