• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شراب نہ بیچنے پر برطانوی کمپنی کی معافی ‭

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
شراب نہ بیچنے پر برطانوی کمپنی کی معافی
سیکیولر کمپنی ہونے کی وجہ سے ہم اپنے ملازمین اور صارفین دونوں میں ہی تمام مذہبی عقائد کا احترام کرتے ہیں: ترجمان مارکس اینڈ سپنسر

برطانوی کمپنی مارکس اینڈ سپنسر کے ایک مسلمان ملازم کی جانب سے گاہک کو شراب بیچنے سے انکار پر کمپنی نے معافی مانگی ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ عموماً اس کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ایسے ملازمین کے مذہبی عقائد کا خیال رکھیں اور انہیں موزوں کام دیں۔ کمپنی کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں اس پالیسی کا خیال نہیں رکھا گیا۔

اسلام میں شراب نوشی منع ہے اور کچھ مسلمان اس کی بوتلوں کو ہاتھ لگانے سے بھی انکار کرتے ہیں۔

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب برطانوی اخبار ٹیلی گراف کو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کمپنی کے ایک صارف نے بتایا کہ وہ مارکس اینڈ سپنسر کے ایک سٹور پر جب شراب خریدنے گئے تو دکان کی ایک ملازم نے انتہائی احترام کے ساتھ ان سے معذرت کر لی اور انہیں دوسرے کاؤنٹر پر جانے کے لیے کہا۔

مارکس اینڈ سپنسر کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ جہاں ہمارے ایسے ملازم ہوں جن کے مذہبی عقائد انہیں مخصوص کھانے پینے کی اشیا کو ہاتھ لگانے کی اجازت نہ دیتے ہوں تو ہم اس ملازم کے ساتھ مل کر ان کے لیے کمپنی میں مناسب کام تلاش کرتے ہیں، مثال کے طور پر انہیں کپڑوں یا بیکری کے ڈپارٹمنٹ میں جگہ دے دی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک سیکیولر کمپنی ہونے کی وجہ سے ہم اپنے ملازمین اور صارفین دونوں میں ہی تمام مذہبی عقائد کا احترام کرتے ہیں اور ہم معذرت خواہ ہیں کہ اس معاملے میں اس پالیسی پر عمل نہیں ہوا۔

چند دیگر اور کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے بھی ایسی ہی پالیسیاں بنا رکھی ہیں جن کے تحت مسلمانوں کو شراب یا سور کے گوشت کو ہاتھ نہیں لگانا پڑتا یا پھر دیگر مذاہب کے لوگوں کو بھی ایسی ہی چھوٹ دی جاتی ہے۔

تاہم بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کمپنی جان لوئیس کے مینجنگ ڈائریکٹر اینڈی سٹریٹ کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنی کی ایسی کوئی پالیسی نہیں ہے اور انہوں نے اس بات پر بھی سوال اٹھایا کہ کیا ملازمین کو یہ حق ہونا چاہیے کہ وہ کسی گاہک کی مدد کرنے سے انکار کریں۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ تو بات اب عقلِ عام سے باہر جا رہی ہے۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری ٹیموں میں کبھی ایسے مسائل نہیں آئے اور ہم نے تو اس سلسلے میں پالیسی بھی نہیں بنا رکھی۔ 'میں امید کرتا ہوں کے ملازمین کو اس بات کو سمجھنا چاہیے کہ ان کے کام میں اس کی ضرورت پڑے گی۔'

پير 23 دسمبر 2013
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
كافروں كو شراب فروخت كرنى !!!


اگر مسلمانوں كو شراب اور خنزير فروخت نہ كرے تو كيا كافروں كو يہ دونوں اشياء فروخت كرنا جائز ہے ؟

الحمد للہ:

كھانے پينے اور دوسرى وہ اشياء جو اللہ تعالى نے حرام كى ہيں مثلا شراب اور خنزير وغيرہ كى تجارت جائز نہيں، چاہے يہ تجارت كفار كے ساتھ ہى ہو، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے كہ آپ نے فرمايا:

" بلا شبہ جب اللہ تعالى نے كسى چيز كو حرام كيا ہے تو اس كى قيمت بھى حرام كر دى ہے "
اور اس ليے بھى كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے شراب نوشى كرنے والے، اور شراب فروخت كرنے والے، اور شراب خريدنے اور فروخت كرنے والے، اور اسے اٹھا كر لے جانے والے، اور جس كى طرف اٹھا كر لے جائى جا رہى ہے، اور اس كى قيمت كھانے والے، اور اسے كشيد كرنے والے اور كشيد كروانے پر سب پر لعنت فرمائى ہے "

واللہ تعالى اعلم.
ماخوذ از: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 13 / 47 ).
 
Top