محمد طالب حسین
رکن
- شمولیت
- فروری 06، 2013
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 93
- پوائنٹ
- 85
Ø شرک۔
ارشاد باری تعالی ہے۔
لوگو ایک مثال بیان کی جا رہی ہے ذراکان لگا کرسن لو اللہ کے سوا جن جن کو تم پکارتے رہے ہو وہ ایک مکھی بھی تو پیدا نہیں کر سکتے گو سارے کے سارے ہی جمع ہو جائیں بلکہ اگر مکھی ان سے کوئی چیز لے بھاگے تو یہ تو اسے بھی اس سے چھین نہیں سکتے کمزورہیں۔﴿مدد﴾ مانگنے والے بھی اور وہ بھی جن سے مدد مانگی جاتی ہے۔
سورة الحج آیت73
جن کو تم اللہ کو چھوڑ کر مدد کے لیے پکارتے ہو یہ سارے کے سارے جمع ہو کر ایک نہایت حقیر سی مخلوق مکھی بھی پیدا کرنا چاہیں تو نہیں کر ستکے اس کے باوجودبھی تم انہی کو اپنا حاجت روا سمجھو تو تمہاری عقل قابل ماتم ہے اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے سوا جن کی عبادت کی جاتی رہی ہے وہ صرف پتھر کی بے جان مورتیاں ہی نہیں ہوتی تھیں ﴿جیسا کہ آج کل قبر پرستی کا جواز پیش کرنے والے لوگ باور کراتے ہیں﴾بلکہ یہ عقل و شعور رکھنے والی چیزیں بھی تھیں یعنی اللہ کے نیک بندے بھی تھے جن کے مرنے کے بعد لوگوں نے ان کو اللہ کا شریک ٹھہرا لیا اسی لیے اللہ تعالی فرمارہا ہے کہ یہ سب اکٹھے بھی ہو جائیں تو ایک حقیر ترین شے مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتے محض پتھر کی مورتیوں کو یہ چیلنج نہیں دیا جاسکتا۔
ان کی مزید بے بسی اور لاچارگی کا اظہار ہے کہ پیدا کرناتو دور کی بات یہ تو مکھی کو پکڑ کر اس کے منہ سے اپنی وہ چیز بھی واپس نہیں لے سکتے جو وہ